پیر، 30 ستمبر، 2019

کچھ میاں نواز شریف کے بارے میں



میاں محمد نواز شریف 25 دسمبر 1949ء کو پیدا ہوئے ، آپ بچپن ہی سے کرکٹ کھیلنے کے بہت شوقین تھے ۔ نعیم بخاری ، عارف نظامی اور سلیم الطاف آپ کے سکول فیلو تھے ، لیکن آپ سے 3 سال سینئیر تھے ، بچپن میں آپ کو چار آنے جیب خرچ ملا کرتا تھا اورتب پیپسی کوک کی بوتل دو آنے کی آتی تھی ، سکول دور میں میاں نواز شریف کو ریگل چوک لاہور میں واقع معراج دین کے چنے کھانے کا بہت شوق ہوا کرتا تھا ۔

میاں نواز شریف کے دادا حضور کا نام محمد رمضان تھا ، اور آپ امرتسر سے 20 کلومیٹر دور واقع گاؤں جاتی امرا تحصیل ترن تارن کے رہنے والے تھے ۔ آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ جاتی امرا میں شریف فیملی واحد مسلم فیملی تھی اور اس گاؤں میں زیادہ تعداد سکھوں کی تھی ۔

میاں نواز شریف کے والد میاں شریف مرحوم 1930ء میں لاہور ہجرت کرآئے تھے ، اور یہی اپنا کاروبار شروع کیا ، پھر ان کے بہت سے رشتہ دار بھی جاتی امرا امرتسر سے ہجرت کرکے لاہور آئے اور ان میں سے کچھ فیصل آباد شفٹ ہوئے ۔

پاکستان معرض وجود میں آنے کے بعد 1965ء میں میاں شریف اپنے بھائیوں کے ساتھ اپنے گاؤں جاتی امرا بھارت گئے تو ساتھ محمد نواز شریف کو بھی لے گئے جو اس وقت میٹرک کے طالبعلم تھے ۔

نہاری و سری پائے نہیں بلکہ میاں محمد نواز شریف کا فیورٹ کھانا آلو گوشت اور شپ دیگ ہے ، گاڑی میٹرک میں ہی چلانی سیکھ لی تھی پھر اوپل گاڑی خریدی اور پھر 1974ء میں فورڈ مستانگ خریدی لیکن کچھ عرصہ بعد مرسڈیز 450 لے لی ۔

محمد نواز شریف نے جب پہلی بار لاہور تا اسلام آباد موٹروے بنایا تو عوام کےلئے کھولنے سے قبل اس کی کوالٹی چیک کرنے کیلئے خود اس پر گاڑی چلائی اور رفتار 230 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچائی تھی اور زندگی میں اس سے تیز گاڑی کھبی نہ چلائی ۔

میاں نواز شریف کے والد صاحب نے مری میں 1960ء میں گھر بنایا تھا اور بچپن سے ہی میاں صاحب مری والے گھر میں رہنے جاتے رہے ہیں ، لاہور میں آپ کا چوک دالگرہ میں ایک حویلی نما گھر ہوا کرتا تھا جہاں آپ بچپن میں رہا کرتے تھے ۔ 

قیام پاکستان کے وقت میاں شریف کی فیکٹری میں 100 ملازم تھے اور انڈیا سے لوگوں نے آپ کے 10 لاکھ روپے ادا کرنے تھے جو قیام پاکستان کی وجہ سے انڈیا میں ہی رہ گئے تھے ، جب اتفاق فونڈی کو قومیا کیا گیا تو اس وقت آپ کے 7500 ملازم تھے اور بہت وسیع کاروبار تھا ، اس وقت اتفاق فونڈی میں توپ کے گولوں کے علاوہ روڈ رولرز ، تھریشروغیرہ بنتے تھے ، جو پاکستان کے ساتھ ساتھ ایران افغانستان ، سعودیہ عرب وغیرہ جاتی تھی ۔

آپ کو جوانی میں قیمتی گھڑیاں اور جوتے پہننے کا بہت شوق تھا اور آپ کے پاس قیمتی گھڑیوں کی خاص کلیکشن موجود تھی ۔ 1969ء میں آپ انگلستان اور یورپ شاپنگ کرنے گئے تھے ۔

                   تحریر : ســــلطان رحمان شــاہ بخاری

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں