خان عبدالغفار خان المعروف باچا خان بابا 06 فروری 1890ء کو ہشنغر اُتمانزوں میں بہرام خان کے گھر میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کی مسجد میں محمد اسماعیل سے حاصل کی ۔ میٹرک امتحان پاس کرنے کے غرض اپنے بڑے بھائی ڈاکٹر خان صیب کے ہمراہ پشاور سکول چلے گئے ۔ وہاں سے میٹرک امتحان پاس کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لئے مشن کالج شفٹ ہوگئے ۔
خان عبد الغفار خان پختونوں کے سیاسی راہنما کے طور پر مشہور شخصیت ہیں ، جنھوں نے برطانوی دور میں عدم تشدد کے فلسفے کا پرچار کیا ۔ خان عبد الغفار خان زندگی بھر عدم تشدد کے حامی رہے اور مہاتما گاندھی کے بڑے مداحوں میں سے ایک تھے ۔ آپ کے مداحوں میں آپ کو باچا خان اور سرحدی گاندھی کے طور پر پکارا جاتا ہے ۔
آپ پہلے اپنے خاندان کے افراد کے دباؤ پر برطانوی فوج میں شامل ہوئے ، لیکن ایک برطانوی افسر کے پشتونوں کے ساتھ ناروا رویے اور نسل پرستی کی وجہ سے فوج کی نوکری چھوڑ دی ۔ بعد میں انگلستان میں تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ اپنی والدہ کے کہنے پر موخر کیا ۔
برطانوی راج کے خلاف کئی بار جب تحاریک کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تو خان عبد الغفار خان نے عمرانی تحریک چلانے اور پختون قبائل میں اصلاحات کو اپنا مقصد حیات بنا لیا ۔ اس سوچ نے انھیں جنوبی ایشیاء کی ایک نہایت قابل ذکر تحریک خدائی خدمتگار تحریک شروع کرنے پر مجبور کیا ۔ اس تحریک کی کامیابی نے انھیں اور ان کے ساتھیوں کو کئی بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پابند سلاسل کیا گیا ۔
1920ء کے اواخر میں بدترین ہوتے حالات میں انھوں نے مہاتما گاندھی اور انڈین نیشنل کانگریس کے ساتھ الحاق کر دیا ، جو اس وقت عدم تشدد کی سب سے بڑی حامی جماعت تصور کی جاتی تھی ۔ یہ الحاق 1947ء میں آزادی تک قائم رہا ۔
جنوبی ایشیا کی آزادی کے بعد خان عبد الغفار خان کو امن کے نوبل انعام کےلئے بھی نامزد کیا گیا ۔ 1960ء اور 1970ء کا درمیانی عرصہ خان عبد الغفار خان نے جیلوں اور جلاوطنی میں گزارا ۔
1987ء میں آپ پہلے شخص تھے جن کو بھارتی شہری نہ ہونے کے باوجود “بھارت رتنا ایوارڈ“ سے نوازا گیا جو سب سے عظیم بھارتی سول ایوارڈ ہے ۔
بدقسمتی سے باچا خان جیسے تاریخی شخصیت کو پاکستان نے فراموش کر دیا ہے ۔ اس عظیم لیڈر کا انتقال 20 جنوری 1988ء کو اٹھانوے سال کی عمر میں نظربندی کے دوران ہوا ، اور آپ کو وصیت کے مطابق جلال آباد افغانستان میں دفن کیا گیا ۔
افغانستان میں اس وقت گھمسان کی جنگ جاری تھی لیکن آپ کی تدفین کے موقع پر دونوں اطراف سے جنگ بندی کا فیصلہ آپ کی شخصیت کے علاقائی اثر رسوخ کو ظاہر کرتی ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں