پیر، 24 اگست، 2020

اسفندیار ولی خان پر جھوٹی الزامات، عدالت کا شوکت یوسف زئی کو ڈیڑھ ارب ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

جولائی 2019ء میں شوکت یوسف زئی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے 25 ملین ڈالر کی عوض پختونوں کی سروں کا سودا کیا ہے۔

پشاور (عصرِنو) پشاور کے عدالت نے سابق صوبائی وزیر اور تحریکِ انصاف کے سابق ترجمان شوکت یوسف زئی کو ڈیڑھ ارب ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق شوکت یوسف زئی نے اسفندیار ولی خان پر 25 ملین ڈالر کے عوض پختونوں کے سروں کا سودا کرنے کا الزام لگایا تھا۔ جس پر  اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے شوکت یوسف زئی سے سرِعام معافی مانگنے یا 15 کروڑ ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ 

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ شوکت یوسف زئی کو بار بار نوٹسز جاری کیے لیکن وہ عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔ جس پر عدالت نے یکطرفہ فیصلہ سناتے ہوئے شوکت یوسف زئی کو 
ڈیڑھ ارب ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالتی فیصلے کے اہم نکات 
شوکت یوسفزئی اے این پی سربراہ پر لگائے گئے الزامات ثابت نہ کرسکے، یکطرفہ فیصلہ جاری

سابق حکومتی ترجمان اور موجودہ وزیر محنت شوکت یوسفزئی عدالت میں جواب نہ دے سکے

عدالت نے صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کی عدم پیشی پر اسفندیارولی خان کے حق میں فیصلہ سناتی ہے

شوکت یوسفزئی نے 25 جولائی 2019ء میں اپوزیشن جلسے کے بعدالزام لگایا تھا کہ ”اسفندیارولی خان نے 25ملین ڈالر میں پختونوں کا سودا کیا“

ڈسٹرکٹ سیشن جج پشاور نے کئی نوٹسز جاری کئے لیکن شوکت یوسفزئی پیش نہ ہوسکے

شوکت یوسفزئی کے بے بنیاد الزامات کے خلاف اے این پی سربراہ نے 15 کروڑ روپے ہرجانے اور ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا

آج تک شوکت یوسفزئی کسی بھی نوٹس کا جواب نہ دے سکے نہ ہی الزامات ثابت کرنے کےلیے شواہد پیش کرسکے

عدالت نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر کے حق میں فیصلہ دے دیا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں