سوات (عصرِنو) منتخب نمائندوں کی غفلت اور عدمِ توجہ کی وجہ سے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال مٹہ (ذاکر خان شہید کیٹیگری سی ہسپتال) اپنی بے بسی کا رونا رو رہا ہے۔ جا بجا گندگی کے ڈھیر، بجلی کی ناقص انتظامات اور کئی اشیاء ٹوٹ پھوٹ کا شکار
تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال جو کہ ضلع سوات کی تیسری بڑی ہسپتال ہے، لیکن حکومت اور انتظامیہ کی غفلت اور عدم توجہ کی وجہ سے کئی طرح کے مسائل نے اپنے لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ ہسپتال کے ایم ایس افس کے عین سامنے واقع لیبر روم کے کھڑکی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، جس میں اندر ڈیلیوری بیڈ پر پڑی خواتین آسانی سے دکھائی دے رہے ہیں، لیکن اب تک کسی نے اُسے بنانے کی زحمت ہی نہیں کی۔
ہسپتال کے پچھلے حصے میں تعمیراتی کام کےلیے گرانے والی دیوار ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود نہ بن سکا، ہسپتال انتظامیہ نے عارضی پردہ لگا رکھا ہے لیکن اس کے باوجود لیبر روم اور فی میل وارڈ میں داخل مریض باہر راستے پر گزرنے والے لوگوں کو نظر آرہی ہیں۔
اسی طرح ہسپتال میں جا بجا گندگی کے ڈھیر نظر آتی ہے، جو مختلف بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہے۔ خود ہسپتال کی سٹاف اپنے ماسک اور گلاؤز (دستانے) ڈسٹ بِن میں ڈالنے کی بجائے زمین پر پھینکتے ہے جس سے کورونا وائرس مزید پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ بجلی کے ناقص انتظامات نے بھی کئی مسائل کو جنم دیا ہے کیوں کہ ہر طرف بجلی کے کھلے اور آویزاں تاریں نظر آرہے ہیں، جو کسی بھی حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔
حکومت نے اگر اِن اہم اور حل طلب مسائل کی طرف توجہ نہ دی اور ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہے تو بقولِ شاعر!
ہے جُرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں