جمعرات، 13 جون، 2019

میرا وطن



    وادی سوات خیبر پختون خواہ کے مرکزی شہر پشاور سے تقریباً  157 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال کی طرف واقع ہے ۔  1917ء سے لے کر 1969ء تک  وادی سوات ایک مضبوط ریاست کے طور پر جانی جاتی تھی ۔ لیکن 1969ء میں حکومت پاکستان نے ریاست سوات کو ایک الگ ضلع بنانے کا اعلان کرتے ہوئے اسے باقاعدہ پاکستان میں ضم کردیا گیا ۔

    ضلع سوات کی پُر بہار وادی سیر و سیاحت کے لئے دنیا بھر میں غیر معمولی شہرت کی حامل ہے قدرت نے اس وادی کو حسن اور دلکشی کے اَن گنت رنگوں سے سجا دیا ہے یہاں کی فضائیں اور مناظر سحر انگیز ہیں ـ برف پوش چوٹیوں ، ابشاروں ، نباتات ، قدرتی صاف وشفاف پانی کے چشموں اور پُر شور دریائے سوات اس مہکتی وادی کا ہر رنگ اتنا دل پذیر ہے کہ یہاں انے والا ہر شخص اس کی خو بصورتی میں دل کھو بیٹھتا ہے ۔ 

    یوں تو دنیا میں خوبصورت جگہوں کی کوئی کمی نہیں بہت سے ممالک ہیں جو اپنی خوبصورتی کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہیں ـ جن کو دیکھنے کے لئے دنیا بھر سے لوگ اُمڈ آتے ہیں ـ ان خوبصورت وادیوں میں سے ایک خوبصورت وادی سوات بھی ہے ، جس کو سویٹزرلینڈ آف ایسٹ بھی کہا جاتا ہے جس کی خوبصورتی دنیا بھر میں خاص مقام اور خاص اہمیت رکھتی ہے جہاں دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں اور حسین لمحات کو یادگار بنا کر جاتے ہیں ۔ اس خوبصورتی میں یہاں کے لوگوں کی مہمان نوازی اور معصومیت شامل ہے ۔ صاف ستھرا ماحول ہے،تعلیم یافتہ اور مہذب ہونا ہے ۔ جو ہر آنے والے کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں ۔ بہت سارے لوگ ایسے بھی ہیں جو مفلسی میں بھی گھر آئے ہوئے مہمان کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے ۔ یہاں کے لوگوں کی خاص خوبی یہ ہے کہ ان میں مہذبانہ رویہ پایا جاتا ہے ۔خواتین کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔

  ضلع سوات وہ واحد علاقہ ہے جو خوبصورتی کی وجہ سے لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لاتا ہے ۔ وہاں کے تمام لوگوں کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنی وطن پہ جان چھڑکنے سے گریز نہیں کرتے ۔ چاہے بزرگ ہو جوان ہو جان کا نذرانہ دینے والے یہاں ملےگے ۔

   تاریخی مقامات اور بلند و بالا پہاڑوں کا مسکن اور مہذب لوگوں کے ساتھ وطن پرست لوگ اس وادی کی خوبصورتی میں اہم کردار ہے ۔ یہاں موجود بدھ مت تہذیب کے تاریخی سٹوپے اور آثار قدیمہ ہر آنے والے کو اپنے سحر میں جکڑ لیتے ہیں ـ لوگ جب بھی اس قلعے کا دورہ کرتے ہیں تو چاہتے ہیں کہ اس میں ہمیشہ کے لئے بسیرا کریں ۔ کیونکہ اس قلعے میں ایک خاص اور دلچسپ تاریخ لوگوں کے لئے موجود ہے ۔ جو ہر آنے والا اس روشنی میں ہمیشہ کے لئے گم جانا چاہتا ہے ۔ 

 قدیم تاریخی قلعے ، تاریخی مقامات ، آثار قدیمہ ، عمارتیں ، وادیاں ، دریا ، ندیاں ، جھیلیں اور بہت کچھ موجود ہیں ۔ شمالی علاقہ جات کا تعلق ان خوش قسمت علاقوں میں ہوتا ہے جہاں بلند و بالا پہاڑ بھی ہیں اور ساتھ وسیع و عریض زرخیز میدان بھی ـ قدرت نے مختلف موسموں سے نوازا ہے ، مختلف میٹھی زبانیں جیسے پشتو ، گجروں وغیرہ اور اسلامی رواج اور تہوار ، کیا ہے جو یہاں نہیں ہے ۔ 

     ان علاقوں خوبصورتی میں یہاں کے پہاڑ ، خوبصورت آبشاریں ، جنگلی جانور ، خوبصورت دریا دریائے سوات ، میٹھی زبانیں ، ذہانت کے لحاظ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ یہاں موجود ہیں ۔ اور ساتھ عورتوں کا سب سے زیادہ احترام کرنے والی ، سب سے زیادہ سادہ اور مخلص لوگ اس خطے میں موجود ہیں ۔

 جاروگو آبشار  خوبصورت مناظر کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر آنے والوں کو خوش آمدید کہتا ہے اور وادی سوات کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتی ہے ۔

  جیسا کہ پہلے کہا کہ شمالی علاقوں میں قدرت کے بے شمار حسین نظارے موجود ہیں پہاڑوں کا سلسلہ سیاحوں کے لئے کشش کا باعث ہیں قدرت کے حسین شاہکاروں میں سے ایک گبین جبہ ہے ، ہم اکثر دنیا کی اس شوروغل ، اس مصنوعی خوبصورتی سے تنگ آکر کہیں دور جانا چاہتے ہیں اس مشینی اور پر تکلف زندگی سے بہت دور کسی ایسی جگہ جہاں سکون ہو ، جہاں ہم اپنی آواز سن سکیں ، خود سے خود کی باتیں کہہ سکیں جو اس برق رفتار زندگی میں کہیں ان کہیں رہ گئیں اس مقصد کے لئے زمین پر جنت کہلائے جانے والی وادی سوات سے بہتر اور کوئی جگہ نہیں ہوسکتی ۔

    تاہم اگر دنیا میں کسی کو جنت دیکھنے کی خواہش ہو تو وادی سوات کے حسین سفر کو نکل جائیں ۔
               
                                           تحریر  : اختر حسین ابدالی 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں