بدھ، 1 اپریل، 2020

معروف شاعر اور محقّق شیر افضل خان بریکوٹی انتقال کرگئے


آپ ایک طویل، بامقصد، متحرک اور فعال ‏زندگی گزارنے کے بعد اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔

سوات (عصرِنو) پشتو زبان کے معروف شاعر، ادیب، محقّق اور دانشور شیر افضل خان بریکوٹی انتقال کر گئے۔ 

آپ نے 1925ء میں سوات کے مشہور اور تاریخی گاؤں بریکوٹ میں مہابت خان کے ‏ہاں آنکھ کھولی، لیکن والئی سوات سے ناراضگی کی خاطر اپنی جنم بھومی سوات کو خیر ‏باد‎ ‎کہہ کر روشنیوں کے شہر کراچی چلے گئے۔ 

کراچی میں مقیم اہلِ سوات کی تنظیم ‏‏’’مجلس پختون‘‘ کے جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے اُنہوں نے وہاں مقیم پختونوں کی حقوق ‏کےلئے ایک توانا آواز بُلند کی۔ 

بعد ازاں کراچی سے انگلینڈ منتقل ہوگئے، اور وہی کے ‏ہوکر رہ گئے۔ مگر انگلینڈ میں بھی اُنہیں پختون قوم کی محرومیوں نے ایک پَل چھین سے ‏بیٹھنے نہیں دیا، اور ہر فورم پر پختونوں کی حقوق کےلئے آواز بلند کرتے رہے۔ ‏

موصوف کو لندن جیسے مصروف ترین شہر میں خان عبدالغفار خان المعروف باچا خان بابا، سیّد ابوالاعلیٰ مودودی، ‏خان عبدالقیوم خان اور رہبر تحریک خان عبدالولی خان وغیرہ جیسے نامی گرامی شخصیات کی ‏میزبانی کا شرف حاصل رہا۔

بریکوٹی صاحب اردو اور پشتو میں شائع ہونے والی دس کتابوں کے مصنف تھے، اور ‏گزشتہ 60 سالوں سے برطانیہ میں مقیم تھے۔ اس دوران اُنہوں نے وہاں ایک متحرک ‏زندگی گزاری۔ مطالعہ اور تصنیف و تالیف تو اُن کا اوڑھنا بچھونا تھا ہی، لیکن اُنہوں نے ‏وہاں ایک بھرپور سماجی زندگی بھی گزاری۔ 

برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں اور بالخصوص ‏پختونوں کےلئے اُن کی بڑی خدمات ہیں۔ علم و ادب کے حوالے سے اُن کی تصنیفی ‏خدمات کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور اس حوالے سے اُن کا نام تا دیر ‏زندہ رہے گا۔ ‏

اللہ تعالیٰ اُن کی لغزشوں کو معاف فرمائے، اُن کی روح کو اَبَدی سُکون سے نوازے اور ‏اُن کے پس ماندگان کو صبر جمیل دے، آمین!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں