منگل، 22 دسمبر، 2020

حکومت پچھلے دو سالوں سے کورونا کی آڑ میں طلبہ کی مستقبل سے کھیل رہی ہیں، ایمل ولی خان


اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد تعلیم صوبائی معاملہ ہے، لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ پچھلے دو سالوں سے وفاقی وزیر اپنی اختیارات سے تجاوز کرکے اس میں مداخلت کررہے ہیں

پشاور (عصرِنو) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے باچا خان مرکز پشاور میں شہیدِ امن بشیر احمد بلور کی آٹھویں برسی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد انصاف کی دعوے دار حکومت پچھلے دو سالوں سے کورونا کی آڑ میں طلبہ کی مستقبل سے کھیل رہی ہیں، جو انتہائی مایوس کُن اور قابلِ مذمت فعل ہے۔  

اُنہوں نے کہا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد تعلیم صوبائی معاملہ ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ پچھلے دو سالوں سے مرکز میں تعلیم کا وزير بار بار ماورائے آئین اقدامات کرتے ہوئے صوبوں کے اختیارات میں مداخلت کر رہی ہے۔ اُنہوں نے سوال کیا کہ مرکزی حکومت کس قانون کی تحت پورے ملک میں یکساں نصابِ تعلیم کی بات کرتا ہے، اور صوبائی معاملات میں مداخلت کرکے تعلیمی ادارے بند کردیتے ہیں۔۔۔؟ 

اُن کا مزید کہنا تھا کہ پورے ملک میں ہر شعبہ ہائے زندگی معمولات کے مطابق چل رہا ہے، لیکن تعلیمی ادارے کورونا کی آڑ میں بند کرکے حکومت اپنی تعلیم دشمن پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ 

22 دسمبر، جب بشیر احمد بلور کو شہید کیا گیا


خیبر پختون خوا کی فضاؤں پر چھائے دہشت گردی کے خوف کا بہادری سے سامنا کرنے اور اس کے خلاف لڑتے ہوئے جان قربان کرنے والے عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر راہنما اور جُرأت مند سیاست دان بشیر احمد بلور کی آج آٹھویں برسی منائی جا رہی ہے۔

دہشت گردوں کے مسلسل چار بم حملوں میں محفوظ رہنے والے اے این پی کے راہنما بشیر احمد بلور 22 دسمبر 2012ء کو پشاور کے قصہ خوانی بازار میں انتخابی مہم کے دوران ایک خودکش حملے میں 09 ساتھیوں سمیت شہید ہوئے تھے، جن میں بشیر احمد بلور کے پرائیویٹ سیکرٹری نور محمد اور ایس ایچ او عبدالستار خٹک بھی شامل تھے۔ اس
حملے کی ذمہ داری کالعدم ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی۔ 

وہ اس بات پر مکمل ایمان رکھتے تھے کہ جو رات قبر میں ہے، وہ گھر میں نہیں گزارا جاسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ شہادت سے پہلے اُنہوں نے کئی بار دہشت گرد قوتوں کو للکارا تھا اور وہ کہتے تھے کہ ”تمہاری گولیاں ختم ہو جائیں گی، لیکن ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے۔“ 


اے این پی سے تعلق رکھنے والے سینئر وزیر بشیر بلور کو پانچ بار پشاور کے عوام نے صوبائی اسمبلی تک پہنچانے کا اعزاز بخشا، اور اُنہوں نے بھی نمائندگی کا بھرپور حق ادا کیا۔ حکومتِ پاکستان نے اُن کو دلیری اور بہادری پر تمغۂ شجاعت سے بھی نوازا۔ 

2018 کی انتخابی مہم کے دوران بشیر احمد بلور شہید کے فرزند ہارون بشیر بلور بھی دہشت گردوں کا نشانہ بنے، لیکن یہ دلیر خاندان آج بھی اپنے اُصولوں پر ڈٹا ہوا ہے۔