پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی صدر حق نواز خٹک کے ہدایات کے مطابق صوبہ بھر میں پختون ایس ایف کے زیرِ اہتمام طلبہ کے حقوق کےلیے پُرامن احتجاجی مظاہرے ہوئیں۔
مرکزی صدر حق نواز خٹک کے ہدایات کے مطابق پختون ایس ایف ضلع سوات کی زیرِ اہتمام حکومت کے تعلیم دشمن پالیسی کے خلاف نشاط چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں عوامی نیشنل پارٹی ضلع سوات کے جنرل سیکرٹری شاہی دوران خان، نیشنل یوتھ آرگنائزیشن ضلع سوات کے صدر حیدر علی شاہ، پختون ایس ایف صوبائی آرگنائزینگ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری سہیل اختر، پختون ایس ایف سوات کے صدر شہاب باغی، جنرل سیکرٹری طارق حسین باغی، سوات یونیورسٹی کے صدر و جنرل سیکرٹری، تمام فیکلٹیز کے صدور و جنرل سیکرٹریز، تمام کالجز کے صدور و جنرل سیکرٹریز اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی ضلع سوات کے جنرل سیکرٹری شاہی دوران خان نے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لیں۔ طلبہ کی مستقبل سے نہ کھیلیں اور اُن کو ہر ممکن سہولیات فراہم کریں۔ اُنہوں نےکہا کہ پختون ایس ایف کے یہ مظاہرے صرف ایک جھلک ہیں اور حکومت اِس جھلک سے سبق سیکھیں ورنہ یہ جھلک ایک حقیقی فلم میں تبدیل ہوسکتی ہیں۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اگر اِس جھلک نے حقیقت کی روپ دھاری تو پھر حکمرانوں کو چھپنی کی جگہ نہیں ملیں گی۔ کیوں کہ اِن نوجوانوں کے شانہ بشانہ اِن کے قائدین کھڑے ہیں۔
این وائی او کے ضلعی صدر حیدر علی شاہ نے تعلیمی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی بیانیے کے مطابق قومیں میٹرو اور موٹر ویز سے نہیں بلکہ تعلیم سے ترقی کرتی ہیں۔ لیکن حکومت نے بجٹ میں 21.5 فی صد کمی کرکے بے حِسی کا ایک نیا ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سوات یونیورسٹی کے صدر خواجہ اعزاز عالم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنے تعلیم دشمن پالیسی پر نظرِثانی کریں۔ کیوں کہ پختون نوجوان اپنے حقوق حاصل کرنے کےلیے جاگ چکے ہیں۔
ڈاکٹر خان شہید کالج کبل کے صدر بلال خٹک نے اپنے خطاب میں کہا کہ کبل کالج سے بی ایس سسٹم کا خاتمہ ہوچکا ہے، جو کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ حکومت جلد از جلد کبل کالج میں اساتذہ کے خالی آسامیوں پر تعیناتی کریں اور دوبارہ بی ایس سسٹم کا آغاز کریں۔
اسی طرح افضل خان لالا پوسٹ گریجویٹ کالج مٹہ کے صدر اختر حسین ابدالی نے اپنے خطاب میں حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ حکومت ہمیں یورپ اور جاپان کے تعلیمی سسٹم کی مثال دے رہی ہے لیکن جب 1945ء میں شمالی کوریا نے جاپان سے آزادی حاصل کی تو اُنہوں نے آئین بنانے سے پہلے 20 سالہ تعلیمی منصوبہ بندی کا آغاز کیا، اس کا نتیجہ ساری دنیا نے دیکھا کہ شمالی کوریا کہا سے کہا پہنچ گیا۔ اور ایک طرف ہم ہے کہ جب 1965ء میں ایوب خان وفاقی کابینہ تشکیل دے رہے تھے تو اجلاس ختم ہونے کے بعد پتہ چلا کہ تعلیم کی وزارت تو ہم بھول گئے ہے، جو بعد میں خانہ پوری کے طور پر مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) کے ضعیف العمر شخص قاضی انور الحق کو تفویض کیا گیا۔
گورنمنٹ جہانزیب کالج کے صدر خواجہ خان نے کہا کہ حکومت کالج کے تعمیراتی کام میں ٹول مٹول سے کام لے رہی ہے جو ناقابلِ برداشت ہے۔ لہذا حکومت طلبہ کے مستقبل سے نہ کھیلیں اور تعمیراتی کام کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ طلبہ کی مستقبل محفوظ ہو۔
پختون ایس ایف سوات کے جنرل سیکرٹری طارق حسین باغی نے کہا حکومت ایک طرف تعلیمی ایمرجنسی کے بلند و بالا دعوے کرتے ہیں جب کہ دوسری طرف طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی گھناؤنے سازش میں مصروف ہے۔
مظاہرے کے آخر میں پختون ایس ایف سوات کے صدر شہاب باغی نے خطاب کرتے ہوئے حکومت اور اُن کے تعلیم دشمن پالیسی پر خوب تیر برسائیں۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت جان لیں کہ ہم جاگ چکے ہیں، اور اپنا حق چھیننا خوب جانتے ہیں۔ حکومت اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ہم اُن کے تعلیم دشمن پالیسی پر خاموش تماشائی کی طرح بیٹھے گے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہمارے مطالبات پورے نہ ہوئے تو پھر دمادم مست قلندر ہوگا۔ اُنہوں نے جع مطالبات کیے وہ کچھ یوں ہے۔
حکومت اپنے فیصلے پر نظرِثانی کرکے طلبہ کو (Previous Base GPA) پر پروموٹ کریں۔
☆ حکومت سوات یونیورسٹی کے تعمیراتی کام میں کرپشن اور لاپرواہی برتنے والوں کا جوڈیشل انکوائری کریں اور تمام ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دیں۔
☆ سوات یونیورسٹی کے بلڈنگ کو جلد از جلد مکمل کرکے اس میں کلاسسز کا آغاز کیا جائے۔
☆ سوات یونیورسٹی کے بلڈنگ کو جلد از جلد مکمل کرکے اس میں کلاسسز کا آغاز کیا جائے۔
☆ تمام یونیورسٹیز کو ایس او پیز کے تحت کھول دی جائے۔
☆ طلبہ کےلیے تمام سکالرشپس پروگرام بحال کیا جائے۔
☆ پرائم منسٹر لیپ ٹاپ سکیم کو فی الفور بحال کیا جائے۔
☆ غریب طلبہ کےلیے ماہانہ وظیفہ مقرر کیا جائے۔
☆ حکومت تمام طلبہ یونین کو بحال کریں اور طلبہ سے متعلق جو بھی فیصلہ ہوتی ہے، اس میں طلبہ یونین کو اعتماد میں لیا جائے۔
☆ لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں مالی بحران کا سامنا ہے، لہذا سمسٹر فیسوں کو پچاس فی صد تک معاف کیا جائے اور تمام لیٹ فیسوں کو ختم کیا جائے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمارے مطالبات نہ ماننے کی صورت میں ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمارے مطالبات نہ ماننے کی صورت میں ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں