قصور (عصرِنو) بچوں کے ساتھ زیادتی کے حوالے سے بدنام قصور میں جنسی حوس پوری نہ کرنے پر پولیس کانسٹیبل نے ایف ایس سی کے طالب علم اٹھارہ سالہ حافظِ قرآن کو باپ کے سامنے گولی مار کر قتل کردیا.
ایف آئی آر کے مطابق کھڈیاں خاص میں قاری خلیل الرحمٰن اپنے بیٹوں قاری سمیع الرحمٰن اور قاری صفیع الرحمٰن کے ہمراہ نمازِ فجر کےلیے مسجد جارہا تھے، کہ راستے میں پولیس کانسٹیبل معصوم علی آگیا اور قاری سمیع الرحمٰن سے جنسی تسکین کی خواہش کا اظہار کیا۔ قاری سمیع الرحمٰن نے معصوم علی کے بات ماننے سے انکار کیا۔ جس پر کانسٹیبل طیش میں آکر سمیع الرحمٰن کو ان کے باپ خلیل الرحمٰن کے سامنے گولی مار کر قتل کردیا۔
ڈی پی او قصور نے تھانہ کھڈیاں کے علاقے میں نوجوان کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ملوث پولیس اہلکار کو گرفتار کردیا گیا ہے اور اُن کے خلاف انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اہلکار کو قرار واقعی سزا دلوا کر اُسے نشان عبرت بنائیں گے۔
دوسری جانب حافظ سمیع الرحمٰن کے بیہمانہ قتل پر پاکستانی سراپا احتجاج ہیں، اور اس وقت ٹویٹر پر ”جسٹس فار سمیع الرحمٰن“ ٹاپ ٹرینڈ کررہا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں