جمعرات، 19 مارچ، 2020

محمد بن سلمان کی 11 سالہ شہزادی جلیلہ سے زبردستی شادی کرانے کی کوشش


 محمد بن سلمان کی 11 سالہ شہزادی سے شادی کی کوشش دوبئی کے فرمانروا نے فروری 2019ء میں اپنی بیٹی کی محمد بن سلمان سے زبردستی شادی کرانے کی بات چیت کی۔شیخ محمد بن راشد المکتوم کی چھٹی بیوی کا برطانوی عدالت میں انکشاف

پشاور(عصرِنو) گزشتہ سال اپریل کے مہینے میں دُبئی کے فرمانروا شیخ محمد بن راشد المکتوم کی چھٹی بیوی شہزادی حیا امارات سے فرار ہو کر برطانیہ پہنچ گئی تھیں۔ جس کے بعد اُنہوں نے مبینہ طور پر انکشاف کیا تھا کہ شیخ محمد بن راشد اپنی پہلی بیوی سے ہونے والی بیٹیوں کے ساتھ بُرا سلوک کرتے ہیں اور اُنہوں نے اپنی ایک بیٹی کو قید میں ڈال رکھا ہے۔

تاہم اب دبئی کے حکمران شیخ راشد المکتوم کی اہلیہ شہزادی حیا نے برطانوی عدالت کو بتایا ہے کہ دُبئی کے فرمانروا شیخ محمد بن راشد المکتوم کی 11 سالہ بیٹی کی زبردستی شادی کرانے کی کوشش کی گئی۔ اُنہوں نے کہا کہ شیخ راشد المکتوم نے فروری 2019ء میں اپنی بیٹی کی محمد بن سلمان سے زبردستی شادی کرانے کےلیے تیاریوں کے حوالے سے بات چیت کی تھی اور یہ ہی میرے دوبئی سے فرار ہو کر برطانیہ آنے کی وجہ بنی تھی۔

تاہم شیخ راشد المکتوم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے کسی بچے کی بھی زبردستی شادی نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی کی زبردستی منگنی کی گئی، شہزادی جلیلہ کی محمد بن سلمان کے ساتھ زبردستی کا کوئی منصوبہ بھی نہیں تھا۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شیخ راشد المکتوم نے اپنی 13 بیٹیوں میں سے کسی کی بھی اس عمر میں زبردستی شادی نہیں کی۔

واضح رہے کہ شہزادی حیا نے برطانوی عدالت میں اپنے شوہر سے خلع اور بچوں کو اپنے پاس رکھنے کے لیے ایک مقدمہ بھی دائر کر رکھا تھا۔

برطانوی عدالت نے دُبئی کے فرمانروا شیخ محمد بن راشد المکتوم کو اپنی دو بیٹیوں کے اغوا کا ذمہ دار ٹھہرا یا تھا۔ شہزادی حیا بنت الحسین اُردن کے موجودہ فرمانروا شاہ عبداللہ دوئم کی سوتیلی بہن بھی ہیں۔ شیخ محمد سے شادی کے بعد ان کے ہاں ایک بیٹا اور ایک بیٹی پیدا ہوئی۔ بیٹی کی عمر 12 سال جبکہ بیٹے کی عمر 8 سال ہے۔ 

شہزادی حیاء نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنے خاوند کی جانب سے سگی بیٹیوں کے ساتھ ایسا ظالمانہ سلوک کیے جانے کے بعد اپنے دونوں بچوں کے بارے میں بھی بہت زیادہ فکر مند ہو گئی تھیں۔

برطانوی اخبار کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ شیخ محمد نے برطانوی عدالت سے اس مقدمے کی ساری کارروائی اور فیصلہ خفیہ رکھنے کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے ان کی یہ استدعا مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف سُنایا گیا فیصلہ مشتہر کر دیا۔ برطانیہ کی عالیہ عدالت کے جج اینڈریو میکفرلین نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شیخ محمد بن راشد پر یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ انہوں نے 2000ء میں اپنے بڑی بیٹی19 سالہ شمسہ کو جو کیمبرج میں زیر تعلیم تھی، اسے زبردستی دُبئی بلوا کر اس کی نقل و حرکت اور آزادی محدود کر دی تھی۔

اس کے بعد اپنی دوسری بیٹی35 سالہ لطیفہ کو بھی 2018ء میں بھارت کی جانب فرار ہونے کی کوشش کے بعد دُبئی واپس لا کر تین سال سے قید میں ڈال رکھا ہے۔ جج کے مطابق شیخہ لطیفہ سے ایسا ہی سلوک 2002ء میں بھی کیا گیا تھا۔ شیخہ لطیفہ کو دُبئی سے بھارت فرار ہونے کی کوشش میں مدد فراہم کرنے والی اس کی ایک سہیلی نے دعویٰ کیا کہ دُبئی کے فرمانروا کے کہنے پر بھارتی بحریہ نے شیخہ لطیفہ کی کشتی کو بندرگاہ پر لنگر انداز نہیں ہونے دیا تھا اور انہیں بھارتی فوجیوں کی تحویل میں دوبارہ دُبئی روانہ کر دیا گیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں