منگل، 28 مئی، 2019

محسن داوڑ کون ہے



اسٹیبلشمنٹ کی نظر میں محسن داوڑ کیوں خطرناک ہے  ؟     محسن داوڑ ایڈوکیٹ ایک پڑھا لکھا ، معاملات کو سمجھنے والا، کسی بھی تحریک کی قیادت کی اہلیت رکھنے والا ، اپنے مطالبات کو آئین اور قانون کے مطابق ڈھال کر پیش کرنے والا اور اپنے کاز سے غیرمتزلزل وابستگی رکھنے والا نوجوان ہے ۔

  پارلیمنٹ میں بیٹھ کر قانون سازی میں شریک ہو کر وہ ریاست کی فیصلہ سازی میں شرکت کے خواب دیکھنے لگا تھا ۔

  اسٹیبلشمنٹ کو فیصلہ سازی میں شراکت دو بڑی اور ملک کی حقیقی ترجمان سیاسی جماعتوں ppp , pmln اور حتی کہ اپنے ٹٹو عمران خان تک کے ساتھ کرنا گوارا نہیں تو یہ کس کھیت کی مولی ہے ؟ 
   
بقول خان عبدالغفار خان ( باچا خان ) کہ ہم ایک ایسے ریاست کا حصہ ہے جس میں اگر جرنیل سے اپنا حق مانگیں تو غدار ، اگر جج سے مانگیں تو توہین عدالت اور اگر مولوی سے مانگیں تو کافر ۔

      بلاول نے اپنی مسلسل حمایت سے اور متحدہ اپوزیشن نے افطاری میں ساتھ بٹھا کر محسن داوڑ اور علی وزیر کو جو اہمیت دی ، وہ اونٹ کی کمر پہ آخری تنکا ثابت ہوئی ۔

  آنے والے انتخابات کے نتیجے میں محسن داوڑ اور علی وزیر جیسے دو چار اور اسمبلیوں تک نہ پہنچ پائیں ، آج کا سارا کھیل اس منصوبے کی پہلی قسط ہے ۔

  اسٹیبلشمنٹ ہرگز نہیں چاہتی کہ فاٹا اور کے پی سے نوجوان تعلیم یافتہ اوریجنل قیادت ابھرسکے ، جو اسٹیبلشمنٹ  کے ہاتھوں بکنے سے انکار کردے ۔

    اسی لئے باقاعدہ کچھ دنوں سے ٹویٹر پر ہیش ٹیگ بنوایا گیا اور اپنے میڈیا تنخواہ دار نوکروں سے کہا کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کو قومی اسمبلی سے نکالا جائے اور  اس کی رکنیت ختم کی جائے ۔ 
   
   لہذا حکومت ، اپوزیشن اور تمام اداروں کو مل کر بیٹھنا ہوگا اور ان تمام مسائل کا حل نکالنا ہوگا ، اور مملکت خداداد میں قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا ۔ 

 اگر یہ سلسلہ ایسا چلتا رہا اور اسٹیبلشمنٹ اپنے آئینی و قانونی حد سے تجاوز کرتا رہا تو ان کے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتا ہے ۔



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں