جمعہ، 29 نومبر، 2019

گورنمنٹ افضل خان لالا کالج مٹہ میں پاکستان سٹڈیز سوسائٹی کا از سر نو قیام عمل میں لایا گیا



گورنمنٹ افضل خان لالا پوسٹ گریجویٹ کالج مٹہ میں پاکستان سٹڈیز سوسائٹی کی از سر نو قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔ 

اس سوسائٹی کے تقریب حلف برداری 23 نومبر بروز ہفتہ کو اے کے ایل پی جی کالج کے امتحانی ہال میں منعقد ہوئی ۔ جس میں نومنتخب اراکین کابینہ نے حلف اٹھایا ۔ نئی کابینہ میں پروفیسر رشید احمد ، پروفیسر احسان یوسفزئی ، پروفیسر سید علی خان ، محمد عمران ، اختر حسین ابدالی ، سمیع اللہ ، ملک طارق اور سمیع حسن شامل ہیں ۔ 

سوسائٹی کے نو منتخب اراکین کابینہ حلف لیتے ہوئے 

مذکورہ سوسائٹی کے سرپرست اعلیٰ اور ڈیپارٹمنٹ آف بی ایس پاکستان سٹڈیز کے چئیرمین پروفیسر رشید احمد کا کہنا تھا کہ اس سوسائٹی کا بنیادی مقصد غریب اور نادار طلبہ و طالبات کو کتابیں ، یونیفارم اور مالی معاونت فراہم کرنا ہے ۔ 

سوسائٹی کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر رشید احمد کی فائل تصویر

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس سوسائٹی کو مزید وسعت دینگے اور تمام ان بچوں کو کالج میں داخل کرائنگے جو غربت کی وجہ سے تعلیم نہیں حاصل کر پا رہے ۔


سی پیک کے تحت ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن سے پاکستان ریلوے کوجدید خطوط پر استوارکیا جا سکے گا ، حکام سی پیک اتھارٹی



اسلام آباد ۔ 29 نومبر (اے پی پی) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت 9.2 ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والے 1872 کلومیٹر پر محیط مین لائن 01 ریلوے پراجیکٹ کراچی تا پشاور ریلوے ٹریک کی بحالی اور اپ گریڈیشن سے سفر کا دورانیہ کم ہوگا اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا ۔ 

سی پیک اتھارٹی کے حکام نے اے پی پی کو بتایا کہ سی پیک کے تحت ریلوے کی مین لائن ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن سے اس اسٹریٹیجک منصوبے پرجلدکام مکمل کرکے پاکستان ریلوے کوجدید خطوط پر استوارکیا جاسکے گا ۔

وفاقی حکومت ریلویز کے شعبے کو رواں مالی سال کے بجٹ میں خصوصی اہمیت دے رہی ہے تاکہ اس کی تکمیل سے ملک کی اقتصادی اور معاشی ترقی اور خوشحالی کے اہداف میں مدد حاصل کی جاسکے ، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت ریلویز صوبہ پنجاب میں 30 فی صد ، سندھ میں 18 فی صد ، بلوچستان میں 36 فی صد ، خیبر بختونخوا میں 10 فی صد اورگلگت بلتستان میں 6 فی صد نئے ریلوے ٹریکس بچھائیں جائیں گے ، جن پر 3 ارب 69 کروڑ دالر لاگت آئے گی ۔

پلاننگ کمیشن کی دستاویزات کے مطابق سی پیک منصوبوں کے تحت ایک ہزار 59 کلومیٹر حویلیاں کاشی نیو ریلوے ٹریک ، پشاور سے طورخم تک نئی ریلوے لائن کی تعمیر ، حویلیاں ڈرائی پورٹ ، کراچی سے کوٹری ڈبل لائن کی تعمیر ، 16 سو کلومیٹر کراچی سے پشاور تیز رفتار ریلوے لائن منصوبہ ، کوئٹہ 560 کلومیٹر ژوب ، کوٹلہ جام نئی ریلوے لائن کی تعمیر ، 633 کلومیٹر کوئٹہ تفتان لائن کی اپ گریڈیشن ، 1328 کلومیٹر گوادر جیکب آباد تک نئی ریلوے لائن سمیت شامل ہیں ۔


جیل یا رہائی ، عدالت نے رانا ثناء اللہ کی قسمت کا فیصلہ سُنا دیا



سپیشل جج اینٹی نارکوٹکس نے منشیات کیس میں سابق وزیر قانون رانا ثناءاللہ کی درخواست ضمانت خارج کر دی ، جبکہ دیگر پانچ ملزمان کی عبوری ضمانتیں منظور کرلی گئیں۔

سپیشل جج اینٹی نارکوٹکس کی عدالت میں (ن) لیگی رہنما رانا ثنا اللہ اور دیگر پانچ ملزمان نے ہیروئن کیس میں درخواست ضمانت دائر کی ، عدالت میں دیگر ملزمان کی طرف سے فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ نے جبکہ رانا ثناء اللہ کے وکیل زاہد حسین بخاری اور اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے ۔

عدالت نے وکلاء کے دلائل کے بعد رانا ثناءاللہ کی درخواست ضمانت خارج کر دی جبکہ دیگر پانچ ملزمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں دو دو لاکھ کے ضمانت نامے داخل کرانے کا حکم دیا ، فیصلے کے بعد رانا ثناء اللہ کے وکلاء کا کہنا تھاکہ عدالت نے رانا ثناءاللہ کی ضمانت کیس گراؤنڈ پر خارج کی ہے ۔

درخواست ضمانتوں کی سماعت کے موقع پر رانا ثناءاللہ کی اہلیہ بھی عدالت میں موجود تھیں ، رانا ثناءاللہ کی ضمانت خارج ہونے پر ان کا کہنا تھا کہ وہ ہائیکورٹ جائیں گی ، خوشی ہوئی کہ دیگر افراد کی تو ضمانت ہوئی ۔



جمعرات، 28 نومبر، 2019

وزیراعظم سے وزیراعلیٰ پنجاب کی ملاقات ، انتظامی تبدیلیوں پر غور



وزیراعظم سے وزیراعلیٰ پنجاب نے ملاقات کی ، عثمان بزدار نے انتظامی تبدیلیوں پر عمران خان کو اعتماد میں لیا ۔ ادھر وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ، وفاقی وزیر خسرو بختیار ، مشیر تجارت ، معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان ، ندیم افضل گوندل ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے صوبائی وزرا نے شرکت کی ۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا زرعی شعبے کا فروغ خصوصاً چھوٹے کسانوں کو ریلیف فراہم کرنا اولین ترجیح ہے ، زرعی اور صنعتی شعبے کی یکساں ترقی کو یقینی بنایا جائے گا ، گنے کی سرکاری قیمت کے تعین میں کسانوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے ۔


سپریم کورٹ نے آرمی چیف کو چھ ماہ کی ایکسٹینشن دے دی



سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں چھ ماہ کی توسیع دی ۔

چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس اہم کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے حکومت کو 06 ماہ کے اند اندر قانون سازی کرنے اور اسے پارلیمنٹ ہاؤس سے پاس کرنے کا حکم دیا ہے ۔


سب کی نظریں سپریم کورٹ پر ، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کا فیصلہ کچھ ہی دیر میں



سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ ہی دیر میں سنائی گی ۔

چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس اہم کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے بتایا کہ فیصلہ آج ہی سنائیں گے ۔ جس کے بعد تینوں ججز کانفرنس روم چلے گئے ۔

اس وقت تمام فریقین عدالت عظمیٰ میں موجود ہیں اور کورٹ نمبر ایک میں ججز کا انتظار کررہے ہیں ۔


بدھ، 27 نومبر، 2019

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ وزیراعظم عمران خان سے ہنگامی ملاقات کےلئے وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے



جنرل قمر جاوید باجوہ وزیراعظم ، اٹارنی جنرل ، فروغ نسیم ، سیکرٹری قانون اور کابینہ کے سینئیر اراکین کے اجلاس میں شرکت کریں گے ۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کے سینئیر اراکین کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں موجودہ بحران کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا ۔

اجلاس میں لیگل ٹیم بھی شرکت کرے گی ۔ وزیراعظم آفس میں بلائے گئے اجلاس میں سپریم کورٹ کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات پر مشاورت کی جاے گی ۔ وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں بابر اعوان کو بھی خصوصی طور پر بلایا ہے ۔ اجلاس میں آج سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت پر بھی مشاورت کی جائے گی ۔

خیال رہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ہے ۔

دورانِ سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے کہا میرے پاس معاملہ چیف آف آرمی سٹاف سے متعلق ہے ۔ آرمی چیف جو صدر و وزیراعظم کی سفارش پر تعینات کرتا ہے ۔ مجھے ان کے جنرل ہونے سے کوئی مسئلہ نہیں ۔ چاہے وہ ساری ز ندگی ہی جنرل رہیں ۔

معاملہ یہ ہے کیا انہیں بطور آرمی چیف توسیع مل سکتی ہے۔۔۔؟ اٹارنی جرنل نے کہا آرمی چیف کو وفاقی حکومت تعیینات نہیں کر سکتی ۔

جسٹس منصور شاہ نے پوچھا کہ کیا مدت ختم ہو جائے تو آرمی چیف ریٹائرڈ ہو جائے گا ۔ اٹارنی جنرل نے کہا جنرل کی ریٹائرمنٹ کی کوئی عمر نہیں ہوتی ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا اس کا مطلب ہے کہ کسی بھی ریٹائڑد جنرل کو آرمی چیف لگا سکتے ہیں ۔ اس میں تو یہ بھی نہیں لکھا کہ آرمی چیف ، آرمی سے ہو گا ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آرمی چیف کب ریٹائڑد ہوں گے جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آرمی چیف کل رات ریٹائر ہو جائیں گے ۔

چیف جسٹس نے کہا پر تو اس پر فوری فیصلہ ہونا چاہئے۔ دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ آرمی چیف کل ریٹائر ہو جائیں گے ۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت 28 نومبر کو ختم ہو رہی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مطلب آرمی چیف کی مدت 28 اور 29 کی درمیانی شب ختم ہو رہی ہے ، وقت کم ہے فیصلہ کرنا ہو گا ۔



چین نے تین وفاقی وزراء خسروبختیار ، وزیرمواصلات مراد سعید اور وزیر ریلوے شیخ رشید کی تبدیلی کا مطالبہ کردیا



جاپانی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ چین نے تین وزراء کی تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے ، ان وزراء میں وفاقی وزیر خسرو بختیار ، وزیرمواصلات مراد سعید اور وزیرریلوے شیخ رشید شامل ہیں ، چین نے سی پیک منصوبوں کے نئے وزیر کےلئے پسندیدگی کا اظہار کیا ۔

جاپان کے مالیاتی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سی پیک میں سعودی عرب ، ایران اور دوسرے ممالک کو بھی شامل کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔

پاکستان نے سی پیک منصوبوں کے نگراں وزیر کو تبدیل کردیا ہے ۔ جبکہ ان کی جگہ ایک ایسا وزیرمقرر کیا ہے جس کو چین بھی پسند کرتا ہے ۔ اخبارکا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کے نزدیک سی پیک منصوبے کی کامیابی کا انحصار اس پر ہے کہ پاکستان اپنے کچھ پڑوسی ممالک کو بھی منصوبے میں شامل کرے ۔

مستقبل میں سی پیک پلس منصوبے میں ہے ۔ اخبار کے مطابق دو ہفتے قبل سی پیک کے مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں چین سے مزید مالیاتی وعدے نہیں لئے جاسکے تھے ۔ 

جاپانی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ چین نے منصوبہ بندی اور ترقیات کے وزیر خسروبختیار ، وزیرمواصلات مراد سعید اور وزیرریلوے شیخ رشید کی تبدیلی کا مطالبہ بھی کیا ہے ۔

 واضح رہے وفاقی حکومت میں کابینہ میں گزشتہ دنوں ردوبدل بھی کیا گیا ہے ۔ وفاقی وزیر خسرو بختیار کی جگہ اسد عمر کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی لگا دیا ہے ۔ جس پر اسد عمر نے سی پیک سے متعلق گزشتہ روز پریس کانفرنس میں امریکی پروپیگنڈے کا بھی بھرپور جواب دیا ۔

اسد عمر نے کہا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ کا سی پیک سے متعلق تجزیہ درست نہیں ہے ، دوست ملکوں کے ساتھ تعلقات کسی کے کہنے پر خراب نہیں کرسکتے ، سی پیک کے اصل ثمرات خطے میں قیام امن کے بعد ملیں گے ۔ اسد عمر نے کہا کہ اخبارات میں امریکی فارن اسسٹنٹ سیکریٹری ایلس ویلز کی جانب سے سی پیک منصوبے پر خدشات ظاہر کیے ، ایلس ویلز کا سی پیک سے متعلق تجزیہ درست نہیں ہے ، پاکستان پہلے ہی اپنا مقف دے چکا ہے کہ سی پیک امداد نہیں بلکہ سرمایہ کاری ہے ، امریکی حکومت شامل تھی یا نہیں یہ کہنا قبل از وقت ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ سی پیک کے خلاف مہم چلائی گئی ۔



پیر، 25 نومبر، 2019

پاک فوج میں اعلیٰ سطح پر تقرریاں و تبادلے ، ڈی جی آئی ایس پی آر



ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج میں اہم تقرریاں وتبادلے ہوئے ہیں ، لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیف آف جنرل اسٹاف تعینات کیا گیا ہے جبکہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم ذکی منج کو ڈی جی ایس پی ڈی تعینات کیا گیا ہے ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل شاہین مظہرکو کورکمانڈر منگلا تعینات کیا گیا ہے جبکہ ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود کو کورکمانڈرپشاورتعینات کردیاگیا ہے ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق 2 میجرجنرلز کی لیفٹیننٹ جنرل کےعہدے پر بھی ترقی ہوئی ہے ، ترقی پانے والوں میں میجرجنرل علی عامر اعوان اورمیجر جنرل محمد سعید شامل ہیں ۔

ترقی پانے والے افسران لیفٹیننٹ جنرل محمد سعید کوصدر این ڈی یو (نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی) تعینات کردیاگیا ، لیفٹیننٹ جنرل علی عامر اعوان کو آئی جی سی اینڈ آئی ٹی تعینات کر دیا گیا ۔


اتوار، 24 نومبر، 2019

چوبیس نومبر ، پروین شاکر کی یوم پیدائش



خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر 24 نومبر ، 1952 ء کو پاکستان کے شہر کراچی میں پیدا ہوئیں ۔ آپ  کے والد کا نام سید شاکر حسن تھا ۔

پروین شاکر کو اردو کی منفرد لہجے کی شاعرہ ہونے  کی وجہ سے بہت ہی کم عرصے میں وہ شہرت حاصل ہوئی جو بہت کم لوگوں کو حاصل ہوپاتی ہے ۔

 ان کا خانوادہ صاحبان علم کا خانوادہ تھا ۔ ان کے خاندان میں کئی نامور شعرا اور ادبا پیدا ہوئے ۔ جن میں بہار حسین آبادی کی شخصیت بہت بلند و بالا ہے ۔ آپ کے نانا حسن عسکری اچھا ادبی ذوق رکھتے تھے ۔ انہوں نے بچپن میں پروین کو کئی شعرا کے کلام سے روشناس کروایا ۔

خوشبو کی شاعرہ کے یوم ولادت پر گوگل نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنا ڈوڈل تبدیل کیا ۔

 پروین ایک ہونہار طالبہ تھیں ۔ دورانِ تعلیم وہ اردو مباحثوں میں حصہ لیتیں رہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی رہیں ۔ انگریزی ادب اور زبان دانی میں گریجویشن کیا اور بعد میں انہی مضامین میں جامعہ کراچی سے  ایم اے کی ڈگری حاصل کی ۔ پروین شاکر استاد کی حیثیت سے درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہیں اور پھر بعد میں آپ نے سرکاری ملازمت اختیار کر لی ۔

پروین شاکر کی قبر کے کتبہ کی تصویر 

پروین شاکر 26 دسمبر 1994ء کو ٹریفک کے ایک حادثے میں اسلام آباد میں ، بیالیس سال کی عمر میں مالک حقیقی سے جا ملیں ۔ 


بھارت میں دنیا کی تاریخ کا انوکھا واقعہ ، سات کتے اعلیٰ فوجی اعزاز کے ساتھ ریٹائرڈ



نئی دہلی (این این آئی) بھارت کی تاریخ میں پہلی بار مختلف اداروں کو 08 سال تک سیکیورٹی فراہم کرنے والے تربیت یافتہ سات کتوں کو اعلیٰ فوجی اعزاز کے ساتھ ریٹائر کر دیا گیا ۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سیکیورٹی سینٹرل انڈسٹریل سیکیورٹی فورس نے 8 سال تک ادارے میں خدمات انجام دینے والے سات کتوں کو اعلیٰ فوجی ے اعزاز کے ساتھ ملازمت سے سبکدوش کردیا ۔

 یہ کتے حکومتی اداروں ، کاروباری مراکز اور صنعتوں کو سیکیورٹی فراہم کیا کرتے تھے ۔ جانوروں کی بہبود کےلئے کام کرنے والی ایک تنظیم نے کتوں کی ریٹائرمنٹ کی تقریب کا انعقاد کیا جس میں کتوں کو اعزازات اور سند سے بھی نوازا گیا اور میڈلز بھی پہنائے گئے ۔

علاوہ ازیں ان کتوں کے ٹرینرز کو بھی اسناد پیش کی گئیں ۔اپنی نوعیت کی اس انوکھی تقریب میں فوجی افسران کی جانب سے کتوں کو سلامی بھی دی گئی اور ان تربیت یافتہ کتوں کو باقاعدہ ایک فوجی سپاہی کی طرح الوداع کیا گیا ۔ افسران نے کتوں کے ہمراہ گروپ فوٹو بھی بنوائی ۔ 

سینٹرل انڈسٹریل سیکیورٹی فورس نے تقریب کی تصاویر سوشل میڈیا پر دلچسپ فقرے کے ساتھ شیئر کیں ۔ ادارے نے لکھا کہ اگرچہ وہ کتے بن کر پیدا ہوئے ، تاہم وہ ایک سپاہی کے طور پر ریٹائر ہو رہے ہیں ۔

 ریٹائرڈ ہونے والے کتوں میں کدوس ، حنا ، کائٹ ، جیلی ، لکی ، لولی ، ویر اور جیسسی شامل ہیں ۔


ہفتہ، 23 نومبر، 2019

گورنمنٹ افضل خان لالا پوسٹ گریجویٹ کالج مٹہ میں کریکٹر بلڈنگ سوسائٹی کی تقریب حلف برداری



گورنمنٹ افضل خان لالا پوسٹ گریجویٹ کالج مٹہ میں آج 23 نومبر بروز ہفتہ کریکٹر بلڈنگ سوسائٹی اور پاکستان سٹڈیز سوسائٹی کی تقریب حلف برداری منعقد ہوئی ۔

پرنسپل پروفیسر محمد الیاس صاحب نو منتخب اراکین کابینہ سے حلف لیتے ہوئے ۔ فوٹو سلیمان احمد

 تقریب کے مہمان خصوصی مذکورہ کالج کے پرنسپل پروفیسر محمد الیاس صاحب جبکہ صدر محفل پشتو زبان کے معروف و بزرگ شاعر محمد حنیف قیس صاحب تھے ۔ 

کریکٹر بلڈنگ سوسائٹی اور پاکستان سٹڈیز سوسائٹی کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر رشید احمد صاحب مذکورہ سوسائٹیز پر روشنی ڈالتے ہوئے ۔ فوٹو سلیمان احمد 

اس پُروقار تقریب میں کالج کے  پرنسپل ، تمام پروفیسرز صاحبان ، کالج کے تمام طلبہ و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

پروفیسر رشید احمد پروفیسر ولایت نور صاحب کو ان کی بہترین کارکردگی پر شیلڈ دیتے ہوئے ۔ فوٹو سلیمان احمد 

تقریب میں کریکٹر بلڈنگ سوسائٹی اور پاکستان سٹڈیز سوسائٹی کی نومنتخب اراکین کابینہ نے حلف اٹھایا ، مذکورہ سوسائٹیز کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر رشید احمد نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ کالج کی بہتری کےلئے دن رات اپنی کوشیشیں جاری رکھیں گے اور اس میں وقار اور اعزاز لانے کی بھرپور کوشش کریں گے ۔


ناروے سفیر کی دفتر خارجہ طلبی ، قرآن کی بے حرمتی پر شدید احتجاج



پاکستان نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر ناروے کے سفیر کو طلب کرلیا ، پاکستان نے ناروے سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر شدیدمذمت اور احتجاج کیا ۔ 

تفصیلات کے مطابق دفترخارجہ پاکستان نے ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے پرنارویجین سفیرکو طلب دفترخارجہ طلب کرلیا۔ پاکستان نے ناروے حکومت کے ساتھ قرآن پاک کی بے حرمتی اور توہین کے واقعے پر شدید احتجاج کیا ۔

اور قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر غم وغصے کا اظہار بھی کیا۔ ترجمان دفترخارجہ نے احتجاجی مراسلے میں کہا کہ واقعے سے دنیا بھر کے سوا ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔ اظہار رائے کی آزادی کے نام ایسے واقعات ناقابل برداشت ہیں ۔

ناروے حکومت واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان مین تعینات نارویجین سفیر کو احتجاجی مراسلہ بھی تھمایا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ایسے واقعات کے ملزمان کو فوری سزا دی جائے ۔

دوسری جانب ناروے کے شہر کرسٹین سینڈ میں قرآن پاک کو جلانے کی کوشش کو ناکام بنانے والے مسلم اُمہ کے اس نوجوان ہیرو عمر دابہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر اپنے اقدام پر ثابت قدم رہنے کا اعلان کر دیا۔ 

انہوں نے اپنی فیس بُک پوسٹ میں واقعہ کے بعد پولیس کے کردار پر بھی بات کی ۔ اطلاعات کے مطابق عمر دابہ کا کہنا ہے کہ میں قرآن پاک کی حُرمت اور حفاظت کےلئے ثابت قدم رہوں گا ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے 16 نومبر کو اس واقعہ پر اپنے احساسات اور جذبات بتانا ضروری سمجھا ، عمر دابہ نے کہا کہ میں نے یہ کیس  عدالتمیں لے جانے اور اس کیس کی کارروائی کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے اس واقعہ کو رپورٹ کرنے والے میڈیا کے کردار پر بھی تنقید کی اور کہا کہ آپ میں سے کافی لوگ اسلام مخالف تنظیم سیان (Stop Islamization of Norway) کے مظاہرے سے ناواقف ہیں ۔

میرے لیے تمام مسلمانوں اور غیر مسلموں کے لیے اس واقعہ کی حقیقت کو بیان کرنا بے حد ضروری ہے اور میں وہی کرنے کی کوشش کروں گا۔ انہوں نے نیک خواہشات کا اظہار کرنے اور سپورٹ کرنے والوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ اگر پولیس اپنا کام کرتی اور سر عام آگ جلانے پر عائد پابندی کا پاس رکھتی تو صورتحال اتنی خراب نہ ہوتی ۔

انہوں نے کہا کہ اگر پولیس تھورسن کو اُسی وقت روک لیتی جب انہیں لگا تھا کہ وہ قرآن پاک کو جلانے کی ناپاک جسارت کرنے والا ہے تو ہم بھی وہ نہ کرتے جو ہم نے کیا۔ انہوں نے اپنی فیس بُک پوسٹ میں ناروے کی پولیس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پولیس کے پاس بہت وقت تھا، لیکن انہوں نے مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور پولیس نے سیان کو قانون کی خلاف ورزی کرنے دی،انہوں نے مداخلت کرنے سے قبل ہمارے رد عمل کا بھی انتظار کیا۔
انہوں نے کہا کہ کئی لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم مشتعل لوگ ہیں،تمام ویڈیوز میں ہمیں تھورسن پر جھپٹتے ہوتے ہوئے دکھایا گیا، جی ہاں ہم نے اسے ٹھوکریں ماریں، اور اس معاملے پر نہ تو میرا معافی مانگنے کا کوئی ارادہ ہے اور نہ ہی اس پر کوئی وضاحت پیش کرنے کا۔ ویڈیو میں یہ تاثر دیا گیا کہ ہم مشتعل ہو کر حملہ کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ہم اشتعال پسند لوگ ہیں۔دراصل اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم انجام کی پرواہ کیے بغیر دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہمارے لئے کیا اہم ہے ۔



جمعہ، 22 نومبر، 2019

بچے ، لوک رسوم اور سماجی تفریق



اگر ہم کسی علاقے کی ثقافت کو خیمہ تصور کریں تو خیمے کے رکھوالے کو ضرور سماجی بندھنوں کا استاد مانیں گے ، کیوں کہ وہ روایات اور ثقافت کی طنابیں کھینچنے میں رواج کا بھر پور زور لگاتا ہے ۔ جبھی تو اس خیام کو اپنا خیمہ پیارا لگتا ہے ، خواہ اس میں سماجی تفریق کیوں نہ ہوں ۔

انسانی وجود کا عالم خاک میں ظہور کیا ہوا کہ سماجی سمبندھوں کی ایسی لڑی بندھتی گئی کہ جس میں منتشر افراد ایک ہی معاشرتی سلسلے سے منسلک ہوگئے ۔ جسے ریت و رسم کی ریشوں سے بنی ڈوری نے ثقافتی اقدار سے مزید استوار کیا ۔ رسومات کا سلسلہ بچے کی پیدائش سے شروع ہوتا ہے ۔ مثلا ہندوستان جو رسومات کا گڑھ ہے ، وہاں ایک ہندوارہ رسم " چاب " مشہور ہے ۔ جس میں بچہ پیدا ہونے پر عزیز و اقارب کی عورتیں گانا گاتی پوتڑے ( شیر خوار بچوں کی رانوں میں باندھنے کا تکونا کپڑا جو پیشاب یا پاخانے کے بعد تبدیل کیا جاسکتا ہے ) ، لے کر آتی ہیں ۔ لیکن ہمارا موضوع پشتون بچوں سے متعلق ہیں ۔ یہاں بچے کی پیدائش کی خبر دینے بچے کے رشتہ داروں کے پاس نائی جاتا ، دروازے کے سامنے کھڑے ہو کر ڈمامہ بجاتا اور بچے کی پیدائش کا اعلان کرتا ۔ لوگ حسب توفیق روپے دیتے ۔ رشتہ دار مبارک باد دینے جاتے ۔ کچھ نقدی کی چراغی مزاروں پر چڑھائی جاتی ۔ ننھیال والے تحفے تحائف ، کپڑے ، دیسی گھی ، مرغ اور کان ڈھکنے والے ٹوپی جس پر سونے کا ٹیکا لگتا ، وغیرہ پہنچاتے ۔ گھر میں ایک قسم کا جشن ہوتا ۔ ادھر بچہ جننے والی ماں کی قدر دانی بھی ہوتی ۔ خواتین اس کی انگلی میں تار باندھتیں تاکہ وہ ان کی خاطر اچھا خواب دیکھ سکیں ۔ 

قارئین ! آپ کو معلوم ہے ، بچہ چسر چسر کرکے چوچی پیتا ہے ۔ بہتر کفالت کی بدولت اس کا جھپٹنا ہمہ وقت تغیر پذیر رہتا ہے ۔ ہر چند بچہ " اوڑھنی اور سیزنی " میں بندھا رہتا ہے اس کے اعضاء میں طاقت آنا ایک فطری عمل ہے ۔ اسے چسنی سے پیلایا جاتا ہے ۔ وہ لیٹے لیٹے ہاتھ پاؤں مارتا ہے ۔ جب پشت کے بل لیٹنے سے اکتا جاتا ہے تو کروٹ بدلتا ہے ۔ بچہ گر نہ جائے اس لئے ماں اسے کھٹولے پر سلاتی ہے ۔ وہ کام میں مشغول رہتی ہے مگر بچے کو اپنی نگرانی میں رکھتی ہے ۔ کھبی پاس آکر بچے سے لبھانے والی باتیں شروع کرتی ہے ۔ایسے میں وہ بچے کے چوچلے باز ہونے پر نثار ہوجاتی ہے ۔ وہ صرف چچو کار یعنی سے آواز نہیں نکالتی بلکہ فرط محبت سے بوسے بازی بھی کرتی ہے ، اور انگلیاں بھی چٹخاتی ہے ۔

 الغرض وہ بچے کو گود میں اٹھاتی ہیں ، ہاتھوں میں اچھالتی ہے ، اور کھبی کھبار تو اپنی پیٹھ کی سواری بھی کراتی ہے ۔ پروردگار ! ماں کو کش قدر سر چشمہ بنایا ہے ۔ جھبی تو یہ کہاوت مشہور ہے ۔ " بچے کی ماں ، بوڑھے کی جورو سلامت رہے "۔ لیکن ماں بے چاری ہروقت بچے کے پاس نہیں رہ سکتی ، کیوں کہ اسے گھر بار کا کام کرنا ہوتا ہے ۔ اسی اثنا میں بچہ ادھر ادھر کھیلتا رہتا ہے ۔ نئی پود کا کمزور بدن آرام اور نیند کو مائل رہتا ہے ۔ اس لئے تھک کر رونے لگتا ہے ۔ آخر ماں ، ماں ہوتی ہے فورا پاس آکر بولتی ہے :

تور  دے  بچے  تور  دے 
د مور نہ ئی زڑہ تور دے 
لرے       لرے        گرزی  
بچے بیا د خپلے مور دے 

کہتے ہیں ، جھولا بچے کی دوسری ماں ہے ۔ اس لئے اکثر بچے جھولے میں سوتے رہتے ہیں ۔ شاید پشتو کی یہ شعر ماں کے دل کی آواز ہے ۔ 

پہ دے خوارہ جونگڑہ کے گوڈئی شتہ نہ زانگو شتہ 
زما      سرہ      بچیا     یوہ      تشہ     الاہو     شتہ 

جب بچہ بچکانہ حرکتیں اور طفلانہ باتیں شروع کرتا ہے ۔ اس وقت جب کوئی بندہ سیٹی بجاتا ہے تو یہ چونک جاتا ہے ۔ ایسے میں ماں پاس آکر کہتی ہے ۔ 

چاچئی وہلے نہ شی 
ککوڑے بہ ور نکڑمہ

اس کے بعد چند روز میں وہ قدم اٹھانے کی کوشش کرتا ہے ۔ وہ چارپائی کے سہارے کھڑا ہوجاتا ہے ۔ پھر چارپائی پر ہاتھ رکھ کر آہستہ آہستہ پیر ہلاتا ہے ، اور چلنے کا مشق شروع کرتا ہے ۔ یہاں تک کہ وہ کسی چیز کا سہارا لیے بغیر قدم اٹھاتا ہے ۔ اسے لمحے ماں آکر کہتی ہے ۔ 

پاپلے      پاپلے      پل      واخلہ 
پل دی بختور شہ پسے بل واخلہ 

گھر والے روغنی ٹکیہ پکاتے ، ایک دو بچے کے پیروں میں چلاتے باقی اڑوس پڑوس میں تقسیم کیے جاتے ۔ 

اس موقع پر مغلوں کا رواج ہم سے مختلف تھا ۔ بچہ جب چلنے لگتا ، تو خاندان کا بزرگ اسے پگڑی سے نشانہ بناکر مارتا ۔ جلال الدین اکبر کہتے ہیں " مجھے وہ لمحہ یاد ہے جب چچا جان نے مجھے دستار سے تاڑ کر مارا تھا " ( دربار اکبری ) اس کے بعد ختنے کا رسم شروع ہوتا ۔ عام طور پر بڑے لڑکوں کا ختنہ کیا جاتا تھا ۔ بچے کے ختنے پر جشن کا سماں رہتا تھا ۔ جانور ذبح کیا جاتا ، دوست احباب اور رشتہ دار مبارک باد دینے آتے تھے ۔ گھر میں خواتین ناچتیں جبکہ حجرے میں بھی ناچ گانے کا بندوبست کیا جاتا تھا ۔ وکیل حکیم زے صاحب کہتے ہیں " نائی کو کپڑا ، پیالہ ، سلور ، بستر ، تکیہ اور رضائی وغیرہ سامان پیسوں سمیت مل جاتا تھا "۔ بچے کو بھی میوہ کے ساتھ ساتھ روپیوں کے ہار پہنائے جاتے تھے ۔ محولہ بالا تمام رسمیں لڑکوں سے متعلق تھی ۔ راقم الحروف کے بچپن میں اگرچہ یہ رسمیں موجود تھیں لیکن بوجوہ وہ اس سے محروم رہے ۔ ایک تو وہ باپ کا ساتواں بیٹا تھا جسے نظر بد سے بچانے کی خاطر داری نے دو سال تک دوسرے لوگوں کو نہ دکھایا ۔ دوم وہ ہٹا کٹا تھا اس لئے انہیں لڑکا ہونے ظاہر نہیں کیا جاسکتا تھا ۔ جب ختنے کا عمل بھی خاموشی سے طے ہوا تو برسوں تک ماں کو ملال رہتا تھا ۔پدر سری معاشروں میں ایسی رسمیں لڑکوں کے گرد گھومتی ہے کیوں کہ لڑکیوں کی پرورش ایسے ماحول میں ہوجاتی ہے جہاں وہ مستقبل سماجی تفریق کا شکار رہتی ہیں ۔ ہمارے معاشرے میں لڑکی روایتی سلوک کی حقدار ، بھائی کے کھانے پینے سے جلنے والی اور خاندانی عزت و ناموس کی آمین سمجھی جاتی ہے ۔ جبکہ لڑکا ساری توجہ کا مرکز ، عظیم الشان مخلوق اور شیر شاہ سوری کا بیٹا سمجھا جاتا ہے ۔ 

کشور ناہید کی کتاب میں ڈاکٹر صبیحہ  حفیظ کا مقالہ بعنوان " لوریاں ، لوک رسوم اور سماجی تفریق " میں لکھتی ہے ۔ " 86 لوریوں میں سے 65 میں صرف لڑکوں کا حوالہ ہے ،  17 میں کسی جنسی کا ذکر نہیں ہے "۔ ظاہر یہ صرف چار لوریاں لڑکیوں سے متعلق ہیں اور سب اس لئے ہیں کہ لڑکوں کے خواب جاگیردارانہ اور معاشرے کے خواب ہیں ۔

                                  تحریر : ساجد ابو تلتان صاحب 


مولانا نے تو سب کچھ بتا دیا ۔۔۔۔۔۔۔!



مولانا فضل الرحمان کا حکومت کی جانب سے اہم عہدوں کی پیشکش کا دعویٰ ۔ ہمیں گورنرشپ ، چیئرمین سینیٹ ، بلوچستان حکومت اور ڈی آئی خان سے رکن قومی اسمبلی کی آفرکی گئی ، ہم نے ان عہدوں کوحقیر سمجھا ، مسترد کردیا ۔ سربراہ جے یوآئی (ف) مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس ۔


جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ مجھے گورنرشپ، چیئرمین سینیٹ ، بلوچستان حکومت کی آفر کی گئی ؛ مجھے کہا گيا کہ آپ ڈی آئی خان سے منتخب ہوکر واپس پارلیمنٹ میں آجائيں ، میں نے موجودہ حکومت کی پیشکش مسترد کردی ۔ انہوں نے آج یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پیشکش کی گئی ہے کہ آپ کے لیے قومی اسمبلی سیٹ خالی کردیتے ہيں ۔

آپ ڈی آئی خان سے منتخب ہوکر واپس پارلیمنٹ میں آجائيں ۔ اسی طرح مجھے کہا گيا آپ کوبلوچستان حکومت دے دیتے ہیں ۔ مجھے کہا گيا صوبے کی گورنرشپ دے دیتے ہيں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے چیرمین سینیٹ کے عہدے کی پیشکش ہوئی ۔ مجھے یہ ساری آفرز اس دورحکومت میں ہوئی ہیں ۔

اب جس شخص کو عمران خان چور کہے یہ اس کی بے گناہی کیلئے کافی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دوسروں کو چور کہنے والے خود احتساب سے بھاگ رہے ہیں ۔

ہر دور میں نئے نئے طریقوں سے لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ۔ کہتا ہے میں سب کو جیلوں میں ڈالوں گا ، پھر کہتا ہے یہ نیب کررہا ہے وہ نہیں کررہا ۔ وہ اکیلا اپنی بات کررہا ہے ، میں تو پورے ٹبر کو کہہ رہا ہوں جاؤ ۔ ہمیں استعفا چاہیے یا پھر تین مہینے کے اندر اندر الیکشن کرائے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ قوم تو ان کی روزانہ چول سنتی ہے ۔ اب عدالت نے بھی سن لی ۔

جعلی اکثریت کو ہٹانے کےلئے سیاسی راستہ اختیار کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں میں کھلاڑی ہوں مقابلہ کرنا جانتا ہوں ۔ مگر اکبر ایس بابر کے مقابلے سے بھاگنے کی کوشش ہور ہی ہے ۔ کتنا بزدل کھلاڑی ہے ۔ اپنے اوپر آتی ہے تو راہ فرار اختیار کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر ریٹائرمنٹ سے پہلے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دیں ورنہ انہیں ایکسٹینشن دی جائے ۔ امید ہے وہ عہدے سے ریٹائرمنٹ سے پہلے اس کا فیصلہ دیں ۔


جمعرات، 21 نومبر، 2019

عمران نیازی نواز شریف کی معاملے میں بے بس ، متوقع وزرائے اعظم کے ناموں پر غور شروع





سینئیر صحافی حفیظ اللہ نیازی نے کہا ہے کہ متوقع وزیراعظم کے ناموں پر غور شروع ہو گیا ہے ۔ عمران خان نواز شریف کے معاملے میں خود کو بے بس محسوس کر رہے ہیں ۔ ممکن ہے یہ رحم دلی ن لیگ کے جیل میں قید دیگر لیڈروں اور پیپلز پارٹی تک بھی پہنچے گی ۔ اسی حوالے سے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے معروف صحافی بابر ستار نے  کہا ہے کہ وزیراعظم جب این آر او کی بات کرتے تھے تو لوگ یہی کہتے تھے کہ آپ این آر او نہیں دے سکتے ۔

نواز شریف بھی جنرل پرویز مشرف کے ٹرائل کی بات کرتے تھے لیکن پھر ان کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا سابق وزیراعظم دیکھتا رہا اور مشرف باہر چلے گئے ۔ اب موجود وزیراعظم عمران خان کہتا رہا کہ میں ڈیل نہیں دوں گا  لیکن نواز شریف بیرون ملک گئے ۔

سینئیر تجزیہ نگار مظہر عباس کا کہنا تھا کہ ا س ملک میں سسٹم اتنا شرمناک ہے کہ لوگ پیرول پر رہا ہوکر وفاقی و صوبائی وزیر بن گئے اور کبھی واپس جیل نہیں گئے ۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سینئیر اینکر پرسن و کالم نگار غریدہ فاروقی کا اپنے کالم میں کہنا تھا کہ ہ اسلام آباد کے دھیرے دھیرے سرد ہوتی ہیں تو ممکنہ قومی حکومت کے سربراہان کی پشی گوئیاں بھی کرنے لگی ہیں ۔ کہیں ملتان کے کسی مخدوم کا نام لیا جا رہا ہے تو کہیں لاہور کے کسی خادم کا ۔ کہیں سندھ سے تعلق رکھنے والے ایسے وزیر کا جو ماضی میں صدر ، چئیرمین سینیٹ اور وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں تو کہیں دبی دبی آوازیں عمر رسیدہ مگر جہاں دیدہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایسی شخصیت کی طرف اشارہ کرتی نظر آتی ہیں جو ماضی میں قومی اسمبلی کی امامت بھی کر چکے ہیں ۔

الغرض جتنے منہ اتننی باتیں اور اتنے آپشنز لیکن ایک بات کم ازکم عیاں ہو رہی ہے کہ "اگلا کون" پر بہر حال بحث شروع ہو گئی ہے ۔ یہ وہی ماحول ہے جس طرف مولانا بار بار اشارہ کر رہے ہیں کہ طبل جنگ بج چکا ہے ۔


اکیس نومبر ، مخدوم امین فہیم کا یوم وفات



مخدوم امین فہیم چار اگست ، 1939ء کو پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد کے ضلع مٹیاری کے علاقے ہالہ میں پیدا ہوئے ۔ وہ آگے چل کر پاکستان  پیپلزپارٹی کے سینئر وائس چئیرمین کے عہدے پر فائز ہوئے ۔ وہ مخدوم طالب المولی کے بڑے فرزند اورجانشین تھے ۔

مخدوم امین فہیم نے ابتدائی تعلیم"ہالا" سے حاصل کی اور1957ء میں میٹرک ہالا ہائی اسکول سے کیا ۔

1958ء میں مخدوم امین فہیم نے سندھ یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں بی ایس آنرز کیا ۔ مخدوم امین فہیم نے 1970ء کے عام انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی کی سیاست میں قدم رکھا اور ٹھٹھہ سے کامیاب ہو کر سندھ اسمبلی کے رکن بنے ۔

مخدوم امین نے آٹھ انتخابی مرحلے کامیابی سے عبور کئے اور نا قابل شکست رہے ۔ وہ 1977ء ، 1988ء ، 1990ء ، 1993ء ،1997ء ، 2002ء ، 2008ء اور 2013ء تک مسلسل آٹھ مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن رہے ۔

مخدوم امین فہیم پانے نصرت بھٹو کی قیادت میں آمر جنرل ضیاء الحق کے کٹھن دور کا جوانمردی سے مقابلہ کیا اور ہمیشہ فوجی جبر کے سامنے سینہ سپر رہے مخدوم امین فہیم کو فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے وزیر اعظم کے عہدے کی پیشکش کی جو انہوں نے ٹھکرا دی ۔ مشرف سے قبل تین مرتبہ انیس سو اٹھاسی ، نوے اور ترانوے میں تین بار انہیں وزیر اعظم کی پیشکش ہوئی جو انہوں نے قبول نہ کی ۔ مخدوم امین فہیم بے نظیر بھٹو کے دونوں ادوار میں وفاقی وزیر کے عہدے پر کام کرتے رہے ۔ 1988ء سے اگست 1990ء تک آپ وزیر اطلاعات رہے ۔ اس کے قبل دسمبر 1988 سے مارچ 1989ء کے دورانیے میں وزارت ریلوے کے ذمہ داربھی رہے ۔ بعد ازاں جنوری 1994ء سے نومبر 1996 تک آپ وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس رہے ۔ نومبر2008ء میں مخدوم امین فہیم کو وزارت معیشت وتجارت کا قلمدان دیا گیا ۔

مخدوم امین فہیم ’’سروری جماعت " کے روحانی پیشوا ہونے کے ناطے مخدوم امین فہیم کے دنیا بھر میں لاکھوں عقیدت مند ہیں ۔ مخدوم امین فہیم کوسیاست کے علاوہ شاعری سے خاص شغف تھا ۔

وہ کہتے تھے کہ ’’میں مولانا رومی ،شاہ عبد اللطیف بھٹائی اور سچل سرمست کا پرستار ہوں ۔ میری زندگی پر ان کی شاعری کا گہرا اثر ہے ۔ میں نے ان کی شاعری سے محبت اور وفا کا درس سیکھا ہے ۔ ‘‘

آپ 21 نومبر 2015ء کراچی پاکستان کے ایک نجی ہسپتال میں خون کے کینسر کی وجہ سے انتقال کر گئے ۔


بدھ، 20 نومبر، 2019

بل گیٹس کا پاکستان کو 1.08بلین ڈالر دینے کا اعلان



بل گیٹس فاؤنڈیشن نے پاکستان سے پولیو کے خاتمے کےلئے اپنا تعاون جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی مد میں  1.08 بلین ڈالر فراہم کیے جائیں گے ۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ابوظہبی میں بل گیٹس سے ملاقات کی جس میں مخلتف پروگرامز کے بارے میں بات چیت کی گئی ۔

بل گیٹس نے کہا کہ ان کی فاؤنڈیشن پاکستان کے ساتھ پولیو کے خاتمے اور دیگر پروگرامز میں تعاون جاری رکھے گی  ۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے بل گیٹس کو پولیو کے خاتمے اور حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان تمام پروگرامز پر سو فیصد عمل درآمد کیلئے پر عزم ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پولیو کے خاتمے اور پاکستان کو پولیو فری بنانے کیلے ایک مربوط اور جامع منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے ۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ پاکستان میں پولیوکے خاتمے کےلئے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے 2.06 بلین ڈالر اور حکومت پاکستان 150 ملین ڈالر فراہم کرے گی ۔ انہوں نے پولیو کے خاتمے کےلئے بل گیٹس فاؤنڈیشن کی کوششیں قابل ستائش قرار دیا ۔

وزیراعظم ہمیں طعنہ نہ دیں ، نواز شریف کو آپ نے خود باہر بھیجا ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ



چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیراعظم کے الزام کا دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عدلیہ کو طعنہ نہ دیں نوازشریف کو انہوں نے خود ملک سے باہر جانے کی اجازت دی تھی ، لاہور ہائی کورٹ نے صرف باہر جانے کے عمل کو طے کیا تھا ۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ آج کی عدلیہ اور 2009 کی عدلیہ میں بہت فرق ہے ۔ عدلیہ پر تنقید کرنے والے احتیاط سے بات کریں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے جس کیس میں مجھ پر الزام لگایا میں اس پر بات نہیں کروں گا ۔ 
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو پاکستان سے باہر جانے دینے کا فیصلہ حکومت کا اپنا تھا جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے صرف اس کے جزیات طے کئے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا اس ملک میں طاقور اور کمزور کے لئے الگ قانون ہے میں اس تاثر کو مسترد کرتا ہو ۔ موجودہ عدلیہ نے  ملک بھر میں صرف ایک سال میں  36 لاکھ مقدمات کے فیصلے کئے ۔
 سپریم کورٹ میں 25 سال سے زیرالتواء فوجداری اپیلیں نمٹائی گئیں ، جن لاکھوں افراد کو عدلیہ نے ریلیف دیا انہیں بھی دیکھیں ۔

رہبر کمیٹی کا ملک بھر میں دھرنے ختم کرنے کا اعلان



 اپوزیشن جماعتوں کی نمائندہ رہبر کمیٹی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے تحت ملک بھر میں جاری دھرنوں کو ختم کرنے کا اعلان کردیا ۔

اسلام آباد میں رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد سربراہ کمیٹی اکرم درانی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اجلاس میں موجودہ صورت حال کا جائزہ لیا گیا ۔

اکرم درانی نے کہا کہ آزادی مارچ اور نواز شریف کے باہر جانے کے فیصلے کے بعد حکومت بوکھلا گئی ہے ، عمران خان کی کل کی تقریر حکومت کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے ۔
حکومت کے دن گنے جاچکے ، ہم اسلام آباد سے ویسے ہی نہیں آئے ۔

اکرم درانی نے اعلان کیا کہ رہبر کمیٹی نے پلان بی کے تحت ملک بھر میں لاک ڈاؤن اور سڑکوں کی بندش ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد ملک بھر کی سڑکیں کھول دی جائیں گے ۔

اکرم درانی نے کہا کہ اب ہم ضلعی سطح پر مشترکہ احتجاجی جلسے کریں گے ، اب احتجاج کا دائرہ کار ضلعی سطح پر ہوگا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس میں رہبر کمیٹی نے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا فیصلہ کیا ہے ، مولانا فضل الرحمان اس حوالے سے قائدین سے رابطے کر کے تاریخ کا تعین کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اپوزیشن جماعتیں الیکشن کمیشن کے ممبران کے نام تجویز کریں گی ، رہبر کمیٹی کل الیکشن کمیشن کے سامنے فارن فنڈنگ کیس کیلئے مظاہرہ کرے گی ۔

اکرم درانی نے کہا کہ رہبر کمیٹی نے اپنے چار نکات کا دوبارہ اعادہ کیا یعنی وزیر اعظم کو فوری طور پر جانا ہو گا ، فوری آزاد اور منصفانہ انتخابات کرائے جائیں ، یہ اپوزیشن کی 9 جماعتوں کے متفقہ فیصلے ہیں ۔

اکرام درانی نے کہا کہ رہبر کمیٹی کا طویل اجلاس ہوا جس میں تمام سوالات و جوابات ہوئے ، باتوں میں فرق گھروں میں بھی آتا ہے ، ہم 9 سیاسی جماعتیں ہیں بعض معاملات پر اختلاف بھی ہوسکتا ہے ، رہبر کمیٹی کے ممبران کنٹینرز پر مسلسل آتے رہے ہیں ۔

سربراہ رہبر کمیٹی نے کہا کہ اس وقت حکومت دیوار سے لگ چکی ہے ، پلان بی کے بعد کسی اور پلان کی ضرورت نہیں رہے گی ۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہم اکرم درانی سے مکمل اتفاق کرتے ہیں ، چوہدری برادران سے مذاکرات سے متعلق بات ہوئی جس پر اکرم درانی کی وضاحت پر مطمئن ہیں ۔

منگل، 19 نومبر، 2019

پاکستان کی تاریخ میں منگل کے روز کی اہمیت



پاکستان کی تاریخ میں منگل کا روز خاصی اہمیت کا حامل رہا ہے ۔ نوازشریف نے پہلی بار وزارت عظمیٰ کا حلف اور وزیر اعلیٰ کا عہدہ منگل کے روز سنبھالا تھا ۔ نوازشریف منگل کے روز بیرون ملک روانہ ہوں گے ۔ 

یہ دن ناصرف پاکستان کی 72 سالہ تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے بلکہ نوازشریف کی بھی اس دن سے کچھ تلخ وشیریں یادیں وابستہ ہیں ۔ جنگ گروپ اور جیو ٹیلی وژن نیٹ ورک کی جانب سے کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نوازشریف نے پنجاب کے وزیراعلیٰ کا عہدہ منگل کے دن 9 اپریل ، 1985ء کو سنبھالا ۔ 

وہ پہلی مرتبہ 5 نومبر ، 1990ء کو جب ملک کے وزیراعظم بنے تو وہ بھی منگل کا ہی دن تھا ۔ اسی طرح 12 اکتوبر ، 1999ء کو جب انہیں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹایا گیا تو وہ بھی منگل کا ہی دن تھا ۔ 

دلچسپ بات یہ ہے کہ پرویز مشرف کی آرمی چیف کی حیثیت سے تقرری بھی نوازشریف نے 6 اکتوبر ، 1998ء کو کی تھی اور یہ بھی منگل کا روز تھا ۔ اسی طرح پاکستان کی تاریخ میں بھی منگل کے روز بہت سے اہم واقعات رونما ہوئے ۔ 7 اکتوبر ، 1958ء کو اس وقت کے صدر اسکندر مرزا نے پاکستان میں پہلی بار مارشل لاء کا نفاذ کیا ، یہ منگل کا ہی دن تھا ۔ 

اسی طرح پاکستان میں دوسرا مارشل لاء بھی منگل کے روز ہی 25 مارچ 1969ء میں لگایا گیا ۔ اس مرتبہ یہ کام اس وقت کے صدر پاکستان ایوب خان نے کیا تھا ۔ پاکستان میں تیسرا مارشل لاء جنرل ضیاءالحق نے نافذ کیا ، یہ بھی منگل کے روز 5 جولائی ،1977ء کو نافذ کیا گیا تھا ۔ پارلیمنٹ نے 1973ء کے آئین کی منظوری بھی منگل کے روز 10 اپریل ، 1973 کو دی تھی ۔ جس کے بعد اس کی تصدیق بھی منگل کے روز 14اگست ، 1973ء کو ہوئی تھی ۔

5 نومبر ، 1996ء کو منگل کے روز ہی اس وقت کی وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی دوسری مرتبہ حکومت کا تختہ ان کے منتخب صدر فاروق لغاری نے الٹا تھا ۔ اسی طرح سپریم کورٹ آف پاکستان نے منگل کے روز ہی 19جون ، 2012 کو سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو عہدے سے ہٹایا تھا ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یوسف رضا گیلانی نے وزارت عظمیٰ کا حلف بھی منگل کے روز 25 مارچ ،2008ء کو اٹھایا تھا ۔ وہ منگل کا ہی دن تھا جب 16دسمبر ، 2014 کو تحریک طالبان پاکستان کے چھ مسلح دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملہ کیا جس میں 132 اسکول کے بچوں سمیت 149 افراد نے جام شہادت نوش کیا ۔ 

منگل کے روز عالمی سطح پر بھی کچھ اہم واقعات روپذیر ہوئے ۔ 11ستمبر ،2011 کو منگل کی صبح ہی امریکا پر تاریخ کا بدترین حملہ ہوا ۔ جس میں تقریباً 2996 افراد ہلاک ہوئے ۔ جنگ عظیم اول کا آغاز بھی منگل کے روز 29جولائی ، 1914 کو ہوا تھا ۔

29 اکتوبر ، 1929کو منگل کے روز ہی عالمی سطح پر معروف اسٹاک مارکیٹ کریش ہوئی تب سے اب تک اسے سیاہ منگل کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔ منگل کا روز امریکی انتخابات میں بھی اہمیت کا حامل ہے ۔ وہاں وفاق کے انتخابات نومبرمیں ہرچارسال بعد پہلے پیر کے بعد آنے والے منگل کے روز ہوتے ہیں ۔ جب کہ آسٹریلیا میں ملک کے ریزرو بینک کا بورڈ جنوری کے علاوہ ہر ماہ کے پہلے منگل کو اجلاس کرتا ہے ۔


سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ ، 28 نومبر کو سنایا جائے گا ۔



چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی ۔

سماعت کے موقع پر  استغاثہ اور حکومت کی طرف سے کوئی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوا  جب کہ پرویز مشرف کے وکیل بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے تاہم سیکریٹری داخلہ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے جس پر عدالت نے کہا کہ ہم نے آج آپ کو نہیں بلایا تھا ۔

مقدمے میں کسی کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے آدھے گھنٹے کا وقفہ لیا جس کے بعد عدالت نے بتایا کہ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا ۔

مقدمے کی گزشتہ سماعت پر ایک اہم پیشرفت ہوئی تھی جب وفاقی حکومت نے استغاثہ کی ٹیم کو تحلیل کردیا تھا۔

سنگین غداری کیس کا پس منظر ۔۔۔

پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے شروع کیا تھا جس کا مقدمہ نومبر 2013 میں دائر کیا گیا ، مقدمے میں اب تک 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں جب کہ اس دوران 4 جج تبدیل ہوئے ۔

عدالت نے متعدد مرتبہ پرویز مشرف کو وقت دیا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے ، جس کی وجہ سے ان کی دفاع کا حق بھی ختم ہوا ۔ 

مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جب کہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی ۔

بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے ۔


ملک میں سیاسی پارہ ہائی ، وزیراعظم کا اِن ہاؤس تبدیلی سے بچنے کےلئے اسمبلیاں تحلیل کرنے پر غور



نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں سینئر صحافی صابر شاکر نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم اسمبلیاں تحلیل کرنے پر غور کر رہے ہیں ، حکومت کی اتحادی جماعتیں اپوزیشن کیساتھ مل کر ان ہاوس تبدیلی کا سوچ رہی ہیں ، اس کوشش کو ناکام بنانے کےلئے عمران خان اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے ۔ 

اس حوالے سے سینئر صحافی اور تجزیہ کار صابر شاکر نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے دئے جانے والے بیانات عندیہ دے رہے ہیں کہ یہ جماعتیں اب حکومت کیساتھ ہاتھ کرکے اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ ملانے کی تیاریاں کر رہی ہیں ۔

اطلاعات بھی ہیں کہ ان ہاوس تبدیلی کےلئے کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ اپوزیشن جماعتیں حکومت کی اتحادی جماعتوں کو اپنے ساتھ ملا کر ان ہاوس تبدیلی لانے کی کوشش کر رہی ہیں ۔

اپوزیشن جماعتوں کا موقف ہے کہ عمران خان کو اقتدار سے ہٹا کر آپس میں مل بانٹ کر کھائیں گے ۔ صابر شاکر کا کہنا ہے کہ ایک جانب مسلم لیگ ق والے نواز شریف کی واضح حمایت کرتے ہوئے حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ انہیں بیرون ملک جانے دیں ۔

جبکہ دوسری جانب ایم کیو ایم والے درخواست کرنے کی بجائے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے ۔ صابر شاکر کا کہنا ہے کہ حکومت کے اتحادی وزیراعظم کو بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اتحادی جماعتیں حکومت میں مزید حصہ چاہتے ہیں ۔ بصورت دیگر یہ اتحادی جماتیں اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ ملا کر ان ہاوس تبدیلی کی کوشش کریں گی ۔ جبکہ وزیراعظم عمران خان کو اس تمام صورتحال کا ادراک ہے ۔ اس حوالے سے آئندہ چند روز اہم ہوں گے ۔

چین میں ژانگ بنسینگ نامی شخص کی ناک میں دانت نکل آیا



چین میں طبی تاریخ کا ایک انوکھا ترین واقعہ پیش آیا ہے جس میں 30 سالہ شخص کی ناک میں ایک دانت اُگ آنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ 

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق چین میں 30 سالہ ژانگ بنسینگ کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا جس پر انہیں اسپتال لایا گیا جہاں ناک کا ایکسرا کیا گیا تو ناک میں ایک ٹھوس شے کی موجودگی کا انکشاف ہوا جسے سرجری کے ذریعے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

نوجوان کو سانس لینے میں رکاوٹ کا سامنا تھا ۔ فوٹو : چینی میڈیا ۔

ماہر امراض ناک و حلق ڈاکٹر گولونگمئی نے ژانگ بنسینگ کا ہاربن میڈیکل یونیورسٹی اسپتال میں آپریشن کیا اور سانس لینے میں رکاوٹ کا باعث بننے والی ٹھوس چیز کو نکال دیا گیا تاہم یہ بات نہایت حیران کن تھی کہ یہ ٹھوس چیز کچھ اور نہیں بلکہ ایک دانت تھا جو جبڑے کے بجائے ناک میں اُگ آیا تھا ۔

زانگ بنسینگ نے ڈاکٹزر کو بتایا کہ 10 سال کی عمر میں وہ تیسری منزل سے گر گئے تھے جس میں ایک دانت دھنس گیا تھا ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دھنسے ہوئے دانت کی جڑیں ناک تک جاپہنچی تھیں اور وہاں ایک نیا دانت نکل آیا ۔ دانت 1 سینٹی میٹر لمبا تھا ۔



پیر، 18 نومبر، 2019

بڑا سیاسی تہلکہ : نئے سال میں نیا وزیراعظم ہوگا ۔۔۔۔۔۔



سینئر سیاستدان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نئے سال میں نیا وزیراعظم ہوگا ، حکومت کی اتحادی جماعتیں ہل گئی ہیں ۔ یہ جماعتیں جس طرح پہلے حکومت کا ساتھ دے رہی تھیں اب وہ اِس طرح ساتھ نہیں دے رہی ہیں وہ ہل گئی ہیں اور اب اُن کے موقف میں تبدیلی واضح نظر آرہی ہے ۔ اتحادیوں کے رویئے میں بھی تبدیلی آرہی ہے ، اب وہ حکومت کے ساتھ پہلے کی طرح نہیں کھڑے ہوئے ۔

 حکومت اس دھرنے سے پریشان تھی اور اس کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ ہمارا پلان بی اچھی طریقے سے جاری ہے اور اسی سے نتائج حاصل ہو جائیںگے اور ہوسکتا ہے پلان سی کی نوبت ہی نہ آئے ۔ 

اِن خیالات کا اظہار اُنہوں نے ”جیونیوز“ کے پروگرام ”جرگہ“ کے میزبان سلیم صافی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔ فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کا ہم پہلے ہی اعلان کر چکے تھے کہ ہم پلان بی کی طرف جائیں گے ۔ وہ پر اعتماد تھے کہ یہ حکومت نہیں چلے گی ، تین ماہ کے اندر خاتمہ ہوگا ۔


18 نومبر ، حاجی محمد عدیل کا یوم وفات



عوامی نیشنل پارٹی کے سابق سینئر رہنماء ، پختون قوم پرست سیاست دان ، خدائی خدمت گار تحریک کے سرگرم کارکن کا بیٹا ، سابق سینیٹر ، سابق صوبائی ڈپٹی سپیکر و صوبائی وزیر حاجی محمد عدیل 25 اکتوبر ، 1944ء کو پشاور میں پیدا ہوئے ۔

 ان کے والد محترم خان عبدالغفار خان المعروف باچا خان بابا کی خدائی خدمت گار تحریک سے وابستہ رہے ۔ حاجی عدیل بھی اپنی والد کی نقش قدم پر چلتے ہوئے ساری عمر عوامی نیشنل پارٹی سے وابستہ رہے جس کی وجہ سے پختون قوم پرستی ہی ان کی سیاست کا محور رہی ۔ 

حاجی محمد عدیل بلند فشار خون کے علاوہ ذیابیطس کے عارضے میں مبتلا تھے اور بتایا جاتا ہے کہ آپ انتقال سے چند ماہ قبل ہی سے ڈئیلائیسس پر تھے ۔ 

پشتون قامی سیاست کا یہ درخشاں ستارہ 18 نومبر ، 2016ء کو 72 سال کی عمر میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اس دار فانی سے کوچ کر گئے ۔ 


اتوار، 17 نومبر، 2019

17 نومبر ، شفیع محمد شاہ کا یوم وفات



صدارتی اعزاز یافتہ معروف اداکار شفیع محمد شاہ کی 12 ویں برسی آج 17 نومبر کو منائی گئی ۔

 شفیع محمد شاہ نے مجموعی طور پر 40 سے زائد ٹی وی سیریل اور 60 کے لگ بھگ ٹی وی ڈراموں میں پرفارم کیا جبکہ انہوں نے کچھ فلموں میں بھی مرکزی کردار ادا کئے ۔

ان کا انتقال 17 نومبر2007ء کو 59 سال کی عمر میں کراچی میں حرکت قلب ہونے کے سبب ہوا تھا ۔ وہ کراچی میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں سپرد خاک ہوئے ۔



قومی کمیشن برائے انسانی حقوق 06 ماہ سے غیر فعال



حکومت کی جانب سے کمیشن ممبران مقرر نہ کئے جانے پر قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) 6 ماہ سے غیر فعال ہے ۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین این سی ایچ آر اور اس کے 7 میں سے 6 اراکین کی ملازمت مدت 30 مئی کو اختتام پذیر ہوگئی تھی جس کے بعد سے تاحال متبادل تعیناتیاں نہیں ہوسکیں ۔

خیال رہے کہ انسانی حقوق کمیشن پاکستان ، ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھتا ہے اور اس کے پاس از خود نوٹس لینے کا بھی اختیار ہوتا ہے ۔

اس حوالے سے وزارت انسانی حقوق کے ڈائریکٹر جنرل محمد ارشد نے امید ظاہر کی کہ ایک ہفتے میں امیدواروں کی فہرست مکمل ہوجائے گی جس کے بعد ان کے نام وزیراعظم کے دفتر بھجوادئے جائیں گے ۔

دوسری جانب انسانی حقوق کمیشن کے عملے نے خدشہ ظاہر کیا کہ وزیراعظم عمران خان اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے مابین اختلافات کے باعث کمیشن شاید فعال نہ ہوسکے ۔

خیال رہے کہ پاکستان نے پیرس اصولوں کے تحت این سی ایچ آر قائم کیا تھا جو ملک میں بین الاقوامی معاہدوں اور آئین کے مطابق انسانوں کے حقوق کی حفاظت یا فروغ کےلئے کام کرتا ہے ۔

مذکورہ کمیشن حکومت کے بجائے آزاد حیثیت میں کام کرتا ہے اور براہِ راست پارلیمان کو جوابدہ ہے جبکہ کمیشن کی مالیاتی اور کارکردگی رپورٹس بھی سالانہ بنیادوں پر منظوری کےلئے پارلیمان میں پیش کی جاتی ہیں ۔

اس ضمن میں کمیشن کے ایک سابق رکن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ امیدواروں کی اسکروٹننگ کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد وزارت انسانی حقوق کی جانب سے چیئرمین کی نامزدگی کےلئے نام وزیراعظم کے دفتر بھجوائے جائیں گے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کمیشن کے 3 اراکین کے ناموں اور چیئرمین کے عہدے کےلئے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کا 3 حتمی ناموں پر متفق ہونا ضروری ہے جس کے بعد یہ نام فیصلے کےلئے پارلیمانی کمیٹی بھجوائے جاتے ہیں ۔

تاہم اگر وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف ناموں پر اتفاق نہ کرسکیں تو وہ اپنے اپنے نام پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کریں گے ۔



ٹماٹر کی فصل پر اسلحہ بردار پہرے دار تعینات



قیمتیں آسمان پر پہنچنے کے بعد ٹماٹر اور چلغوزے اسٹیٹس سمبل بن گئے اور اب ان کی چوری کے واقعات بھی عام ہو گئے ہیں ۔

بدین میں ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافے کے بعد چوروں نے ٹماٹر کے کھیتوں کا رخ کرلیا ۔

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ٹماٹر کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے اور سندھ کے ضلع بدین میں اس کی فی کلو قیمت 320 روپے تک پہنچ چکی ہے ۔

بدین میں قیمتوں میں اضافے کے بعد چوروں نے بھی سونے چاندی کو چھوڑ کر کھیتوں سے ٹماٹر چوری کرنا شروع کردیا ہے ۔ چوری کی وارداتوں میں اضافے کے بعد آبادگاروں نے اپنی فصل کی حفاظت کےلئے اسلحہ بردار پہرے دار تعینات کردئے ہیں ۔

یاد رہے کہ کچھ روز قبل جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں چلغوزے کے گودام میں ڈکیتی کا انوکھا واقعہ پیش آیا تھا اور ڈاکو سوا کروڑ روپے سے زائد مالیت کے چلغوزوں کی 23 بوریاں لوٹ کر لے گئے  تھے ۔


ہفتہ، 16 نومبر، 2019

حکومت کی اتحادی بھی کپتان پر برس پڑے



حکومت کی اتحادی بھی کپتان کی ناقص کارکردگی پر برس پڑے ۔

حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنماء عامر خان وزیر اعظم عمران خان پر برس پڑے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کراچی کےلئے 162 ارب کے پیکج کا اعلان کیا ہے، لیکن ابھی تک کراچی کو 01 ارب کا فنڈ بھی نہ ملا ۔ 

اسی طرح میئر کراچی وسیم اختر بھی وفاقی و صوبائی حکومت سے نالاں نظر آئے ، انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں کراچی کی مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں جو ایک افسوس ناک امر ہے ۔

عدالت نے نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دے



لاہور ہائی کورٹ نے میاں شہباز شریف کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز کو علاج کےلئے باہر جانے کی اجازت دے دی ۔ 

مسلم لیگ ن نے وفاقی حکومت کی شورٹی بانڈ جمع کرانے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی ، جس پر دو رکنی بنچ نے آج ہفتہ کو فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور باہر جانے کی اجازت دے دی گئی ۔

جمعہ، 15 نومبر، 2019

مطالعہ پاکستان کا بطورِ مضمون آغاز کیوں اور کیسے ہوا ؟



مطالعہ پاکستان کا بطورِ مضمون آغاز بڑے جوش و خروش سے ہوا تھا ۔ یہ وہ زمانہ تھا جب پاکستان دولخت ہوئے ، زیادہ وقت نہیں گزرا تھا ۔

مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے پس منظر میں نئے پاکستان کی تعمیر کی خاطر ایسے مضمون کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی جو باقی پاکستان میں مرکز گریز رُجحانات کی نشاندہی کرے اور ان کے پنپنے سے پہلے ہی ان کا سدباب کرے ۔

 قومی یکجہتی کا غیر محسوس طور پر فروغ اور نظریہ پاکستان کی تلاش اور ترویج اس مضمون کے بنیادی نصب العین تھے ، اور ہیں یا ہونا چاہئے ۔ ایسے میں قائداعظم یونیورسٹی میں مطالعہ پاکستان میں ایم ایس سی کا اجرا ایک نیک فال تھی ۔

مطالعہ پاکستان یا پاکستانیت کا تصور علاقائی مطالعے کا بھی ہے جس میں جغرافیائی اعتبار سے کسی ایک خطہ ارضی کی تاریخ ، سیاست ، معیشت ، سماج ، لسانیات ، ادب ، خارجہ پالیسی ، جغرافیائی خدوخال ، مذہبی عقائد اور ثقافتی عوامل پر ایک ساتھ توجہ دی جاتی ہے ۔ 

پاکستان کی مخصوص حیثیت کی وجہ سے پاکستانی قومیت کی جڑوں کی تلاش اور واضح شناخت کے ادراک کو بھی اس مضمون میں بنیادی اہمیت حاصل ہے ۔

اس مضمون کو بڑے ذوق و شوق سے ابتدائی ، ثانوی ، اعلیٰ ثانوی اور ڈگری سطح کی جماعتوں تک لازمی انہی اہم مقاصد کے حصول کےلئے کیا گیا تھا ۔ لیکن افسوس ہے کہ اس مضمون کی روح کو اور اس کے ارفع نصب العین کو سمجھا ہی نہیں گیا ۔

 اس مضمون کی کم نصیبی یوں اور بھی بڑھی کہ مطالعہ پاکستان میں ایم ایس سی کو ایک مضمون میں تخصیصی ایم ایس سی کی بجائے کثیر المضامین کہا گیا تاکہ ایم ایس سی پاکستانیت ان کی جگہ نہ لے سکے ۔ 

ایک اور ظلم سرکاری جامعات نے مطالعہ پاکستان پر یہ کیا کہ اپنے شعبہ تاریخ کا نام شعبہ تاریخ و مطالعہ پاکستان رکھ دیا ۔ لیکن اس کے ذیلی مضامین میں کوئی اضافہ یا تبدیلی نہ کی۔ بس تحریک پاکستان کی تاریخ اور پاکستان کی رواں سیاسی تاریخ پر مضامین ہی کو کافی سمجھا گیا جو پہل ہی سے پڑھائے جا رہے تھے ۔

پاکستانی جامعات کے مطالعہ پاکستان کے شعبہ جات کے ساتھ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کا اشتراک عمل بہت ضروری ہے ۔ خاص طور پر قائداعظم یونیورسٹی کے تحت مطالعہ پاکستان کے قومی ادارے کے ساتھ مسلسل روابط سے ٹرسٹ اور اس ادارے کے مقاصد کے حصول میں آسانی ہو گی اور مطالعہ پاکستان کے مضمون کی درست تفہیم کے ساتھ صحیح تدریس کی منزل قریب آئے گی ۔


مطالعہ اور اس کی اہمیت



 * مطالعہ انسان کےلئے اخلاق کا معیار ہے ۔
( علامہ اقبالؒ )

 * بُری صحبت سے تنہائی اچھی ہے ، لیکن تنہائی سے پریشان ہو جانے کا اندیشہ ہے ، اسلئے اچھی کتابوں کے مطالعے کی ضرورت ہے ۔
 ( امام غزالیؒ )

 * تیل کےلئے پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے میں رات کو چوکیداروں کی قندیلوں کے پاس کھڑے ہوکر کتاب کا مطالعہ کرتا تھا ۔
( حکیم ابو نصر فارابی ؒ )

 * ورزش سے جسم مضبوط ہوتا ہے اورمطالعے کی دماغ کےلئے وہی اہمیت ہے جو ورزش کی جسم کےلئے ۔ 
( تھامس ایڈیسن )

 * مطالعہ سے انسان کی تکمیل ہوتی ہے ۔ 
( بیکن ) 

* مطالعے کی عادت اختیار کرلینے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے گویا دنیا جہاں کے دکھوں سے بچنے کےلئے ایک محفوظ پناہ گاہ تیار کرلی ہے ۔
( سمر سٹ ماہم ) 

* تین دن بغیر مطالعہ گزار لینے کے بعد چوتھے روز گفتگو میں پھیکا پن آجاتا ہے ۔
 ( چینی ضرب المثل ) 

* انسان قدرتی مناظر اورکتابوں کے مطالعے سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ 
 ( سسرو )

 * مطالعے کی بدولت ایک طرف تمہاری معلومات میں اضافہ ہوگا اوردوسری طرف تمہاری شخصیت دلچسپ بن جائے گی ۔
( وائٹی )

 * دماغ کےلئے مطالعے کی وہی اہمیت ہے جو کنول کےلئے پانی کی ۔ 
( تلسی داس ) 

* مطالعہ کسی سے اختلاف کرنے یا فصیح زبان میں گفتگو کرنے کی غرض سے نہ کرو بلکہ ’’ تولنے‘‘ اور’’سوچنے‘‘ کی خاطر کرو ۔
 ( بیکن ) 

* جس طرح کئی قسم کے بیج کی کاشت کرنے سے زمین زرخیز ہو جاتی ہے ، اسی طرح مختلف عنوانات پر کتابوں اوررسالوں وغیرہ کا مطالعہ انسان کے دماغ کو منور بنا دیتا ہے ۔
 ( ملٹن ) 

*  جو نوجوان ایمانداری سے کچھ وقت مطالعے میں صرف کرتا ہے ، تو اسے اپنے نتائج کے بارے میں بالکل متفکر نہ ہونا چاہئے ۔ 
( ولیم جیمز )

 * مطالعے سے خلوت میں خوشی ، تقریر میں زیبائش ، ترتیب وتدوین میں استعداد اور تجربے میں وسعت پیدا ہوتی ہے ۔
 ( بیکن )

 * وہ شخص نہایت ہی خوش نصیب ہے جس کو مطالعہ کا شوق ہے ، لیکن جو فحش کتابوں کا مطالعہ کرتا ہے اس سے وہ شخص اچھا ہے جس کو مطالعہ کا شوق نہیں ۔
 ( میکالے ) 

* مطالعہ ذہن کو جلا دینے کےلئے اوراس کی ترقی کےلئے ضروری ہے ۔
 ( شیلے )

* دنیا میں ایک باعزت اورذی علم قوم بننے کےلئے مطالعہ ضروری ہے ، مطالعہ میں جوہرِ انسانی کو اجاگر کرنے کا راز مضمر ہے 
 ( گاندھی جی )

 * اکثر دیکھا گیا ہے کہ کتابوں کے مطالعے نے انسان کے مستقبل کو بنادیا ہے ۔ 
( جیفر سن ) 

* تم مطالعہ اس لئے کرو کہ دل ودماغ کو عمدہ خیالات سے معمور کر سکو نہ کہ اس طمع سے کہ تھیلیاں روپوں سے بھر پور ہوں ۔ 
( سینکا )


جمعرات، 14 نومبر، 2019

کرتارپور راہداری سنگ بنیاد سے تکمیل تک



سکھوں کےلئے انتہائی اہمیت کے حامل مقام گوردوارہ ڈیرہ صاحب تک سکھ یاتریوں کی باآسانی رسائی کےلئے قائم کی گئی کرتارپور راہدرای کو باقاعدہ طور پر 09 نومبر کو کھول دیا گیا ہے ۔

تقریباً ایک سال کے قلیل عرصے میں تعمیر ہونے والی اس راہداری کا مقصد بھارت سے پاکستان کے ضلع نارووال میں کرتارپور کے مقام پر گوردوارہ ڈیرہ صاحب آنے والے سکھ یاتریوں کو سہولت فراہم کرنا ہے ۔ 

سکھ یاتریوں کی کرتارپور آمد جاری ہے ۔

یہ کرتارپور راہداری بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن کی تقریبات کے موقع پر کھولی گئئ اور ان تقریبات کا باقاعدہ آغاز منگل سے ہوئی ۔

وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر یہ منصوبہ خطے میں قیام امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کےلئے شروع کیا گیا تھا اور اس کی تعمیر کے لیے فنڈز پاکستان نے خود فراہم کئے تھے ۔
پاکستان کی جانب سے قیام امن و ہم آہنگی کے جذبے کے پیش نظر بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کےلئے خصوصی مراعات کا بھی اعلان کیا گیا تھا ۔

وزیراعظم عمران خان نے یکم نومبر کو کرتارپور زیارت کےلئے آنے والوں کےلئے پاسپورٹ اور پاکستان آنے کےلئے 10 روز قبل اندراج کرانے کی شرائط ختم کرنے کا اعلان کیاتھا ۔ 

بعد ازاں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ بابا گرونانک کے 550ویں سالگرہ کے موقع پر حکومت پاکستان نے کرتار پور آنے والے سکھ یاتریوں کو خصوصی مراعات دیتے ہوئے ایک سال کےلیے پاسپورٹ کی شرط ختم کرنے اور زائرین کی فہرست 10 روز قبل فراہم کرنے کی شرط ختم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔

انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ20 ڈالر کی سروس فیس میں 9 تا 12 نومبر تک کےلئے استثنیٰ بھی دیا گیا ہے ۔ تاہم بھارت نے سکھ یاتریوں کے جذبات کو نظر انداز کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے اعلان کردہ مراعات کو مسترد کر دیا تھا ۔

کرتارپور کہاں ہے اور سکھوں کے لیے اتنا اہم کیوں ۔۔۔۔؟

کرتارپور پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں شکر گڑھ کے علاقے میں دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے ۔ جہاں سکھوں کے پہلے گرونانک دیو جی نے اپنی زندگی کے 18 برس گزارے تھے ۔

کرتارپور میں واقع دربار صاحب گردوارہ کا بھارتی سرحد سے فاصلہ تین سے چار کلومیٹر کا ہی ہے ۔

گوردوارہ میں روزانہ 5 ہزار سکھ یاتری آسکیں گے ۔


سکھ زائرین بھارت سے دوربین کے ذریعے ڈیرہ بابانک کی زیارت کرتے ہیں بابا گرونانک کی سالگرہ منانے کےلئے ہزاروں سکھ زائرین ہر سال بھارت سے پاکستان آتے ہیں ۔

پاکستان میں واقع سکھوں کے دیگر مقدس مقامات ڈیرہ صاحب لاہور ، پنجہ صاحب حسن ابدال اور جنم استھان ننکانہ صاحب کے برعکس کرتار پور ڈیرہ بابا نانک سرحد کے قریب ایک گاؤں میں ہے ۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان کرتارپور سرحد کھولنے کا معاملہ 1988 میں طے پاگیا تھا لیکن بعد ازاں دونوں ممالک کے کشیدہ حالات کے باعث اس حوالے سے پیش رفت نہ ہوسکی ۔

سرحد بند ہونے کی وجہ سے ہر سال بابا گرونانک کے جنم دن کے موقع پر سکھ بھارتی سرحد کے قریب عبادت کرتے ہیں اور بہت سے زائرین دوربین کے ذریعے گردوارے کی زیارت بھی کرتے تھے ۔

کرتارپور راہداری کا منصوبہ کیسے شروع ہوا ۔۔۔۔؟

گزشتہ برس اگست میں سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو ، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کےلئے پاکستان آئے تھے ۔

انہوں نے اس تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گلے ملے اور ان سے غیر رسمی گفتگو کی تھی ۔ اس حوالے سے سدھو نے بتایا تھا کہ جب ان کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ پاکستان گرو نانک صاحب کے 550ویں جنم دن پر کرتارپور راہداری کھولنے سے متعلق سوچ رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان آرمی کے سربراہ اس ایک جملے میں انہیں وہ سب کچھ دے گئے جیسا کہ انہیں کائنات میں سب کچھ مل گیا ہو ۔

کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد ۔

بعد ازاں 28 نومبر کو وزیراعظم عمران خان نے ضلع نارووال کے  علاقے کرتارپور میں قائم گردوارا دربار صاحب کو بھارت کے شہر گورداس پور میں قائم ڈیرہ بابا نانک سے منسلک کرنے والی راہداری کا سنگِ بنیاد رکھ دیا تھا ۔ اس سنگ بنیاد کی تقریب میں سابق بھارتی کرکٹر اور سیاست دان نوجوت سنگھ سدھو خصوصی طور پر پاکستان آئے تھے ۔

کرتارپور راہداری کے سنگ بنیاد کے موقع پر نووجوت سنگھ سدھو بھی پاکستان آئے تھے ۔ 

پاکستان نے اس وقت کی بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کو تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی تاہم انہوں نے شرکت سے معذرت کرلی تھی ۔

کرتارپور کی تکمیل ۔

پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کی بروقت تکمیل کےلئے دن رات کام کیا گیا اور 20 اکتوبر کو یہ اعلان کیا گیا کہ وزیراعظم عمران خان 9 نومبر کو اس کا افتتاح کریں گے ۔ جس کے بعد 24 اکتوبر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری کا منصوبہ فعال کرنے سے متعلق معاہدے پر دستخط ہوئے اور 18 نکات پر مشتمل معاہدے کے تحت 5 ہزار سکھ یاتری ، انفرادی یا گروپ کی شکل میں یاتری پیدل یا سواری کے ذریعے صبح سے شام تک سال بھر ناروال میں کرتارپور آسکیں گے ، حکومت پاکستان یاتریوں کی سہولت کےلئے شناختی کارڈ جاری کرے گی اور ہر یاتری سے 20 ڈالر سروس فیس وصول کی جائے گی ، تاہم سرکاری تعطیلات اور کسی ہنگامی صورتحال میں یہ سہولت میسر نہیں ہوگی ۔

اس معاہدے کے بعد 3 نومبر کو وزیراعظم عمران خان نے خود کرتارپور راہداری کی تصاویر شیئر کی تھیں اور کہا تھا کہ کرتارپور سکھ یاتریوں کے خیر مقدم کیلئے کرتار پور پوری طرح تیار ہے ۔

سکھ یاتری پاکستان میں کیسے داخل ہوں گے ۔۔۔؟

تاہم پاکستان نے اس منصوبے پر کام جاری رکھا اور کرتارپور راہداری تقریباً ایک سال کے قلیل عرصے میں تعمیر کی گئی ہے ۔
یہ ایک ویزا فری کوریڈور ہے اور جس کے ذریعے بھارت سے آنے والے سکھ یاتری صبح گوردوارہ دربار صاحب آکر اسی شام کو واپس چلے جایا کریں گے ۔

کرتارپور راہداری کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق اس راستے سے روزانہ بھارت سے 5 ہزار سکھ یاتریوں کو آنے کی اجازت ہوگی ۔

بارڈر ٹرمینل میں سکھ یاتریوں کی سہولت کےلئے تقریباً 130 کاؤنٹر بنائے گئے ہیں ، جہاں ان کے پاسپورٹ شناخت یا پرمٹ کی سکینگ اور بائیو میٹرک تصدیق کی جائے گی ۔جبکہ سکھ یاتریوں سے بابا گرونانک کے 55ویں جنم دن کی تقریبات کے بعد سے 20 ڈالر فی کس سروس چارجز وصول کئے جائیں گے ۔

امیگریشن کے بعد یاتری شٹل بسوں میں تقریباً ساڑھے 4 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے گردوارہ دربار صاحب پہنچیں گے جبکہ کرتارپور راہداری سے آنے والے یاتری ایک مخصوص دروازے سے گردوارہ دربار صاحب میں داخل ہوں گے ۔

یاتریوں کو گوردوارہ دربار صاحب کےعلاوہ پاکستانی حدود میں کہیں بھی داخلے کی اجازت نہیں ہوگی ، اس مقصد کےلئے کرتارپور راہداری اور گوردوارہ دربار صاحب تک سڑک کی دونوں جانب اونچے جنگلے اور خاردار تاریں لگادی گئی ہیں ۔