ہفتہ، 9 نومبر، 2019

اِک چھوٹی سی گزارش



جب میں سیکنڈ ائیر کے پرچے دے رہا تھا تو امتحانی ہال میں میری علاوہ چار سو کے قریب اور بھی امیدوار تھے ، جب ہم نے اپنے اپنے نشستيں سنبھالے تو اساتذہ نے ہم میں پرچے تقسيم کئے اور ہم پرچہ حل کرنے لگے ۔ جیسے ہی آدها گھنٹہ ہوا تو میری ساتھ باقی بندوں نے بھی نقل نکلنا شروع کیا اور امتحانی ہال ایک مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا جس پر اساتذہ کو گہرا صدمہ ہوا اور امتحانی ہال کو سخت چلانا شروع کیا تو میری ساتھ باقی بندوں کے بھی چیخیں نکلنا شروع ہوگئے ۔

 جس پر ہمارے ہال کے ایک سینٸیر استاد نے کہا کہ افریقہ میں ایک سکول کے امتحانی ہال پر لکھا ہوا ہے کہ اگر اپ کسی قوم کو برباد کرنا چاہتے ہیں تو اس کے امتحانی ہالوں میں نقل کے موادوں کے اجازت دے دیں کیونکہ جب وہاں انجنٸیر پیدا ہونگے تو جب بیلڈنگ بنائيں گے تو وہ خود بخود زمین بوس ہوگے اور یوں ملک کا نقصان ہوگا ، جب ڈاکٹر پیدا ہونگے تو جب وہ لوگوں کا علاج کرینگے تو صحیح طریقے سے نہیں کرینگے اور اس طرح ایک بیمار معاشرہ جنم لے گا ۔ اس طرح پروفيسر بھی نالائق اور ملک چلانے والے بھی نالائق ہی پیدا ہونگے اور یوں وہی ملک آہستہ آہستہ برباد ہونے کی راہ پر گامزن ہوگا اور پھر وہی قوم کا ذکر تک نہیں ہوگا ۔

خیر اس طرح ہمارا پرچہ خیروعافیت ختم ہوا اور ہم امتحانی ہال سے باہر نکلے لیکن کچھ سوالات نے مجھے جھنجوڑ کے رکھ دیا جس کا میں عرض اپنے وزیر تعليم اور ماہرین تعلیم سے کرنا چاہتا ہوں ۔

جناب ! پہلے بات تو یہ ہے کہ فرسٹ ائیر اور سیکنڈ ائیر کا نصاب ضرورت سے زیادہ ہے ، اور ایک طالبعلم کےلئے ان کو یاد کرنا یا ان کو ذہن شین کرنا نہایت مشکل ہے اور ناممکن بھی کیوں کہ اگلے ہی سال انکو پروفیشنل کالج یا یونيورسٹی جوائن کرنا ہوتا ہے اور اس کا دورانیہ صرف دو سال ہوتا ہے ۔ لہذا محکمہ تعليم کے بالا افسروں سے درخواست ہے کہ اس پر نظرثانی کے جائے اور ان کےلئے مناسب نصاب تیار کیا جائے ۔

سرکاری کالجوں کے سیلبس کے مانيٹرنگ کی جاٸیں اور ان کے چھٹیوں میں کمی کی جائے جو نہایت ہی زیادہ ہیں ۔

تعليم کو آسان کیا جائے تاکہ غریب اور امیر یکساں تعليم حاصل کریں اور اس طرح نصابی تعليم کے ساتھ عملی تعليم پر زور دیا جائے اس کا فاٸدہ یہ ہوتا ہے کہ ملک میں ماہر لوگ پیدا ہوتے ہیں اور اس کا براہ راست فائدہ ملک کو ہوتا ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت وقت اچھے معاشرے کے تکميل میں اپنا پورا کردار ادا کریگا ۔

                                                    تحریر : اسد خان 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں