پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں خواجہ برادران کی ضمانت سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے نیب کی مداخلت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ واضح نہیں کہ نیب نے اس کیس میں کارروائی کیوں شروع کی۔
پیر کو 87 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا گیا جس کو جسٹس مقبول باقر نے تحریر کیا ہے۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ نیب کے حوالے سے تاثر ہے کہ اسے پولیٹیکل انجینئرنگ کےلیے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور طاقتور کی جانب سیاسی حریفوں کو نیب کے ذریعے نشانہ بنایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے نیب پر عوام کا اعتماد ختم ہو گیا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ آئین کی حکمرانی کی ہر کوشش کو بھرپور انداز میں دبایا گیا۔ ماضی میں بدقسمتی سے بار بار غیر آئینی مداخلت کی گئی۔ اقتدار کی حوس اور ہر چیز پر قبضے کی خواہش نے اداروں کی حدود کی توہین کی۔
کیس کا پس منظر
رواں برس 17 مارچ کو سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت منظور کی تھی۔
پیراگون ہاؤسنگ کیس میں نیب نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو دسمبر 2018ء میں گرفتار کیا تھا۔ خواجہ برادران نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا جس کے بعد اُنہوں نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
دوران سماعت بھی جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس میں کہا تھا: ”خواجہ برادران نے ٹرائل کے دوران بیان ریکارڈ کرانے میں نیب کے ساتھ تعاون کیا، کیس میں کوئی التوا نہیں مانگا گیا تاہم نیب کوئی ایسی چیز بتائے جس سے ثابت ہو کہ خواجہ برادران کو ضمانت نہ دی جائے۔“
سترہ مارچ کو لاہور ہائی کورٹ کا ضمانت منسوخی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے تیس تیس لاکھ روپےکے ضمانتی مچلکوں کے عوض خواجہ برادران کی ضمانت منظور کی تھی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں