منگل، 10 دسمبر، 2019

شہریت کا نیا متنازعہ بل ، بھارت میں مسلمانوں پر زمین تنگ



بھارتی حکومت نے سٹیزن شپ (شہریت) بل کی منظوری کے بعد اعلان کیا ہے کہ 2024ء تک ایک بھی غیر ملکی مسلمان تاریک وطن کو بھارت میں رہنے نہیں دیا جائے گا ۔

سٹیزن شپ بل کیا ہے ۔۔۔۔۔؟ 
اس بل کے تحت 1947ء کے بعد انڈیا آکر رہنے والے تارکین وطن میں سے ہندؤں ، سکھوں ، بدھ مت ، جیٹھ ، عیسائیوں اور پارسیوں کو تو انڈیا کی شہریت دی جائےگی لیکن مسلمانوں کو کسی صورت بھارت کی شہریت نہیں ملے گی ۔

انڈین حکومت کے مطابق پاکستان ، بنگلادیش اور افغانستان سے انڈیا آنے والے تمام "مسلمان تاریک وطن" جو کسی بھی وجہ سے بھارت آکر رہنے لگے تھے چاہے بھارت میں کئی نسلوں تک رہ چکے ہوں ، ان سب کو باہر نکالا جائے گا تاکہ انڈیا کو صرف ہندو ریاست بنایا جاسکے ۔

ایک اندازے کے مطابق اس وقت بھارت میں رہنے والے 80 ہزار مسلمان تاریک وطن کی شہریت منسوخ ہوچکی ہے اور اب انہیں ڈرا دھمکا کے مشورے دئے جاریے ہیں کہ یا تو بھارت ماتا سے وفاداری کا ثبوت دو یا پھر انڈیا سے دفع ہوجاؤ ۔

مزے کی بات یہ ہے کہ جو پاکستانی ہندو پچھلے چند سالوں کے دوران ہندؤں کے ساتھ ناروا سلوک کے بہانے بناکر بھارت گئے اور وہاں سے واپس نہیں آئے ، انڈیا نے انہیں بھی شہریت دینے سے انکار کردیا ہے ۔ ان کےلئے شرط رکھی گئی ہےکہ پہلے ثابت کرو کہ پاکستان میں تمہاری جان و مال کو شدید خطرہ لاحق ہے جب ہی شہریت ملے گی ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں