پیر، 13 جنوری، 2020

تیرہ جنوری، نقیب اللہ محسود کا یوم شہادت



نقیب اللہ محسود یکم جنوری 1990ء کو وزیرستان کے محسود قبیلے میں محمد خان محسود کے گھر میں پیدا ہوئے ۔

وزیرستان کے ناگفتہ بہ حالات کی وجہ سے ان کا پورا خاندان کراچی منتقل ہوا ۔ نقیب اللہ محسود کا قتل 13 جنوری 2017ء کو کراچی کے رہائشی علاقہ میں راؤ انوار کے پولیس انکاؤنٹر کی وجہ سے ہوا ۔

 محسود پر الزام تھا کہ اس کے لشکر جھنگوی اور داعش سے تعلقات ہیں اور وہ ان تنظیموں کا جنگ پسند ہے ۔ 

محسود کے دہشت گرد ہونے کا  دعویٰ اس کے رشتے داروں نے رد کیا اور بعد میں ایک تفتیشی ٹیم بنی جس نے قتل کی تفتیش کی ۔ تفتیشی ٹیم نے یہ فیصلہ کیا  کہ محسود معصوم تھا اور اسے جعلی پولیس مقابلہ میں قتل کیا گیا ۔ نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا ۔

نقیب اللہ کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا ۔ 24 جنوری 2019ء کو پاکستان کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ اور تین دوسرے افراد کو معصوم قرار دیتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ محسود کا قتل ماورائے عدالت ہے ۔

ستم بالائے ستم یہ کہ تین سال گزرنے کے بعد بھی اس کیس کے مرکزی ملزم راوانوار کو سزا نہ ملی اور نقیب محسود کے والد بزرگوار محمد خان محسود اپنے بیٹے کو انصاف دلانے کےلئے ہر در کی ٹھوکریں کھاتے ہوئے انصاف کی تمنا دل میں لئے اس دارفانی سے کوچ کرگئے ۔ 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں