انسانی زندگی روزِ اوّل سے تعلیم و ہنر ، خوشی و راحت ، معاشی اور معاشرتی آسودگی ، ذہنی خود نمائی اور ابدیت کے اعلیٰ تصوّر کا حامل رہی ہیں ۔
کلچر و ثقافت اور رسوم و رواج اسی تنوع و وسعت اور معاشرتی ضروریات کو پوری کرنے کےلئے ترتیب دئے گئے ہیں ۔ بلاشبہ کلچر و ثقافت ہزاروں سال سے چلے آرہے ہیں اور ہر قوم کو اپنی روایات و رسوم پر فخر ہوتا ہے ۔
ثقافت ، کلچر یا جسے پشتو میں”دوود“ یا ”کلتور“ کسی قوم کے مادی اور غیر مادی چیزوں پر مشتمل مجموعی عوامل ہوتے ہیں ۔ جن میں لباس کے علاوہ اُس قوم کے عقائد ، تمدن اور علم و فنون ، جذبات و احساسات اور معاشرے میں دوسرے انسانوں کے ساتھ معاشرتی روابط شامل ہوتے ہیں ۔
یہی خصوصیات مل کر قوم اور قومیت کی تشکیل کرتے ہیں ۔ کسی قوم کی یہ علیحدہ واضع قومی روح ، مخصوص عقلی مزاج ، قومی روایات اور مخصوص رسم ورواج اور اس قوم کے شاندار تمدن میں بہت اہمیت رکھتے ہیں ۔ اسی لئے ان چیزوں کی پہچان کرنا ہر ہمدرد فرد کی قومی و اخلاقی فرض بنتا ہے ۔ یہ ہمارا قومی فریضہ بھی بنتا ہے کہ ہم ٹیکنالوجی و گلوبل وِلج کے اس تیز رفتار دوڑ میں اپنی قوم کے ان افکار و خیالات کا بھر پور خیال رکھیں ۔ جن کا مجموعی نام پشتون ثقافت ہے ، جسے پشتو میں (پشتون ولی) کہتے ہیں ۔
پخت ، پکت ، وہ قدیم نام ہیں جن سے پختون(پشتون) اور پکتیکا (پشتونخوا) کے ناموں کا ریشہ ہیں ۔ پشتو ، پشتونوں کی زبان ، اور ”پشتون ولی“ یا ”دوود“ ان کی رہن سہن کے عادات و روایات کا نام ہے ۔
ان روایات میں جرگہ ، ایمان داری ، ملی غرور ، ننواتئی ، عہد و وفا ، جنگ کے قوانین ، آزادی و حریت ، مہمان نوازی ، بدرگہ ، ملی استقلال ، چیغہ ، نسل و روایات کی پاسداری ، ملی کھیل وغیرہ سرفہرست ہیں ۔ جن میں پشتونوں کی معاشرتی رہن سہن کے نفسیات کے مختلف پہلوؤں کو اُجاگر کیا جاتا ہے ۔ یہ روایات و عادات پشتونوں کے روزمرہ زندگی میں ایک دستور یا آئین کی حیثیت رکھتے ہیں ، اور ان پر عمل نہ کرنے والے کو پشتون معاشرے میں کم نظری سے دیکھا جاتا ہے ۔
اسی خاطر سے پشتون تاریخ ، روایات اور قومیت بارے احساسات کو اُجاگر کرنے کےلئے دنیا بھر میں ہر سال ۲۳ ستمبر کو "پشتون کلچر ڈے" کی مناسبت سے شایانِ شان طریقے سے منایا جارہا ہے ۔
تحریر : اختر حسین ابدالؔی
تحریر : اختر حسین ابدالؔی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں