پیر، 1 جون، 2020

تحصیل مٹہ کے نوجوانوں کی انسداد منشیات تحریک


گزشتہ کئی دنوں سے تحصیل مٹہ کے گاؤں برہ درشخیلہ کے نوجوانوں نے معاشرے کو منشیات کی لعنت سے پاک کرنے کےلیے ”انسداد منشیات تحریک“ کا آغاز کردیا ہے۔ اس سلسلے میں گیارویں رمضان المبارک کو رات گیارہ بجے حکیم زے برادران کے حجرہ برہ درشخیلہ میں ایک عظیم الشان جرگہ منعقد ہوا، جس کی میزبانی پشتو زبان و ادب کے درخشاں ستارے پروفیسر ڈاکٹر بدرالحکیم حکیم زے اور ان کے ہونہار بھتیجے سنگر خان نے کی۔ اس جرگے میں برہ درشخیلہ سے تعلق رکھنے والے مخلتف مکتبہ فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ 

یہ تحریک کیوں شروع کی گئی، جرگہ بلانے کا مقصد کیا تھا، جرگہ کے اغراض و مقاصد کیا ہے، جرگہ نے اب تک کیا کامیابیاں سمیٹی ہے؟ اس طرح کے ڈھیر سارے سوالات کے جوابات حکیم زے خاندان کے چشم و چراغ سنگر خان کے اِک مختصر سی انٹرویوں کی خلاصہ میں ذیل ملاحظہ ہو:

”ہم سات دوستوں نے اپنے گاؤں (برہ درشخیلہ) میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کو قابو کرنے کےلیے ایک جرگے کی ضرورت محسوس کی۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو اعتماد میں لینے کے بعد جرگہ بلانے کا حتمی فیصلہ ہوا، اور یوں ہم نے گیارویں رمضان المبارک کو رات گیارہ بجے جرگے کا اہتمام کیا۔ جرگے کو پروفیسر ڈاکٹر بدرالحکیم حکیم زے، سنگر خان، ڈاکٹر نواب شیر، ڈاکٹر نجیب، شاہد باز خان، نثار گران خان، شباب خان اور علی خان دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ جرگے نے 25 رکنی کمیٹی بنائی جس  نے اپنی مشترکہ اعلامیہ میں حکومت، انتظامیہ، پولیس، وکلاء اور سیاسی شخصیات سے کچھ مطالبات کیے جو کچھ یوں ہیں۔ 

☆ حکومتی مطالبات: حکومت ہر شہری کو سستا تعلیم فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو روزگار فراہم کرنے کی مواقع پیدا کرے۔ ضلع میں تحصیل کی سطح پر ری ہیبیلیٹیشن سنٹر (Rehabilitation Center) قائم کرنے کےلیے عملی اقدامات اٹھایا جائے۔ معاشرے کو منشیات کی لعنت سے پاک کرنے کےلیے سخت سے سخت قانوں سازی کرکے اپنا کردار ادا کیا جائے۔ 

☆ انظامیہ سے مطالبات: انتظامیہ منشیات فروشوں اور ان کے حواری سرکاری افسران کے خلاف قانونی کارروائی کرکے ان کو نشان عبرت بنائے۔ 

☆ پولیس سے مطالبہ: پولیس انتظامیہ سے مل کر منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کےلیے عملی اقدامات اٹھائیں اور ان پر مقدمات بناتے وقت ان میں ایسے دفعات شامل کیا جائے جو ناقابل ضمانت ہو۔ 

☆ وکلاء اور بار سے مطالبہ: وکلاء منشیات فروشوں کا کیس لڑنے سے معذرت کرکے ان کی دفاع کرنے سے گریز کریں۔ 

☆ سیاسی شخصیات سے مطالبہ: سیاسی شخصیات معاشرے کو منشیات کی لعنت سے پاک کرنے کی خاطر منشیات فروشوں کی ضمانت کرنے سے گریز کریں۔ 

☆ تعلیمی اداروں سے مطالبہ: تعلیمی ادارے منشیات کے خلاف شعور اجاگر کرنے کےلیے واک کا اہتمام کیا جائے۔ 

☆ آئمہ مساجد سے مطالبہ: آئمہ مساجد قرآن و حدیث کی روشنی میں منبر سے لوگوں کو منشیات کے نقصانات سے آگاہ کریں۔ 

اسی طرح ہم برہ درشخیلہ کے تمام مساجد یعنی بر چم مسجد، کوز چم مسجد، میلہ گاہ مسجد، بر پلو مسجد، منز پلو مسجد، کوز پلو مسجد، سپینہ خپہ مسجد، منڈؤں مسجد اور دیگر مساجد گئے، جہاں لوگوں کو اپنے مشن سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر سینکڑوں لوگوں نے ہمارے موقف کی تائید کرتے ہوئے ہمارے مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ کمیٹی ممبران نے خیرالحکیم وکیل حکیم زے، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد سلیم خان، قومی وطن پارٹی کے رہنماء تل حیات خان، سماجی شخصیات ڈاکٹر جاوید، ایوب ہاشمی اور سید شاکر علی سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے بھی ہمیں بھر پور سپورٹ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ 

سنگر خان نے انٹرویو میں آگے کہا کہ ہمارے اس تحریک کو سوشل میڈیا پر خوب پذیرائی ملی اور یہی وجہ ہے کہ ایس پی اپر سوات اور ایس ایچ او مٹہ نے یہاں (برہ درشخیلہ) آکر کمیٹی ممبران کے ساتھ ملاقات کی اور ہمیں مکمل تعاون کی یقین دلائی۔ اس تحریک نے بہت ہی قلیل عرصے میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہے۔ کچھ منشیات فروشوں (جنہوں نے نام صیغہ راز میں رکھنے کی اپیل کی ہے) نے کمیٹی ممبران اور پولیس کے سامنے حلف نامے دے کر توبہ کرلی ہیں، اور کچھ ابھی تک رابطے میں ہیں۔  

ہم اپنے مطالبات کو منوانے کےلیے اعلی حکومتی عہدیداروں کے علاوہ صوبائی وزیر صحت اور سیکرٹری ہیلتھ سے بھی ملاقات کرینگے، اور اس تحریک کو آگے مرحلہ وار تحصیل مٹہ کے ہر یونین کونسل اور پھر ضلع سوات کے کونے کونے  تک بڑھائیں گے، انشاءاللہ“

قارئین! کمال کی بات ہے، جوان ہی جوانوں کی اچھی صحت اور بہتر مستقبل کی سوچ میں مگن ہیں۔ ایک طرف جوانوں کو نشے کی لت پڑی ہے تو دوسری طرف ان تعلیم یافتہ نوجوانوں کی شکل میں خدائی خدمت گاران ملک و قوم کے جوانوں کو نشے کی لعنت سے چھٹکارا دلا رہے ہیں۔ 
آفرین صد آفرین، ہمیں آپ پر ناز ہے اور ساتھ ہی یہ امید رکھتے ہیں کہ آپ کا یہ جذبہ خیر دوسروں کےلیے مشعل راہ ثابت ہوگا۔ 
مل جل کے ارض پاک کو رشک چمن کریں 
کچھ کام  آپ کیجئے، کچھ  کام ہم  کریں 
                                         اختر حسین ابدالؔی 

1 تبصرہ:

  1. ڈئیر آختر حسین میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ کس طرح آپ کا شکریہ ادا کرو۔اپ نے اپنے کالم میں جتنے شاندار انداز سے معاشرے کو پیغام دینے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کا بھی اچھی طریقے سے داد داد رسی کی ہیں میں اسے بیان نہیں کرسکتا

    جواب دیںحذف کریں