عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں ضلع سوات کےلئے مختلف میگا پراجیکٹس پر ایک نظر ۔
1.سوات یونیورسٹی ۔
2.کیڈٹ کالج ۔
3.دارلقضاء ہائی کورٹ بنچ ۔
4.سپیشل فورس کا قیام( چار ہزار بھرتیاں ) ۔
5.سیدو گروپ ہسپتال کو ٹیچنگ کا درجہ ۔
6.ایم ار آئی سی ٹی سکین سہولت ۔
7.چکدرہ سے بحرین تک کارپٹڈ روڈ ۔
8.مینگورہ ڈگری کالج، مدین ڈگری کالج ۔
9.شرعی نظام عدل کا نفاذ ۔
10.کبل جوڈیشیل کمپلیکس ۔
11.درال ہائیڈرو پاور پراجیکٹ(بحرین) ۔
12.مٹلتان ہائیڈرو پاور پراجیکٹ(کالام) ۔
13.پولیس فورس کی تعداد 1500 سے 14000 تک کرنا ۔
14.جدید اسلحہ و ٹریننگ کے ساتھ ایلیٹ فورس کا قیام ۔
15.نئے تھانے جدید انداز میں بنانا ۔
16.چکدرہ سے کالام تک تمام رابطہ پُل نئے انداز میں تیار کرنا ۔
17.متعدد گرلز و بوائز سکولوں کو سیکنڈری سے ہائیر سیکنڈری کرنا ۔
18.اساتذہ کی اپ گرڈیشن ۔
19.سوات تعلیمی بورڈ کیلئے زمین اور نئے بلڈنگ کا قیام(بمقام کوکڑئ) ۔
20.ہر تحصیل میں ٹی ایم اے کا قیام ۔
اور بھی بہت سے لیکین صرف انکا حساب لگا لے زرا ۔
نوٹ ۔
1 اس میں واٹر سپلائی سکیمیں ،
2.دریائے سوات پر حفاظتی پُشتیں،
3..لجنگلات میں نوکریاں،
4.لنک سڑکیں،
5.راستوں اور مقامی رابطہ پُلیں،
6.زراعت کے شعبے کیلئے نئے نالیاں نئے واٹر چینل،
7.اساتذہ کی بھرتیاں،
8.واپڈا اور باقی محکموں کی بھرتیاں،
9.ہزاروں کلرک بھرتیاں،
10.کلاس فور(جو اجکل کے ایم پی ایز کا مشغلہ بن گیا ہے) کی ہزاروں بھرتیاں،
11.تباہ شدہ سکولوں کی عمارتوں کی دوبارہ بحالی،
12.پرائمری، مڈل سکولوں کی اپ گرڈیشن،
13.طلبہ کیلئے نوے سحر لیپ ٹاپ سکیم،
14.ستوری دہ پختون خوا روزگار سکیم،
15.روخانہ پختون خوا سکیم،
16.سیلاب کی بعد بجلی اور تمام انفراسٹرکچر کی بحالی اس لسٹ میں شمار نہیں کیے ہیں ۔
ان سب کا اگر حساب لگایا جائے تو کوئی بھی حکومت تاریخ میں اتنا کام نہیں کرسکتا جتنا اے این پی نے اُس حالتِ جنگ میں کیا ہے ۔ پی ٹی آئی دس سال مزید حکومت بھی کریں تب بھی اے این پی طرز کا ایک بھی میگا پراجیکٹ نہیں لاسکتا ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں