ایران شام کو ٹکڑے کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، شام نہیں ٹوٹتا تو یہودیوں کا "گریٹر اسرائیل" نہیں بن سکتا اس لیے ایران کا ٹوٹنا بہت ضروری ہے۔
ایران کے ٹکڑے کرنے کے لیے پہلے امریکی یہودی صدر ٹرمپ نے ایران سے نیوکلیئر ڈیل ختم کی، پھر آہستہ آہستہ پابندیوں کے نام پر ایران کے گرد گھیرا تنگ کیا۔ تیل و گیس اور اب تو ایران کی کمائی کے بڑے ذرائع پر بھی پابندیاں لگادی ہیں۔ اسی تناظر میں پاکستان بھی ایران سے گیس یا پیٹرول نہیں لے سکتا البتہ پیٹرول کی سمگلنگ جاری رہے گی اور اب ایران اس اسمگلنگ کو تیز کرکے اپنی کمائی بٹھانا چاہےگا۔
اب امریکہ نے اپنے جنگی جہاز ایران کے قریب پہنچائے ہیں۔
صاف ظاہر ہے امریکہ جسے "عالمی صیہونی" چلاتے ہیں، جسکا صدر بھی یہودی ہے، نے ایران کو تباہ کرنے کا پکا پلان بنا رکھا ہے تاکہ ایران ٹوٹے تو شامی بشار کی سپورٹ ختم ہو، یوں شام ٹوٹ جائے پھر بنایا جائے "گریٹر اسرائیل"۔
میرے مطابق مستقبل میں آنے والی "نئی ایرانی حکومت" اور خود مستقبل کا ممکنا سعودی بادشاہ "محمد بن سلمان" بھی اہل یہود کے گریٹر اسرائیل کی حمایت کریں گے۔
یاد رہے اومان اور UAE پہلے ہی اعلانیہ یا دبے الفاظ میں اسرائیل کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں۔
اب امریکہ کیا چاہتا ہے ؟
ٹرمپ چاہتا ہے کہ یا تو ایران گھٹنے ٹیک کر شامی صدر بشار الاسد کی حمایت چھوڑ دے تاکہ شام کو ٹکڑے کرکے گریٹر اسرائیل بنایا جاسکے، یا پھر امریکہ کے ساتھ جنگ کے لیے تیار رہے۔
جنگ کی صورت میں امریکہ صرف اور صرف ایرانی ایٹمی پلانٹس کو تباہ کرےگا اور ایرانی حکمرانوں بشمول ایرانی سپریم لیڈر کو بھی عراقی صدام حسین کی طرح گرفتار یا شہید کرسکتا ہے، پھر نئی ایرانی حکومت تشکیل دےگا جو امریکہ سمیت گریٹر اسرائیل کی بھی سعودیہ اور عرب امارات کی طرح حمایت کرے گی جبکہ شام توڑنے میں بھی بھرپور ساتھ دے گی۔
میری چھوٹی عقل نے جو منظرکشی کی آپ کے سامنے رکھ دی، ضروری نہیں سب واقعات ایسے ہی ہوں لیکن حالات جس طرف جارہے ہیں 70 فیصد وہیسا ہی منظر ہوگا جیسا میں نے بیان کیا۔
نوٹ : یہود و نصاری ہمارے کبھی دوست نہیں ہوسکتے، یہ کبھی سعودیوں کے ساتھ مل کر ایران پر حملے کریں گے تو کبھی ایران کےساتھ مل کر سعودیہ پر، کبھی ان دونوں کےساتھ مل کر ترکی یا پاکستان کو بھی نہیں بخشیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں