عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر راہنما، پختون قامی وحدت کے علمبردار، سابق وفاقی و صوبائی وزیر اور وادی سوات میں شدت پسندوں کے خلاف مزاحمت کی آواز خان محمد افضل خان لالا یکم نومبر 2015ء کو اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے۔
وہ تقریباً ایک برس تک سوات کے طالبان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے شورش زدہ وادی میں اپنے آبائی مکان میں محصور رہے، لیکن اُسے چھوڑا نہیں۔
اُس شورش کے دوران اُنہیں کئی مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کے علاوہ اپنے دو نواسوں، ڈرائیور اور ملازم کے قتل جیسے خونی وار برداشت کرنا پڑے۔ تاہم اُن کا پایۂ استقلال پختہ تھا۔
افضل خان لالا نے ساٹھ کی دہائی میں نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) کے پلیٹ فارم سے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا، ستر کی دہائی میں نیشنل عوامی پارٹی کی جانب سے صوبہ سرحد (موجودہ خیبر پختون خواہ) کے صوبائی وزیر رہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے دوسرے دورِ حکومت میں افضل لالا وفاقی وزیر برائے اُمورِ کشمیر بھی رہے، اُنیس سو ستانوے کے بعد سے اُنہوں نے انتخابی سیاست سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔
موصوف کو پیپلز پارٹی کے تیسرے دورِ حکومت میں دہشت گردوں کے سامنے ڈٹ جانے پر ”ہلالِ شُجاعت“ سے بھی نوازا گیا تھا۔ آپ ایک منجھے ہوئے سیاست دان ہونے کے ساتھ ساتھ چھ کتابوں کے مصنف بھی تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں