ساری عمر کیا یہ باور کرانے میں گزرے گی کہ ہم مسلمان اور اس ملک کے وفادار ہیں، میں کمیونسٹ ہوں اور نہ ہی سوشلسٹ، بلکہ ایک پکّا نیشنلسٹ ہوں
پشاور (عصرِنو) 1983ء کو حیدرآباد سندھ میں رہبرِ تحریک خان عبدالولی خان نے ایم آر ڈی (مومنٹ فار ریسٹورنگ آف ڈیموکریسی) کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والے جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے انگریزوں کے کتے نہلا کر اقتدار حاصل نہیں کیا، بلکہ تحریکِ آزادی تک اُن کا پیچھا کرکے اُن سے آزادی حاصل کی۔
ہم نے سکندر مرزا، ایوب خان، یحیٰ خان اور ضیاء الحق پر واضح کیا کہ کسی بھی صورت چور دروازے سے آنے والے کی ماننے کو تیار نہیں۔ کیوں کہ تاریخ کسی فردِ واحد کے محور پر گھمانے کا قائل نہیں، ہمارا قصور صرف اتنا ہے کہ ہمیں اپنے ملک سے محبت ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہماری ساری عمر کیا یہ باور کرانے میں گزرے گی کہ ہم مسلمان اور اس ملک کے وفادار ہیں، میں کمیونسٹ ہوں اور نہ ہی سوشلسٹ، بلکہ ایک پکا نیشنلسٹ ہوں۔
اُنہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف تحاریک ہمیشہ ناکام ہوئی کیوں یہ تحاریک چھوٹے صوبوں سے شروع ہوئیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ جس دن اسٹیبلشمنٹ کے خلاف پنجاب سے آواز اُٹھنا شروع ہوئی اور عوام و عدلیہ اِن آمروں کے خلاف اکھٹی ہوئی، تو سمجھیں کہ اسٹیبلشمنٹ اور اِن جرنیلوں کو ملک میں کہیں بھی پناہ نہیں ملے گی۔
محترم قارئین! یہ چھوٹی سی بلاگ اُس تقریر کا مختصر خلاصہ ہے، جو رہبرِ تحریک خان عبدالولی خان نے حیدر آباد میں (ایم آر ڈی) کے زیرِ اہتمام جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں