جمعرات، 12 ستمبر، 2019

12 ستمبر ، ممتاز شیریں کا یومِ پیدائش



  12ﺳﺘﻤﺒﺮ 1924ﺀ ﮐﻮ ﺍﺭﺩﻭ ﮐﯽ ﻧﺎﻣﻮﺭ ﻧﻘﺎﺩ ، ﺍﻓﺴﺎﻧﮧ ﻧﮕﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﻣﺘﺮﺟﻢ ﻣﺤﺘﺮﻣﮧ ﻣﻤﺘﺎﺯ ﺷﯿﺮﯾﮟ ﮨﻨﺪﻭ ﭘﻮﺭ ‏، ﺍٓﻧﺪﮬﺮﺍﭘﺮﺩﯾﺶ ‏ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯿﮟ ۔ قیام پاکستان کے بعد ممتاز شیریں کا خاندان ہجرت کرکے کراچی پہنچا ۔ 

کراچی آنے کے بعد ممتاز شیریں نے اپنے ادبی مجلے نیا دور کی اشاعت پر توجہ دی اور کراچی سے اس کی باقاعدہ اشاعت کا آغاز ہو گیا ، لیکن 1952ء میں ممتاز شیریں اپنے شوہر صمد کے ہمراہ بیرون ملک چلی گئیں اور یوں یہ مجلہ اس طرح بند ہو ا کہ پھر کبھی اس کی اشاعت کی نوبت نہ آئی ۔ 

ادبی مجلہ نیا دور ممتاز شیریں کی تنقیدی بصیرت کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ پاکستان آنے کے بعد ممتاز شیریں نے جامعہ کراچی میں داخلہ لیا اور انگریزی ادبیات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ جامعہ کراچی سے ایم اے  انگریزی کرنے کے بعد ممتاز شیریں برطانیہ چلی گئیں اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں جدید انگریزی تنقید میں اختصاصی مہارت فراہم کرنے والی تدریسی کلاسز میں داخلہ لیا اور انگریزی ادب کے نابغہ روزگار نقادوں اور ادیبوں سے اکتساب فیض کیا ۔

ﻣﻤﺘﺎﺯ ﺷﯿﺮﯾﮟ ﮐﮯ ﺍﻓﺴﺎﻧﻮﯼ ﻣﺠﻤﻮﻋﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﮕﺮﯾﺎ، ﺣﺪﯾﺚ ﺩﯾﮕﺮﺍﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮕﮫ ﻣﻠﮩﺎﺭ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﯿﮟ ﺟﺐ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺗﻨﻘﯿﺪﯼ ﻣﻀﺎﻣﯿﻦ ﮐﮯ ﻣﺠﻤﻮﻋﮯ ﻣﻌﯿﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﻣﻨﭩﻮ ﻧﮧ ﻧﻮﺭﯼ ﻧﮧ ﻧﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳﮯ ﺍﺷﺎﻋﺖ ﭘﺬﯾﺮ ﮨﻮﺋﮯ ۔ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ 1947 ﺀ ﮐﮯ ﻓﺴﺎﺩﺍﺕ ﮐﮯ ﻣﻮﺿﻮﻉ ﭘﺮ ﻟﮑﮭﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﺭﺩﻭ ﮐﮯ ﻧﻤﺎﺋﻨﺪﮦ ﺍﻓﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ ﻇﻠﻤﺖ ﻧﯿﻢ ﺭﻭﺯ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﺎﻥ ﺍﺳﭩﯿﻦ ﺑﮏ ﮐﮯ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﺩﯼ ﭘﺮﻝ ﮐﺎ ﺍﺭﺩﻭ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﺩﺭﺷﮩﻮﺍﺭ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ اس کے علاوہ امریکی نمائندہ افسانوں کا مجموعہ پاپ کی زندگی کے نام سے شائع کیا۔ ﻭﮦ ﺍﺭﺩﻭ ﮐﺎ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﺍﺩﺑﯽ ﺟﺮﯾﺪﮦ ﻧﯿﺎ ﺩﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﺷﺎﺋﻊ ﮐﺮﺗﯽ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ ۔

ﻣﺤﺘﺮﻣﮧ ﻣﻤﺘﺎﺯ ﺷﯿﺮﯾﮟ ﻧﮯ 11 ﻣﺎﺭﭺ 1973ﺀ ﮐﻮ ﺍﺳﻼﻡ ﺍٓﺑﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﻭﻓﺎﺕ ﭘﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻡ ﺍٓﺑﺎﺩ ﮐﮯ ﻣﺮﮐﺰﯼ ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍٓﺳﻮﺩﮦٔ ﺧﺎﮎ ﮨﻮﺋﯿﮟ ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں