عوامی نیشنل پارٹی وہ بدنصیب ماں ہے جس کہ بچے کھبی بجلی کے تاروں سے کھیلتے ہیں تو کھبی شیر کے منہ میں دانت گنتے ہیں ۔
ماں کونیں سے دور کریں تو یہ چھت سے گہرائی ناپنے لٹک جاتے ہیں ۔ باہر نکلنے سے روکے تو یہ گھر کو میدان جنگ بنا لیتے ہیں ۔ لیکن فطرت کا قانون ہے کہ جب بھی بچوں نے ماں کی التجا کو ٹکرایا ہے تو بچوں نے نقصان اٹھایا ہے اور ماں روئی ہے ۔
تاریخ کے چند قریبی دریچوں میں سے دیکھ لیں اب بھی صاف نظر آرہا ہے ۔ کیا ہوا جب پختونوں نے رہبر تحریک خان عبدالولی خان کے التجا کو ٹکرایا تو امریکہ اور روس کی جنگ کا ایندھن بنے ۔
کیا ہوا جب پختونوں نے اے این پی کو ٹکرا کر" ایم ایم اے" کو اپنے فیصلے کا حق دیا غور سے دیکھیں تو وہی ہاتھ پختون خون سے رنگے پڑے ہیں جس میں پختون اپنا بہتر مستقبل ڈھونڈ رہے تھے ۔
2008ء میں جب پانی سر سے گزر گیا تو تب ہمارے پختون بھائیوں کو اے این پی یاد آگئی ۔ لیکن عوامی نیشنل پارٹی نے ایک مہربان ماں کی طرح سارے شکوے بھلا دیے اور ہر وہ گولی جو اغیار نے پختونوں پر چلانی تھی ، اپنے سینے پر لے لی اور جنگ کے اس میدان میں بھی سرخرو ہوگئی جہاں سگے بھائی بھی ساتھ چھوڑ دیتے ہیں ۔
2013ء میں پختون پر بہکاوے میں آگئے اور تبدیلی کے نظر ہو گئے اس بار نقصان کی فہرست بہت لمبی ہے لیکن مختصر یہ کہ پختون سی پیک جیسا منصوبہ ہار گئے ۔ ایک ایسا منصوبہ جو ہماری تقدیر بدل سکتا تھا کہی اور چلا گیا جہاں سے ہمیں %90 فیصد استفادہ حاصل ہونا تھا وہ محض دس فیصد رہ گیا ۔
اب ایک اور امتحان ہے پختون ماں چِلاً رہی ہے ، لیکن بچے ایسے ہیں کہ سننے کو تیار نہیں ۔
یاد رکھیں بھائیوں ! پختونوں کو اون کرنے والے صرف یہی باچا خان کے پیرو کار ہے ۔ آپ چاہے کسی بھی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہو آپ کا غم اے این پی کا غم ہے ۔ کسی کے بہکاوے یا پروپیگنڈے میں آنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
کسی کا ذاتی بیان اے این پی کا بیانیہ نہیں ہوسکتا ۔ اے این پی کا موقف سننا ہے تو اے این پی کے آفیشل سٹیٹمنٹ پر غور کیا کریں ۔ اور یہ یقین رکھیں کہ اے این پی کا ہر فیصلہ پختون قوم کی حق میں ثابت ہوگا ۔
لہذا تمام نفرتیں بھلا کر اپنے روشن اور محفوظ مستقبل کی خاطر عوامی نیشنل پارٹی کا سپورٹر بنیئے ۔
کیونکہ عوامی نیشنل پارٹی ، کی سیاست کا محور ہی پختون ہے ان کا مفاد پختون قوم کا مفاد ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں