جمعہ، 22 نومبر، 2019

مولانا نے تو سب کچھ بتا دیا ۔۔۔۔۔۔۔!



مولانا فضل الرحمان کا حکومت کی جانب سے اہم عہدوں کی پیشکش کا دعویٰ ۔ ہمیں گورنرشپ ، چیئرمین سینیٹ ، بلوچستان حکومت اور ڈی آئی خان سے رکن قومی اسمبلی کی آفرکی گئی ، ہم نے ان عہدوں کوحقیر سمجھا ، مسترد کردیا ۔ سربراہ جے یوآئی (ف) مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس ۔


جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ مجھے گورنرشپ، چیئرمین سینیٹ ، بلوچستان حکومت کی آفر کی گئی ؛ مجھے کہا گيا کہ آپ ڈی آئی خان سے منتخب ہوکر واپس پارلیمنٹ میں آجائيں ، میں نے موجودہ حکومت کی پیشکش مسترد کردی ۔ انہوں نے آج یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پیشکش کی گئی ہے کہ آپ کے لیے قومی اسمبلی سیٹ خالی کردیتے ہيں ۔

آپ ڈی آئی خان سے منتخب ہوکر واپس پارلیمنٹ میں آجائيں ۔ اسی طرح مجھے کہا گيا آپ کوبلوچستان حکومت دے دیتے ہیں ۔ مجھے کہا گيا صوبے کی گورنرشپ دے دیتے ہيں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے چیرمین سینیٹ کے عہدے کی پیشکش ہوئی ۔ مجھے یہ ساری آفرز اس دورحکومت میں ہوئی ہیں ۔

اب جس شخص کو عمران خان چور کہے یہ اس کی بے گناہی کیلئے کافی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دوسروں کو چور کہنے والے خود احتساب سے بھاگ رہے ہیں ۔

ہر دور میں نئے نئے طریقوں سے لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ۔ کہتا ہے میں سب کو جیلوں میں ڈالوں گا ، پھر کہتا ہے یہ نیب کررہا ہے وہ نہیں کررہا ۔ وہ اکیلا اپنی بات کررہا ہے ، میں تو پورے ٹبر کو کہہ رہا ہوں جاؤ ۔ ہمیں استعفا چاہیے یا پھر تین مہینے کے اندر اندر الیکشن کرائے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ قوم تو ان کی روزانہ چول سنتی ہے ۔ اب عدالت نے بھی سن لی ۔

جعلی اکثریت کو ہٹانے کےلئے سیاسی راستہ اختیار کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں میں کھلاڑی ہوں مقابلہ کرنا جانتا ہوں ۔ مگر اکبر ایس بابر کے مقابلے سے بھاگنے کی کوشش ہور ہی ہے ۔ کتنا بزدل کھلاڑی ہے ۔ اپنے اوپر آتی ہے تو راہ فرار اختیار کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر ریٹائرمنٹ سے پہلے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دیں ورنہ انہیں ایکسٹینشن دی جائے ۔ امید ہے وہ عہدے سے ریٹائرمنٹ سے پہلے اس کا فیصلہ دیں ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں