ہفتہ، 31 اگست، 2019

نیم حکیم خطرۂ جان ( پس منظر )



    كسی علاقے ميں ايک تاجر كپڑے كا كاروبار كرتا تھا ۔ وہ دور دراز شہروں ميں جا كر اپنا كپڑا بيچتا اور واپسی پر طرح طرح کی نئی چيزيں خريد کر لاتا ۔ جنہيں وہ اپنے شہر ميں فروخت كر ديتا ۔

  ایک بار وہ كسی علاقے ميں مال بيچنے گيا ۔ اس نے ايک درخت كے ساتھ اپنا اونٹ باندھا اور اس كے آگے خربوزے ڈال ديے اور خود بھی چھائوں ميں بيٹھ كر كھانا كھانے لگا ۔ اچانک اونٹ كے گلے سے عجيب و غريب ”گھٹی گھٹی“ سی آوازيں نكلنے لگيں ۔ اونٹ كے گلے ميں خربوزہ پھنس گيا تھا ۔ تاجر نے ديكھا تو رو رو كر دہائی دينے لگا كہ ”ميرے اونٹ كو بچالو“۔ 

لوگ دوڑے اور گاؤں كے ايک سيانے حكيم صاحب كو لے آئے ۔ حكيم صاحب نے بلا تردد اونٹ كو زمين پر لٹايا اور ايک اينٹ اس كی گردن كے نيچے ركھی اور دوسری اينٹ اس كی گردن كے اوپر آہستگی سے ماری ، جس سے خربوزہ ٹوٹ گيا اور اونٹ بالكل ٹھيک ہو گيا ۔

  اگلے سال شديد بارشيں ہوئيں ۔ تاجر كو اپنے شہر سے نكلنا دشوار ہو گيا ۔ جو اس كے پاس جمع پونجی تھی وہ خرچ ہو گئی ۔ اپنے شہر ميں اس كا كوئی كاروبار تھا نہ اس كے پاس كوئی ہنر تھا ۔

  بہت سوچ بچار كے بعد اس نے حكيم بننے كا فيصلہ كيا ۔ اس نے ايک دكان کھولی ، چند جڑی بوٹياں ركھ ليں اور لوگوں كو اوٹ پٹانگ دوائيں دينے لگا ۔ 

 انہی دنوں شہر كے حاكم كا والد بيمار ہو گيا ۔ اسے گلہڑ كا مرض لاحق ہو گيا تھا ۔ گلہڑ ايک ايسا مرض ہے كہ جس كو لگ جائے اس شخص كا گلا بہت زيادہ پھول جاتا ہے ، آج كل اس بيماری سے بچنے كےلئے آئيوڈين ملا نمک بہت مفيد ہے ۔ 

  بہرحال اس وقت گلہڑ كا مرض لا علاج سمجھا جاتا تھا ۔ لہٰذا حاكم شہر نے شہر ميں ڈھنڈورا پٹوا ديا كہ جو كوئی حاكم شہر كے والد كا كامياب علاج كرے گا اس كو بھاری انعام ديا جائے گا ۔

 جب نيم حكيم يعنی اسی تاجر نے يہ اعلان سنا تو اسے اپنے اونٹ كے ساتھ پيش آنے والا پچھلے برس كا واقعہ ياد آگيا ۔ اس نے اعلان كر ديا كہ وہ حاكم شہر كے والد كا علاج كرے گا ۔ لوگ حيران رہ گئے كہ پورے شہر ميں صرف اسی كے پاس يہ علاج تھا ۔ آخر وہ حاكم شہر كے گھر حاضر ہوا ۔ وہاں اور بھی لوگ اكٹھے تھے ۔ نيم حكيم نے حاكم شہر كے والد كو لٹايا ۔

ايک اينٹ اس كی گردن كے نيچے ركھی اور دوسری اينٹ اوپر سے دے ماری ۔

  بس پھر كيا تھا ، بابا جی اللہ كو پيارے ہو گئے ۔ مجمع ميں سے كسی نے بلند آواز سے كہا کہ ”نيم حكيم خطرہ جان“۔ 
اس كے بعد نيم حكيم كے ساتھ جو ہوا سو ہوا مگر يہ كہاوت مشہور ہو گئی ۔ اب جب بھی كوئی اناڑی كوئی مہارت كا كام كرنے لگے تو يہی كہاوت كہی جاتی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں