اتوار، 2 فروری، 2020

ارمان لونی قتل کی تحقیقات نہ ہونا مضحکہ خیز ہے، ایمل ولی


پشاور: عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی پروفیسر ارمان لونی کے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت نہ ہونا مایوس کن اور مضحکہ خیز ہے۔

پولیس اور دیگر انتظامی اداروں کو اس کیس سے بری الذمہ قرار دینا متاثرہ خاندان اور پختون سیاسی نوجوانوں کو مایوس کریگا۔

سماجی رابطوں کے ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں ایمل ولی خان نے کہا کہ ایک سال میں ارمان لونی کے قتل کے بعد درج کیے گئے ایف آئی آر کی تحقیقات نہ کرنا ہتک آمیز، مضحکہ خیز اور لاقانونیت کی انتہا ہے۔

پولیس اور دیگر ذمہ داروں کو اس کیس میں بری الذمہ قرار دینا متاثرہ خاندان اور پختون سیاسی نوجوانوں کو مزید مایوسی کی طرف لیکر جائیگا۔

انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پروفیسر ارمان لونی کی شہادت لفظوں کے ہیر پھیر میں نظر انداز نہیں کی جاسکتی، اس وقت تک انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہونگے جب تک ارمان لونی کا غریب خاندان تحقیقات سے مطمئن نہیں ہوتا۔

ایمل ولی خان نے کہا کہ ملک بھر میں اور بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پختونوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک رواں رکھا جارہا ہے، اگر حالات یہی رہے تو پھر مشتعل پختون نوجوان معتدل قوتوں کی آواز بھی نہیں سنیں گے اور حالات معتدل قوتوں کے ہاتھوں میں بھی نہیں رہیں گے۔

باچا خان مرکز پشاور سے جاری اعلامیہ:
☆ پروفیسر ارمان لونی قتل کی تحقیقات میں پیش رفت نہ ہونا مایوس کن اور مضحکہ خیز ہے، ایمل ولی خان

☆ پولیس اور دیگر انتظامی اداروں کو بری الذمہ قرار دینا متاثرہ خاندان اور پختون سیاسی نوجوانوں کو مایوس کریگا۔ 

☆ ایف آئی آر کی تحقیقات نہ کرنا ہتک آمیز، مضحکہ خیز اور لاقانونیت کی انتہا ہے۔

☆ پروفیسر ارمان لونی کی شہادت لفظوں کے ہیر پھیر میں نظر انداز نہیں کی جاسکتی۔

☆ ارمان لونی کے خاندان کے اطمینان تک انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔

☆ ملک بھر بالخصوص خیبرپختونخوا، بلوچستان میں پشتونوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا جارہا ہے۔

 ☆ اگر حالات یہی رہے تو پھر مشتعل پختون نوجوان معتدل قوتوں کی آواز بھی نہیں سنیں گے، اور ان حالات میں معتدل قوتیں بھی کچھ نہیں کرسکیں گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں