عورت سحری میں سب سے پہلے جاگتی ہے۔ اور سب گھر والوں کے لیئے سحری تیار کرتی ہے لیکن سب سے آخر میں کھاتی ہے۔
روزہ رکھنے کے باوجود صبح سویرے اٹھ کر بچوں کو چائے پلا کر اسے سکول بھیجنے کےلئے تیار کرتے ہیں ۔
جب بچے سکول سے واپس آتے ہیں تو ان کو کھانا کھلاتی ہے۔
پھر عصر 4 بجے کے بعد سے افطاری تک اپنے خاندان والوں کے لیئے افطاری تیار کرنے میں لگ جاتی ہے۔
چاول ، پالک ، گوشت ، چٹنی وغیرہ وغیرہ تیار کرتی ہے اور ساتھ میں یہ ڈر بھی رہتا ہے کہ پتہ نہیں کیسے پکایا ہوگا ۔
ساس اور سسر کے لیئے الگ چیز پکاتی ہے ۔ اور ساتھ ساتھ افطاری سے پہلے شوہر کے غصہ کو صبر سے جھیلنا بھی پڑتا ہے ۔
آذان سے پہلے دسترخوان لگانا تعریف تو دور کی بات 2۔۔۔۔۔2 روٹیاں کھانے کے بعد ایک ٹھنڈا گلاس لسی مانگنا اور پھر کہنا کہ نمک کم ہے اور خاص ٹھنڈا نہیں ہے اور افطاری پوری کی پوری کر لی جناب نے ۔
اسکے بعد چھپکے سے کسی کمرے میں افطاری کرلیتی ہے۔
تراویح کے بعد پھر سے حضرات کے لیئے چائے اور میوہ تیار کرتی ہے ۔ اور پھر سے سحری میں سب سے پہلے جاگتی ہے۔
اگر خدا نا خواستہ نہ جاگی 2 بجے یا سحری لیٹ ہوئی تو سب خاندان کا نزلہ بیچاری عورت پر گرتا ہے سارا دن ۔
لہذا بحیثیت مسلمان گھر کی ساری عورتیں خواہ وہ ماں ہو ، بیوی ہو بیٹی ہو ، بہن ہو یا کوئی اور رشتہ ہو انکا لازمی خیال رکھنا چاہیئے۔
آخر وہ بھی ہماری طرح انسان ہے۔
خدارا اب اس جہالت سے نکل آو ۔
یہ معاشرتی پسماندگی ختم کرو ۔
اللہ راضی ہوجائے گا کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ " تم میں سے بہتر شخص وہ ہے جو اپنے گھر والوں ( بیویوں ) کےلئے اچھا ہو اور میں میں اپنے گھر والوں ( بیویوں ) کےلئے سب سے اچھا ہو" ۔
دوسری جگہ ارشاد ہے کہ " گھر کے کام کاج میں اپنے گھر والوں کا ہاتھ بٹھاو " ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں