پیر، 3 جون، 2019

پھدو عوام تے تاجا حوالدار



  ڈی جی آئی ایس پی آر نے کل بڑے فخر سے اعلان کیا کہ غداری کے الزام میں تین افراد کو سزا سنائی گئی ہے جن میں برگیڈیئر راجہ رضوان اور ایک سولین ڈاکٹر وسیم اکرم کو سزائے موت جبکہ لیفٹیننٹ جنرل جاوید سعید اقبال کو عمر قید کی سزا دے دی گئی ہے. اس اعلان کے بعد پاکستانی میڈیا خاص کر اے آر وائی نے زور شور سے خبر چلا دی کہ سزا پانے والے افراد کو جیل بھیج دیا گیا ہے ۔ کوئی تصویر کوئی وڈیو نہیں دکھائی گئی بس خبر چلائی گئی ۔

   اب آتے ہیں اس طرف کہ یہ اچانک فوجیوں کو کیا ہو گیا اور وہ کیوں افسروں کے کورٹ مارشل کی خبریں دینے لگ گئے ؟

  آج سے پہلے کئی افسروں کے کورٹ مارشل ہوئے لیکن کبھی آئی ایس پی آر نے میڈیا پر اعلان نہیں کیا اور نہ ہی میڈیا نے کبھی ایسی کوئی خبر چلائی. مثال کے طور پر سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیر الاسلام کا کرپشن کے سلسلے میں کورٹ مارشل ہوا اور اس کو نوکری سے جبری ریٹائر کیا گیا یا پھر ایک اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر کو کرپشن کی وجہ سے نوکری سے جبری ریٹائر کیا گیا لیکن ان دونوں کے بارے میں نہ کوئی اعلان ہوا نہ میڈیا نے خبر دی . اس کے علاوہ کرنل سعید اقبال کی غداری کا معاملہ بھی تھا جس نے امریکیوں کو اسامہ بن لادن کی مخبری کی تھی لیکن فوج نے یہ واقع مکمل طور پر دبا دیا تھا اور عوام کو اس کا پتہ ہی نہیں چلتا اگر سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل درانی راء کے سربراہ کے ساتھ مل کر کتاب نہ لکھتے اور اس میں یہ انکشاف نہ کرتے. قصہ مختصر یہ کہ ایسی تمام خبروں کو ماضی میں یہ کہہ کر دبا دیا جاتا تھا کہ ایسی خبریں فوج کا مورال ڈاون کرتی ہیں. 

تو پھر اب اچانک اس سزا کی خبر عوام کو کیوں سنائی گئی؟

جواب صاف ہے کہ تین دن پہلے جو فوج نے قبائلی علاقے میں پاکستانی شہریوں کا قتل عام کیا تھا وہ دھرنے کے شرکاء کی طرف سے لائیو وڈیو سوشل میڈیا پر آنے کے بعد فوج کے گلے پڑ چکا ہے اور اس معاملے پر عوامی حلقوں کی طرف سے خاصی تشویش کا اظہار ہو رہا ہے. ظاہر ہے اب اس گھمبیر معاملے کی طرف سے عوامی توجہ ہٹانی ضروری تھی کیونکہ اس واقع کے بعد غداری کا روایتی چورن بھی نہیں بک رہا اور لوگ ہر مقامی اور عالمی فورم پر سوالات اٹھا رہے ہیں. ایسے میں حوالداروں نے یہ خبر سنا دی تاکہ قبائلیوں کے قتل عام والا معاملہ اس خبر کے پیچھے چھپ جائے. ساتھ ہی موچی میڈیا نے یہ خبر اٹھا لی اور فوج کی واہ واہ شروع کردی. 

اب آتے ہیں اس واقع کے ایک اور پہلو کی طرف کہ اس کورٹ مارشل کی اصل حقیقت کیا ہے ؟

جب موچی میڈیا نے زور شور سے یہ خبر چلائی تو صحافیوں نے تصدیق کے لیئے فوجی حکام سے رابطہ کیا اور اس واقع کی تفصیل جاننا چاہی. لیکن بار بار درخواست کے باوجود فوجی حکام کی طرف  یہ نہیں بتایا گیا کہ ان افراد کو کونسے جیل بھیجا گیا اور کب بھیجا گیا. نہ صرف یہ بلکہ ان افراد کی تصاویر یا وڈیو بھی جاری نہیں کی گئیں. صحافیوں نے جب اپبے طور پر تحقیق کی تو پتہ چلا کہ سزائے موت پانے والے بریگیڈیئر صاحب کافی عرصہ پہلے فیملی سمیت دبئی شفٹ ہو چکے تھے جبکہ عمر قید پانے والے لیفٹیننٹ جنرل صاحب ریٹائر ہونے کے فوری بعد فیملی سمیت امریکہ شفٹ ہو گئے تھے. پیچھے باقی بچا بیچارہ سولین ڈاکٹر جس کے بارے میں صحافیوں کو پتا چلا کہ یہ ایک پی ایچ ڈی ڈاکٹر اور پروفیسر تھا جو انجنیئرنگ کے شعبے سے وابستہ تھا اور چند مہینے پہلے امریکی یونیورسٹی کی نوکری چھوڑ کر nescom میں پڑھانے پاکستان آیا تھا اور اچانک.لاپتہ ہو گیا تھا. ایک سولین ہروفیسر کونسے حساس راز کسی دوسرے ملک کو دے گا یہ بات ہماری سمجھ سے باہر ہے. 

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو فوجی افسران پہلے ہی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں ان کو دی گئی سزا پر عملدرامد کیسے ہو گا ؟

کرنل اقبال جس نے امریکی سی آئی اے کو اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کا پتہ دیا تھا وہ آج امریکہ میں عیاشی کی زندگی گزار رہا ہے اور کوئی اس پر انگلی نہیں اٹھا سکتا. جنرل کیانی کا بھائی ڈی ایچ اے کے ٹھیکے میں اربوں روپے غبن کر کے آسٹریلیا نکل گیا اور آج تک اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکا. اب ایسے میں جنرل جاوید اقبال کو کون امریکہ سے واپس لائے گا? یا بریگیڈیئر راجہ رضوان کیوں دبئی سے واپس پاکستان آئے گا ؟ 

نوٹ: ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے اس انکشاف کے بعد بوٹ پالشئیوں کو خاصی مرچیں لگیں گی اس لیئے ہم پہلے ہی ان سے ہمدردی کا اظہار کر دیتے ہیں اور ساتھ ساتھ ساتھ ان کو یہ دعوت بھی دے دیتے ہیں کہ پاگلوں کی طرح منہ سے جھاگ اڑانے اور گالیاں نکالنے کی بجائے صرف اتنا کیجیئے کہ سزا پانے والے دونوں افسران کی جیل میں موجودگی کا کوئی ثبوت فراہم کر دیں. کوئی تصویر یا کوئی وڈیو دکھا دیں جو ابھی تک آپکا سب سے بڑا موچی چینل اے آر وائی بھی نہیں دکھا پایا ہے. 

جب تک آپ ان افسران کی وڈیو یا تصویر ڈھونڈ رہے ہیں تب تک آپ نیچے کرنل سعید اقبال کی تصویریں دیکھیئے جو اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کی مخبری کرنے کے بعد انعام مئں ملے پچاس ملین ڈالر سے امریکہ میں عیاشی کر رہا ہے. یہ وہی محافظ ہے جس کے بارے میں آپ لوگ کہتے ہیں کہ اس کی وجہ سے ہم چین کی نیند سوتے ہیں .

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں