جمعرات، 23 مئی، 2019

میں پاکستانی ہوں ، میں افغانی ہوں ۔




    ٹیوٹر پر دو ٹرینڈز ٹاپ پر ہیں ۔ ایک ”میں پاکستانی ہوں“ اور دوسرا ”میں افغان ہوں“۔ گھمسان کی لڑائی جاری ہے ۔

      جو لوگ ”میں افغان ہوں“ لکھتے ہیں اس کی بنیاد وہ ردعمل ہے کہ ایک ٹی وی چینل کے رپورٹر جو ایک سیاسی پارٹی کا رکن بھی ہے ، نے خبر پھیلائی کہ فرشتہ کے والدین افغانی ہیں اور بین السطور کہہ دیا کہ پاکستان میں کسی ”افغانی“ لڑکی کو ریپ کرنا اور پھر قتل کرنا جائز ہے ۔ 

    جو لوگ ”میں افغان ہوں“ لکھ رہے ہیں وہ پاکستانی شہری ہیں ۔ وہ جغرافیائی حدود سے ذیادہ نسلی حدوں کو اہمیت دیتے ہیں ۔ دوسرا گروہ جو ہر بات میں متحرک ہوجاتا ہے اور ذیادہ تر بے نام یا جعلی آئی ڈیز سے ٹیویٹس کرتے ہیں سمجھتا ہے کہ جس نے یہ کہا ”میں افغان ہوں“ گویا وہ پاکستان کا مخالف ہوا ۔

  حیرانی اس بات کی ہوتی ہے کہ پاکستان میں سارے میزائلوں کے نام افغان بادشاہوں یا جنگجوؤں کے نام پررکھے ہیں جیسے غزنوی ، ابدالی ، غوری وغیرہ ۔

    دوسری اہم بات جو بھول جاتے ہیں ۔ جب بھی پاکستان میں مردم شماری ہوتی ہے یا پھر نادرا سے شناختی کارڈ بنوائے جاتے ہیں تو وہاں نسل/قبیلے کے خانے میں خیبر پختون خوا سے سارے لوگوں کے لیے ”افغان“ لکھا جاتا ہے ۔ یعنی پاکستان میں افغان نسل کے لوگوں کے وجود کو پاکستان کی ریاست مانتی ہے۔ 

   پھر اس واویلے کی وجہ ہے کیا ؟ پاکستان کی ریاست کو بنے 72 سال ہی ہوگئے ہیں اور یہاں مختلف نسلوں کی مختلف قومیں رہتی ہیں جن میں ہندی/ سندھی (Indic) ، افغان ، بلوچ ، ایرانی ، وسطی ایشیائی اور تبتی وغیرہ سب شامل ہیں اور جن کی عمریں / تاریخ ہزاروں سالوں پر محیط ہیں ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں