خیبر پختون خوا کی فضاؤں پر چھائے دہشت گردی کے خوف کا بہادری سے سامنا کرنے اور اس کے خلاف لڑتے ہوئے جان قربان کرنے والے عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر راہنما اور جُرأت مند سیاست دان بشیر احمد بلور کی آج آٹھویں برسی منائی جا رہی ہے۔
دہشت گردوں کے مسلسل چار بم حملوں میں محفوظ رہنے والے اے این پی کے راہنما بشیر احمد بلور 22 دسمبر 2012ء کو پشاور کے قصہ خوانی بازار میں انتخابی مہم کے دوران ایک خودکش حملے میں 09 ساتھیوں سمیت شہید ہوئے تھے، جن میں بشیر احمد بلور کے پرائیویٹ سیکرٹری نور محمد اور ایس ایچ او عبدالستار خٹک بھی شامل تھے۔ اس
حملے کی ذمہ داری کالعدم ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی۔
وہ اس بات پر مکمل ایمان رکھتے تھے کہ جو رات قبر میں ہے، وہ گھر میں نہیں گزارا جاسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ شہادت سے پہلے اُنہوں نے کئی بار دہشت گرد قوتوں کو للکارا تھا اور وہ کہتے تھے کہ ”تمہاری گولیاں ختم ہو جائیں گی، لیکن ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے۔“
اے این پی سے تعلق رکھنے والے سینئر وزیر بشیر بلور کو پانچ بار پشاور کے عوام نے صوبائی اسمبلی تک پہنچانے کا اعزاز بخشا، اور اُنہوں نے بھی نمائندگی کا بھرپور حق ادا کیا۔ حکومتِ پاکستان نے اُن کو دلیری اور بہادری پر تمغۂ شجاعت سے بھی نوازا۔
2018 کی انتخابی مہم کے دوران بشیر احمد بلور شہید کے فرزند ہارون بشیر بلور بھی دہشت گردوں کا نشانہ بنے، لیکن یہ دلیر خاندان آج بھی اپنے اُصولوں پر ڈٹا ہوا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں