مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو کئی ہفتے گزر گئے ہیں ۔ مسلسل کئی ہفتوں سے انسانوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا جارہا ہے ۔ موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے ۔ تعلیمی ادارے بند ہیں ۔ شہر ویراں اور بازار سنسان پڑے ہیں ۔ خوراک اور ادوایات کی شدید قلت ہے ۔ غرض یہ کہ جنت نظیر وادی میں تمام معمولاتِ زندگی معطل ہوچکے ہیں ۔
اس سے بڑھ کر المیہ تو یہ ہے کہ ہمارے کشمیری بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں بے آبرو ہو رہی ہیں ۔ ماؤں کی گودیں اجڑ رہی ہیں ۔ ہزاروں گھروں کے چراغ بجھ رہے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر لہو لہو ہے ۔ لیکن افسوس یہ ہے کہ پوری دنیا کے اسلامی ممالک خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہوئے ہیں ۔ عالم اسلام کے چند ممالک اظہارِ تشویش تو کرتے نظر آرہے ہیں ، لیکن شاید آگے آکر مدد سے ڈر رہے ہیں ۔ پچاس سال بعد کشمیر کی ہولناک صورتحال پر اقوام متحدہ کا اجلاس ہوا ، تو وہ بھی محض اظہارِ تشویش تک محدود رہا ۔ کشمیری عوام کو یہ تاثر دیا گیا کہ( یو این او ) کا کام صرف اجلاس بلانا تھا ، جو انہوں نے بلالیا اور یوں ان کا فرض پورا ہوا ۔ کشمیر کی گلی گلی میدان جنگ کا سماء پیش کر رہی ہے ، اور ہمارے حکمران یہاں ٹویٹ پہ ٹویٹ فرما رہے ہیں ۔ نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس اہم مسلئے پر بھی ہم اپنی سیاست چمکا رہے ہیں ۔
بھارت جو کشمیریوں کی ہر آس اور امید کو ختم کرنے کےلئے ہمہ وقت تیار رہتا تھا ، آج پوری تیاری کے ساتھ کشمیر پر حملہ آور ہوکر بیٹھا ہے ۔ ظلم ، نفرت اور جبر کے وہ باب درج ہو رہے ہے ، جن کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔
قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی "شہ رگ" قرار دیا تھا ۔ کیا بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کےلئے یہ کافی نہیں کہ انہوں نے پاکستان کی اسی شہ رگ پر حملہ کیا ہے ؟
اس کے بعد ہم ابھی تک اس انتظار میں کیوں ہیں کہ بھارت پاکستان پر حملہ کرے تو ہم جواب دیں گے ؟
72 سالوں سے ہم کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی تو منا رہے ہیں ، اظہار افسوس تو کر رہے ہیں پر سبق حاصل نہیں کر رہے ۔ بجائے ہمارے اگر سبق حاصل کیا ہے تو وہ بھارت نے کیا ہے ، جس نے پوری تیاری کے ساتھ کشمیر پر ہاتھ صاف کرلیا ۔ ایسا کہنا بھی غلط ہوگا کہ پاکستان خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے ۔ پاکستان ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کر رہا ہے اور پوری دنیا کو بھارت کا مکروہ چہرہ دیکھانے کی کوشش میں دن رات لگا ہوا ہے ۔
پاکستان چاہتا ہے کہ کسی طرح اس اہم مسلئے کا پُرامن حل نکالا جائے ۔ لیکن بھارت مل بیٹھ کر مسئلہ کشمیر پر بات نہیں کرنا چاہتا ۔ بھارت اس مسلئے کو تھرڈ ورلڈ وار کی طرف لے جانا چاہتا ہے ۔ ہم جانتے ہیں کہ جنگوں سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا اور نہ ہی پاکستان جنگ کے حق میں ہیں ۔ لیکن پاکستان پر جنگ مسلط کی جا رہی ہے ۔ ہمیں اپنے کشمیری بھائیوں کےلئے آخری حد تک جانا ہوگا۔ اگر نہیں تو جو خون کی ہولی بھارت کشمیر میں کھیل رہا ہے اس سے کشمیر کو بچانا مشکل ہوجائے گا ۔
اب وقت آگیا ہے کہ ہم لفظی گولہ باری اور اظہارِ یکجہتی کے بجائے اپنے کشمیری بھائیوں کےلئے کوئی عملی اقدامات اٹھائے اور جنّت نظیر وادی کو بھارت کے پنجے سے چھڑائیں ، تا کہ روز قیامت جب ہم اللہ کے حضور پیش ہوں ، تو شرمندگی نہ ہو کہ ہمارے پاس ایٹمی طاقت کے ساتھ ساتھ لڑنے کی صلاحیت بھی تھی ، مگر اس کے باوجود بھی ہم کشمیر کی مدد نہ کر سکے ۔ میں تمام اسلامی ممالک کو یہ بات واضح کرتا چلوں کہ یہ وقت خاموش تماشائی بیٹھنے کا نہیں ہے اور نہ ہی یہ جنگ صرف پاکستان کی ہے ۔ بلکہ یہ جنگ پوری عالم اسلام کا ہے ، جو ہمیں کمزور کرنے کی سازش ہے ۔ ہمیں دشمن کی اس سازش کو ناکام بنانا ہوگا ، اس مشکل وقت میں ہمیں مل کر یک جانا چاہئے ، اور دشمن کو منہ توڑ جواب دینا چاہئے ۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ کشمیر کو اپنے حفاظت میں رکھے ، آمین !
تحریر : شانزیب خان اخون خیل
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں