فرید طوفان کی دوبارہ شمولیت کا راستہ ہموار کیا، استقبال خان، یاسین خلیل، گل صاحب خٹک اور عمر دراز خٹک بھی پارٹی میں شامل ہوئے، جبکہ سینئر قانون عبد الطیف افریدی اور سینیٹر ستارہ ایاز فارغ ہوئے، باچا خان مرکز پشاور سے 35 کتابیں شائع کرائی گئیں۔
پشاور (عصرِنو) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کی صدارت کو ایک سال پورا ہوگیا ہے، اس عرصہ میں پارٹی کی سینئر رہنماؤں کو پارٹی ڈسپلن کی پاداش میں جماعت سے نکالا گیا، جبکہ ناراض رہنماؤں سمیت مختلف جماعتوں کی کئی اہم شخصیات کو پارٹی میں شامل کیا گیا۔
ایمل ولی خان دس اپریل 2019ء کو عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر منتخب ہوئے، اُنہوں نے پہلی بار صوبہ کے مختلف اضلاع کے تفصیلی دورے کیے، اور وہاں پر ناراض کارکنوں کو دوبارہ پارٹی میں شامل کیا، جن میں سوات، بونیر، صوابی، کرک اور بنوں شامل ہیں۔
اِن دوروں کے دوران اُنہوں نے فرید طوفان سمیت کئی دوسرے ناراض اور پُرانے کارکنوں کو دوبارہ اے این پی میں شامل کیا۔ اس طرح جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے سابق ممبر قومی اسمبلی استقبال خان، پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق ایم پی اے یاسین خلیل، تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے گل صاحب خان خٹک اور سابق ضلع ناظم کرک عمر دراز خان سمیت کئی لوگوں کو اے این پی میں شامل کیا۔
پختونوں کے اتحاد و اتفاق کی خاطر باچا خان مرکز پشاور میں ایک سال کے دوران نہ صرف پختون قومی جرگہ کا انعقاد کیا بلکہ ضم اضلاع کے مسائل کے حوالے سے بھی تمام پختون قائدین اور سیاسی پارٹیوں کو اکھٹے کیا۔
بحیثیتِ صوبائی صدر اے این پی اور ڈائریکٹر باچا خان ٹرسٹ ایمل ولی خان نے اب تک 35 سے زائد کتابیں شائع کرچکے ہیں۔ تنظیمی ڈسپلن کو یقینی بنانے کےلئے پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں سمیت اراکین پارلیمنٹ کو بھی پارٹی سے نکالا، جن میں عبد الطیف افریدی اور سینیٹر ستارہ ایاز شامل ہیں۔
اس کے علاوہ آئین کو بالادست رکھتے ہوئے درجنوں سینئر و جونیئر اراکین کو شوکاز نوٹسز جاری کیے، طلباء تنظیم میں بھی ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا، یہاں تک کہ پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی صدر اور جنرل سیکرٹری پر دو سال کی پابندی لگائی۔
رپورٹ: اختر حسین ابدالؔی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں