حکومت کی جانب سے کمیشن ممبران مقرر نہ کئے جانے پر قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) 6 ماہ سے غیر فعال ہے ۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین این سی ایچ آر اور اس کے 7 میں سے 6 اراکین کی ملازمت مدت 30 مئی کو اختتام پذیر ہوگئی تھی جس کے بعد سے تاحال متبادل تعیناتیاں نہیں ہوسکیں ۔
خیال رہے کہ انسانی حقوق کمیشن پاکستان ، ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھتا ہے اور اس کے پاس از خود نوٹس لینے کا بھی اختیار ہوتا ہے ۔
اس حوالے سے وزارت انسانی حقوق کے ڈائریکٹر جنرل محمد ارشد نے امید ظاہر کی کہ ایک ہفتے میں امیدواروں کی فہرست مکمل ہوجائے گی جس کے بعد ان کے نام وزیراعظم کے دفتر بھجوادئے جائیں گے ۔
دوسری جانب انسانی حقوق کمیشن کے عملے نے خدشہ ظاہر کیا کہ وزیراعظم عمران خان اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے مابین اختلافات کے باعث کمیشن شاید فعال نہ ہوسکے ۔
خیال رہے کہ پاکستان نے پیرس اصولوں کے تحت این سی ایچ آر قائم کیا تھا جو ملک میں بین الاقوامی معاہدوں اور آئین کے مطابق انسانوں کے حقوق کی حفاظت یا فروغ کےلئے کام کرتا ہے ۔
مذکورہ کمیشن حکومت کے بجائے آزاد حیثیت میں کام کرتا ہے اور براہِ راست پارلیمان کو جوابدہ ہے جبکہ کمیشن کی مالیاتی اور کارکردگی رپورٹس بھی سالانہ بنیادوں پر منظوری کےلئے پارلیمان میں پیش کی جاتی ہیں ۔
اس ضمن میں کمیشن کے ایک سابق رکن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ امیدواروں کی اسکروٹننگ کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد وزارت انسانی حقوق کی جانب سے چیئرمین کی نامزدگی کےلئے نام وزیراعظم کے دفتر بھجوائے جائیں گے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کمیشن کے 3 اراکین کے ناموں اور چیئرمین کے عہدے کےلئے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کا 3 حتمی ناموں پر متفق ہونا ضروری ہے جس کے بعد یہ نام فیصلے کےلئے پارلیمانی کمیٹی بھجوائے جاتے ہیں ۔
تاہم اگر وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف ناموں پر اتفاق نہ کرسکیں تو وہ اپنے اپنے نام پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کریں گے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں