پیر، 3 جون، 2019

پاکستانی عوام ، ٹیکس اور وزیر اعظم



    آج وزیر اعظم صاحب نے مجھے ان 21 کروڑ چند لاکھ پاکستانیوں میں شمار کیا جو ٹیکس نہیں دیتے ۔ بقول وزیر اعظم صاحب کے صرف 1 فیصد پاکستانی ٹیکس ادا کرتے ہیں ۔ میرے کچھ نا سمجھ بھائیوں نے وزیر اعظم صاحب کی مجبوری کو سمجھا کے جب ٹیکس اکھٹا نہیں ہوگا تو حکومت کے پاس پیسا کہاں سے آئے گا ۔
 
☆ میں بجلی کا بل ادا کرنے لگا تو دیکھا کہ بجلی کے بل پہ ٹیکس ۔
☆ میں پیٹرول ڈلوانے گیا تو پتا چلا کے پیٹرول کی اصل قیمت تو یہ ہے لیکن ٹیکس ملا کے اتنے روپے فی لیٹر دینا ہوگا ۔
☆  دوا لینے گیا تو اس پہ بھی ٹیکس ۔
☆  سفر کیا تو ٹول ٹیکس ۔
☆  صابن پہ ٹیکس ، شیمپو پہ ٹیکس ۔
☆   ٹیلی فون ، گیس پہ ٹیکس ۔
☆   موبائل و موبائل کارڈ پہ ٹیکس ۔
☆   گھر میں ٹی وی ہو یا نا ہو پھر بھی ٹیکس ۔
☆   دوکانو ں پہ ٹیکس ۔
☆   گھروں پہ ٹیکس ۔
☆   زمینوں پہ ٹیکس ۔
☆    لسائیکل پہ ٹیکس ۔
☆   موٹر سائیکل پ ہٹیکس ۔
☆   گاڑی پہ ٹیکس ۔ 
☆   بلب پہ ٹیکس ۔
☆  پنکھے پہ ٹیکس ۔
☆   اے سی پہ ٹیکس ۔
☆   میری تنخواہ پہ ٹیکس ۔
☆   الغرض میری ضرورت کی ہر چیز پہ مجھ سے ٹیکس لیا جاتا ہے یہاں تک کہ اگر میں ایک ٹافی بھی لیتا ہوں تو اس پہ بھی ٹیکس ہے ، لیکن پھر بھی وزیر اعظم صاحب مجھے سے کہہ رہے ہیں کہ تم ٹیکس نہیں دیتے ۔

    آج تک مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ اتنے سارے ٹیکس کے بدلے مجھے جناب وزیر اعظم صاحب دے کیا رہے ہیں ؟

ایک اور الزام بھی مجھ پر وزیر اعظم صاحب کی طرف سے لگایا گیا ہے کہ ڈالر تم نے اپنے گھر میں چھپا ئے ہوئے ہیں حالانکہ مجھ سمیت 98 فیصد پاکستانیوں نے آج تک ڈالر کو ہاتھ بھی نہیں لگایا بلکہ کس اور کے ہاتھ میں بھی ڈالر نہیں دیکھا یعنی براہ راست ڈالر کا نظارہ تک نہیں کیا ہاں البتہ تصویر کی حد تک میں ڈالر سے ضرور واقف ہوں ۔ 

  مجھے لگتا ہے کہ وزیر اعظم صاحب کو چور چور کہنے کی عادت پڑ گئی ہے حالانکہ چور وزیر اعظم صاحب کے بلکل سامنے موجود ہے بس ذرا وزیر اعظم صاحب کو آئینہ میں دیکھنے کی ضرورت ہے ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں