منگل، 19 نومبر، 2019

سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ ، 28 نومبر کو سنایا جائے گا ۔



چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی ۔

سماعت کے موقع پر  استغاثہ اور حکومت کی طرف سے کوئی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوا  جب کہ پرویز مشرف کے وکیل بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے تاہم سیکریٹری داخلہ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے جس پر عدالت نے کہا کہ ہم نے آج آپ کو نہیں بلایا تھا ۔

مقدمے میں کسی کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے آدھے گھنٹے کا وقفہ لیا جس کے بعد عدالت نے بتایا کہ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا ۔

مقدمے کی گزشتہ سماعت پر ایک اہم پیشرفت ہوئی تھی جب وفاقی حکومت نے استغاثہ کی ٹیم کو تحلیل کردیا تھا۔

سنگین غداری کیس کا پس منظر ۔۔۔

پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے شروع کیا تھا جس کا مقدمہ نومبر 2013 میں دائر کیا گیا ، مقدمے میں اب تک 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں جب کہ اس دوران 4 جج تبدیل ہوئے ۔

عدالت نے متعدد مرتبہ پرویز مشرف کو وقت دیا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے ، جس کی وجہ سے ان کی دفاع کا حق بھی ختم ہوا ۔ 

مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جب کہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی ۔

بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں