اتوار، 8 دسمبر، 2019

سردار اختر مینگل کا حکومت سے علیحدگی اور اپنے نشستوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ ، حتمی اعلان جلد متوقع



جلد سینٹرل پارٹی میٹنگ میں حتمی فیصلہ کریں گے ، پارٹی فیصلہ کرے تو نشستوں سے استعفی بھی دے سکتے ہیں، سردار اختر مینگل ۔

حکومت سے لو اور دو نہیں کر رہے ، 6 نکات پر عملدرآمد چاہتے ہیں ، اگر حکومت عمل نہیں کر سکتی تو بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کیوں بنے ، کسی کو خوش کرنے کےلئے ترمیم ہو سکتی ہے تو ہمارے نکات پر کیوں عمل نہیں ہو سکتا ، ایسے حالات نا بنائیں کہ مشرف والا مور پھر ناچنا شروع کر دے ، سردار اختر مینگل 

 بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اپنی ہی اتحادی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اقدامات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے حالات نا بنائیں کہ مشرف والا مور پھر ناچنا شروع کر دے ، بات لاپتہ افراد سے لا پتہ خواتین تک پہنچ گئی ہے ، حکومت سے لو اور دو نہیں کر رہے ، 6 نکات پر عملدرآمد چاہتے ہیں ، اگر حکومت عمل نہیں کر سکتی تو بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کیوں بنے ، کسی کو خوش کرنے کےلئے ترمیم ہو سکتی ہے تو ہمارے نکات پر کیوں عمل نہیں ہو سکتا ، پارٹی فیصلہ کرے تو نشستوں سے استعفی بھی دے سکتے ہیں ۔ 

اتوار کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا پہلے لاپتہ افراد تھے ، اب بات لاپتہ خواتین تک پہنچ گئی ہے ، کسی گھر میں مجرم ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ خواتین بھی ملوث ہیں ۔ سابق صدر پرویز مشرف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے والا عدالت کے طلب کرنے پر بھی نہیں آتا ، سیاسی لوگ پیش نا ہوں تو وارنٹ جاری ہو جاتے ہیں ۔ 

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے پارلیمنٹ میں قانون سازی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر بی این پی مینگل کے سربراہ کا کہنا تھا حکومت نے ترمیم کےلئے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا ، حکومت پہلے ترمیم پر حمایت لینے کےلئے ہمیں قائل کرے ۔ حکومت سے علیحدگی کے حوالے سے سردار اختر مینگل نے کہا کہ پارٹی فیصلہ کرے تو نشستوں سے استعفی بھی دے سکتے ہیں ، جلد سینٹرل پارٹی میٹنگ میں حتمی فیصلہ کریں گے ۔ 

سردار اختر مینگل نے کہا کہ جب حکومت کو ضرورت ہوتی ہے تو خود دوڑے چلے آتے ہیں ، اپوزیشن سنجیدہ نہیں ورنہ حکومت ایسے بے لگام نا ہوتی ۔ اپوزیشن کی جانب سے عام انتخابات اور ان ہاس تبدیلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بی این پی سربراہ کا کہنا تھا عام انتخابات اور ان ہاس تبدیلی کے حالات نظر نہیں آ رہے لیکن اپوزیشن چاہے تو ان ہاس تبدیلی کی کوشش کر سکتی ہے ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں