ایک دفعہ کسی طالب علم نے اپنے استاد کے سامنے کسی عالِمِ دین کا نام لیا ، نام لیتے ہوئے قدرے بےاَدبی کا شائبہ محسوس ہوتا تھا ، استاد تکیہ کی ٹیک لگائے بیٹھے تھے ، فوراً تکیہ کا آسرا چھوڑا ، سیدھے ہو کے بیٹھے ، چہرے سے جلال کے آثار نمایاں ہوئے ۔
فرمایا : جس مولانا صاحب کا نام لیا ، وہ تیرا چھوٹا بھائی ہے ۔۔۔؟ طالب علم نے عرض کیا ، نہیں ۔
فرمایا : علمِ دین اور اہلِ دین کی قدر کو اپنے اوپر لازم جان ، تو نے مُسند احمد اور طبرانی میں وعید نہیں پڑھی جس میں آقا مدنیﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے ، ہمارے بچوں پر رحم نہ کرے ، آگے الفاظ کیا ہیں
( ولم َیَعْرِفُ لِعَالِمِنَا حَقَّہ) یعنی جو ہمارے عالِم کا حق نہ پہچانے وہ میری اُمت میں سے نہیں ہے ۔
☆ حضرت حسن بصری کا قول ہے کہ " اگر علماء نہ ہوتے تو عوام الناس ڈھور اور ڈنگروں کی سی زندگی گزارتے " ۔
☆ شاہ عبد العزیز صاحب محدث دہلوی نے لکھا ہے کہ "اہانت علم اور اہانت اہل علم کفر ہے " ۔
☆ مولانا گنگوہی فرماتے ہیں کہ " جو علماء ربانین کی حقارت کرتا ہے اس کی قبر کو کھود کر دیکھو اس کا منہ قبلہ سے پھیر دیا جاتا ہے " ۔
☆ مولانا الیاس صاحب سے کسی نے شکایت کی کہ حضرت مقامی علماء کام میں ساتھ نہیں دے رہے ہیں
اس پر حضرت نے غصہ سے فرمایا " خبردار آئندہ علماء کی شکایت کرنے سے پرہیز کرو ورنہ تمہارا ایمان پر خاتمہ نہ ہوگا " ( مجالس ابرار )
☆ حضرت حسن بصری رحمه الله فرماتے ہیں کہ " علماء کرام کی مثال ستاروں کی سی ہے جب چمکتے ہیں تو لوگ ان سے راہ پاتے ہیں اور جب چھپ جاتے ہیں تو لوگ حیران و پریشان رہ جاتے ہیں اور عالم کی موت اسلام کا ایسا رخنہ ہے جس کی اصلاح قیامت تک ممکن نہیں "( تنبیہ الغافلین )
تو اب بولو اِس انداز سے نام لینا جس میں بےادبی ہو تو کیا یہ حق ہے علماءِ کرام کا ۔۔۔؟
فرمایا یاد رکھیں ۔۔۔
عالِم صالح نہ بھی ہو تو اُس کی ذات سے نفرت کرنا گناہ ہے ، رہا کردار ، تو ذہن نشین کر لے میری بات ، اُس کے کردارِ بَد کے بارے تجھ سے نہیں پوچھا جائے گا ، کہ اُس کے کردارِ بَد کو اُچھال کے کیوں نہیں آیا ، اور مشاہدے کی بات بتاؤں ، بدکردار عالِم مرنے سے پہلے تائب ہوا ، مگر عالِم کی توہین کرنے والے کو توبہ کی توفیق نصیب نہیں ہوئی ۔
میرے پیارے بھائیوں ! بات یہ ہے کہ اکرام و احترام سب کا ضروری ہے اور علماء ِکرام کا تو ازحد ضروری ہے کہ اِن کے بغیر ہم کچھ نہیں ، پیدائش سے لے کر تدفین تک ، موقع بموقع اِن کے اعانت کی ضرورت پڑتی ہے ، ہمیشہ نام تک عزت و احترام سے لینا کہ یہ " وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَاء " ہیں ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں