منگل، 21 مئی، 2019

فرشتہ ! یہی ہماری روایت ہے




     ریاست مدینہ کے درالخلافہ اسلام آباد میں ضلع مہمند کی دس سالہ ننھی فرشتہ مہمند کے ساتھ حیوانیت کی انتہا ، فرشہ مہمند کو جنسی زیادتی کے بعد انتہائی بے دردی سے قتل کردیا گیا۔ 
   افسوس سے کہہ رہا ہو دل تو کر رہا ہے کہ بہت کچھ لکھ دو لیکن ہاتھ کام نہیں کر رہے کہ لکھ دو تو کیا لکھ دو فرشتہ نام کی طرح حقیقت میں فرشتہ ہے ۔

   یہ معاشرہ اس حد تک گر جائے گا کھبی سوچا نہیں تھا اکیلے فرشتہ نہیں مردان کی آسماء بھی اس قوم کی بیٹی تھی اور اس طرح کے بہت بچیاں لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں ایسے بھیڑیاں اج بھی زندہ ہے کیونکہ وہ ڈرتے نہیں پاکستان کے قانون سے وہ کام کرلیتے ہے  پھر تو پتہ چلتا نہیں کہ کون ہے اور اگر پتہ چل بھی جائے تو کچھ دن بعد جیل سے باہر ہوجاتے ہے ۔ 
   اس میں اگر کیسی ایک کو بھی سر عام پھانسی دی جائے تو پھر کوئی ایسے حرکت کرنے کی جرات نہیں کریگا لیکن یہاں تو محض افسوس ہی کافی ہے ۔ 

      میں تو اس گونگے اور بہرے اداروں پر حیران ہو کہ اگر
کوئی بچی پاکستان کے دارالحکومت میں محفوظ نہیں تو پھر بے چارے پاکستان کے دوسرے حصوں میں کس طرح محفوظ ہونگے ۔۔۔۔ ؟؟ 

   فرشتہ تو بے گناہ اس دنیا سے اُس جہاں کے جنت میں چلی گئی لیکن کیا  مجرم اپنے انجام تک پہنچ جائینگے ؟  

    ریاست مدینہ کے باتیں کرنے والوں ریاست مدینہ تو اپ لوگ نہ بنا سکے لیکن اگر تھوڑی سے حِس ہے تو اس ننھی فرشتہ کو اور اس کے ماں باپ کو انصاف دلادو اگر نہیں کر پاتے تم لوگوں کےکےلئے شرم کا مقام ہے کیونکہ باتیں ریاست مدینہ کی کرتے ہو اور عمل بالکل مختلف ۔

      کیا فرشتہ کو انصاف مل پائے گا ؟ یہ وہ سوال ہے جو ہر پاکستانی کے زبان پر ہے ، لیکن یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ ریاست کتنا طاقتور ہے ، ریاست کے پاس کتنا اختیار ہے ۔ 
 فرشتہ ہم شرمندہ ہیں ! فرشتہ ہم شرمندہ ہیں ۔

   تیری موت ہماری وہ انقلابی سوچ اور جذباتی باتیں صرف کچھ دنوں کے لئے ہی زندہ کرے گی پھر اور کوئی مر جائے گا اور ہم اس کے لئے انصاف مانگنے میں مصروف ہو جائیں گے ، کیونکہ یہی ہماری روایت ہے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں