جمعرات، 21 نومبر، 2019

اکیس نومبر ، مخدوم امین فہیم کا یوم وفات



مخدوم امین فہیم چار اگست ، 1939ء کو پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد کے ضلع مٹیاری کے علاقے ہالہ میں پیدا ہوئے ۔ وہ آگے چل کر پاکستان  پیپلزپارٹی کے سینئر وائس چئیرمین کے عہدے پر فائز ہوئے ۔ وہ مخدوم طالب المولی کے بڑے فرزند اورجانشین تھے ۔

مخدوم امین فہیم نے ابتدائی تعلیم"ہالا" سے حاصل کی اور1957ء میں میٹرک ہالا ہائی اسکول سے کیا ۔

1958ء میں مخدوم امین فہیم نے سندھ یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں بی ایس آنرز کیا ۔ مخدوم امین فہیم نے 1970ء کے عام انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی کی سیاست میں قدم رکھا اور ٹھٹھہ سے کامیاب ہو کر سندھ اسمبلی کے رکن بنے ۔

مخدوم امین نے آٹھ انتخابی مرحلے کامیابی سے عبور کئے اور نا قابل شکست رہے ۔ وہ 1977ء ، 1988ء ، 1990ء ، 1993ء ،1997ء ، 2002ء ، 2008ء اور 2013ء تک مسلسل آٹھ مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن رہے ۔

مخدوم امین فہیم پانے نصرت بھٹو کی قیادت میں آمر جنرل ضیاء الحق کے کٹھن دور کا جوانمردی سے مقابلہ کیا اور ہمیشہ فوجی جبر کے سامنے سینہ سپر رہے مخدوم امین فہیم کو فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے وزیر اعظم کے عہدے کی پیشکش کی جو انہوں نے ٹھکرا دی ۔ مشرف سے قبل تین مرتبہ انیس سو اٹھاسی ، نوے اور ترانوے میں تین بار انہیں وزیر اعظم کی پیشکش ہوئی جو انہوں نے قبول نہ کی ۔ مخدوم امین فہیم بے نظیر بھٹو کے دونوں ادوار میں وفاقی وزیر کے عہدے پر کام کرتے رہے ۔ 1988ء سے اگست 1990ء تک آپ وزیر اطلاعات رہے ۔ اس کے قبل دسمبر 1988 سے مارچ 1989ء کے دورانیے میں وزارت ریلوے کے ذمہ داربھی رہے ۔ بعد ازاں جنوری 1994ء سے نومبر 1996 تک آپ وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس رہے ۔ نومبر2008ء میں مخدوم امین فہیم کو وزارت معیشت وتجارت کا قلمدان دیا گیا ۔

مخدوم امین فہیم ’’سروری جماعت " کے روحانی پیشوا ہونے کے ناطے مخدوم امین فہیم کے دنیا بھر میں لاکھوں عقیدت مند ہیں ۔ مخدوم امین فہیم کوسیاست کے علاوہ شاعری سے خاص شغف تھا ۔

وہ کہتے تھے کہ ’’میں مولانا رومی ،شاہ عبد اللطیف بھٹائی اور سچل سرمست کا پرستار ہوں ۔ میری زندگی پر ان کی شاعری کا گہرا اثر ہے ۔ میں نے ان کی شاعری سے محبت اور وفا کا درس سیکھا ہے ۔ ‘‘

آپ 21 نومبر 2015ء کراچی پاکستان کے ایک نجی ہسپتال میں خون کے کینسر کی وجہ سے انتقال کر گئے ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں