مطلب یہ کہ جس سے فائدہ پہنچے گا ہم اس کی ہاں میں ہاں ملائیں گے ۔ یہ کہاوت اس وقت بولی جاتی ہے جب کوئی خوش آمدی موقعے کے مطابق کسی بڑے کی ہاں میں ہاں ملائے اور اس کی اپنی کوئی رائے نہ ہو ۔
اس کی کہانی یہ ہے کہ ایک بادشاہ کا وزیر بہت خوش آمدی تھا ۔ بادشاہ جو بھی کہتا وزیر فورا اس کی تائید کرتا ۔ ایک دن بادشاہ نے کہا ، ”بیگن بہت اچھی ترکاری ہے“۔ وزیر کہنے لگا ، ”سرکار ، بینگن کے کیا کہنا ، ذائقے دار اور خوبصورت ترکاریوں کا بادشاہ ہے ۔ حکیموں کا کہنا ہے بینگن کئی بیماریوں کا علاج ہے“۔
اگلے دن بادشاہ کسی اور موڈ میں تھا ۔ بادشاہوں کا تو یہی حساب ہوتا ہے کہ پل میں ماشہ پل میں تولہ ۔ کہنے لگے ، ”بینگن بری ترکاری ہے “۔
وزیر نے فورا ہاں میں ہاں ملائی اور بولا ، ”جی حضور ، بینگن بھی بھلا کوئی ترکاری ہے ؟ کالا منہ ہے ، نہ شکل ہے نہ ذائقہ ، حکیموں کا کہنا ہے کہ بینگن کھانے سے خون میں خرابی ہوجاتی ہے “۔
بادشاہ نے حیران ہو کر کہا ، ” کل جب میں بینگن کی تعریف کر رہا تھا تو تم بھی تعریف کر رہے تھے اور آج میری دیکھا دیکھی بینگن کی برائی کر رہے ہو“۔
وزیر نے جواب دیا ، ”جہاں پناہ ، میں آپ کا نوکر ہوں بینگن کا نہیں “۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں