پیر، 13 مئی، 2019

میں کون ہوں ۔۔۔۔؟



 
    انگریز کا تسلط تھا میں نے جیل کاٹی بلکہ اپنی عمر کا زیاده حصہ جیل میں گزارا ، میں مسلمانوں کے تقسیم کے خلاف تھا کیونکہ میرے مرشد شیخ الھند مسلمانوں کے تقسیم کے خلاف تھے ۔ خیر پاکستان بنا میں نے پاکستان کو تن و من سے تسلیم کیا ۔ 

    اگرچہ خدمات پیش کرنے کے باوجود مجھے ایک غدار کے طو پر پیش کیا گیا میں شروع ہی سے ملا ذہنیت کے خلاف تھا مگر میں علم کے خلاف نہیں تھا ۔ 
   
    میں نے اپنے بیٹوں کی نکاح خود پڑهائی مجهے علم سے عشق تھا ، میں نے عبید الله سندھی سے جيل میں قرآن کریم کا تفسیر پڑھا بارها بار پڑها میں نے جیل میں علماء سے بحث کی اس بحث سے مجھے بہت کچھ سیکھنےکو ملا ۔ 

     میں نے تورنگزو حاجی صاحب کو اپنے تحریک آزادی کا پیش امام مانا مگر اسکے بیٹے نے گورنری کے لئے مجھے اخباروں میں کافر گردانہ ،  میں نے اپنے سوئے ھوئے لوگوں کو اٹهانے کی بہت کوشش کی مگر مجھے اپنے ہی لوگوں نے ہندو قراردیا ،  پشتون ہمیشہ دوسرے پشتون کی چغلیاں کھا کر خوش رہتے ہيں  ، ميرے پیچھے چغلیاں ثواب کا سبب بنی ميں اسی ذہنيت کا خلاف تھا ۔ 
    
      مجھے ملا سے يا دين سے کوئی شکوه نہيں تھا مگر مجھے اس سوچ سے اختلاف تھا جو ملا نے عوام کے ذھن ميں ڈالی تھی ، ميں نے افغانستان ميں جاری جنگ کی مخالفت اس وجہ سے کی تھی کہ یہ دو سپر پاورکا جنگ ہے اس جنگ ميں پشتون بیچارے مفت میں مارے جائیں گے ۔
 
       ميرا ملاحظہ تھا  ميرے اس نقطے سے آپ لاکھ اختلاف  کرے مگر سچ ہميشہ حق کا ہوتا ہے  مجهے ملا نے  پھر کافرکا لقب دیا ۔ 
 
     ميں نے ترکی کو کہا تھا خدائے خدمتگار بھوکے ، ننگے سوتے ہیں اور آپ لوگوں کی شام شراب سے شروع  ہوتی ہيں ۔ 

      میں اب آپ کے دنیا میں نہیں ہوں مگر مجھے اس جنگی جنون کا کچھ  احوال دے دو کہی آپ کا کچی مٹی سے بنا گھر مسمار تو نہیں ہوا ۔ 

      تمہارے عورتوں کی بے عزتی تو نہیں ہوئی کھبی اپنے وطن ميں تمہارے ماں باپ کی عزت کی دھجیاں تو نھیں اڑائی گئی ۔ 
 
      میں آخرت میں خدا کے حضور آپ سب سے مطالبہ کرونگا کہ میں عدم تشد د کا رھبر تها مگر آخرت میں تو جانور بھی حساب کا تقاضہ کریں گے  مجهے پہچاننا کہ میں کون هوں ۔ 

                              رھبرعدم تشدد ۔۔۔ 
                                      خان عبدالغفار خان ( باچا خان )


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں