جمعہ، 24 مئی، 2019

کب ہوگا انصاف ، کب بنے گا قانون



    اسلامی جمہوریہ پاکستان وہ ملک جس نے یروشلم آزاد کروانا ہے ، وہ ملک جس نے افغانستان میں امن قائم کروانا ہے ، وہ ملک جو عالمی امن کا ٹھیکیدار ہے ، وہ ملک جس نے ریاست مدینہ کی طرز حکمرانی قائم کرنا ہے اور وہ ملک جس نے تمام عالم اسلام کو "لیڈ" کرنا ہے ۔ اسے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دارلحکومت میں ایک دس سالہ ننھی فرشتہ مہمند 15 مئی کو گھر سے لاپتہ ہوئی ۔ اس بچی کو اغواء کرلیا گیا ۔
    
     اس بچی کے والد چار دن تک تھانہ چک شہزاد کے دھکے کھاتا رہا کہ میرے بچی کے گمشدگی کی ایف آئی آر درج کروائے ، ایف آئی آر درج نہ ہوئی لیکن اپنے لخت جگر کے گمشدگی کی ایف آئی آر درج کروانے والے غریب باپ کو یہ بات ضرور سننے کو ملی کہ ہوسکتا ہے کہ آپ کی بیٹی کسی سے بھاگ گئی ہو ۔ ایس ایچ او ایف آئی آر درج کرانے اور انصاف دلانے کے بجائے اس ننھی بچے کے والد کے زخموں پر الٹا نمک پاشی کرتا ہے ۔
  
    چار دن تک تھانہ چک شہزاد کے دھکے کھانے والے فرشتہ مہمند کی والد نے عوامی نیشنل پارٹی کے کچھ بااثر شخصیات کو لے کر تھانہ پہنچ گئی ، ایف آئی آر درج کردی گئی ۔ اگلی ہی دن بنتِ حوا کی لاش چک شہزاد میں واقع وزیر اعظم عمران خان کی گھر سے چند منٹ کی مسافت پر ایک ویرانی سے ملی ، جو بے یار و مددگار پڑھی ہوئی آسمان کی طرف تکتے اپنے لئے انصاف کا تقاضہ کر رہی تھی ۔ 

     قارئین! ننھی فرشتہ مہمند کو کئی بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرکے اس کے لاش کو پھینک دیا گیاـ 

      ایک اسی ریاست جس میں انصاف کی فلگ شگاف دعوے بلند ہورہے ہیں ۔ پھر اسی ریاست میں ایسی حکومت جس کی بنیاد انصاف پر رکھی گئی ہے ۔ اسی ریاست میں ایک غریب کی روٹی کا نوالہ تو دور کی بات ان کی عزت ، جان اور مال تک محفوظ نہیں ۔ اب ہم اور حکومت وقت خانہ پری کے طور پر تعزیتی پوسٹیں ، ٹویٹ کریں گے ، کیونکہ تیری موت ہماری وہ انقلابی سوچ اور جذباتی باتیں صرف کچھ دنوں کے لئے ہی زندہ کرے گی پھر کوئی اور مر جائے گا اور ہم اس کے لئے انصاف مانگنے میں مصروف ہو جائیں گے اور ہم آپ کو پس پشت ڈال کر بھول جائے گے ، کیونکہ یہی ہماری روایت ہے ۔ 
      
     اس حوالے سے ہمیں عملی طور پر بھی کچھ کرنا ہوگا کم از کم حکومت وقت کو چاہیئے کہ وہ اس بارے جتنا جلد ممکن ہوسکے قانون سازی کریں اور عدلیہ کو پابند بنادیں  کہ وہ ان جیسے واقعات کا جلد سے جلد فیصلہ دیا کریں اور تمام وحشی درندوں کو سرعام پھانسی پر لٹکانے کا حکم صادر کریں ۔ اگر ایسا نہ ہوا تو یقینا قصور کی ننھی پری زینب ، مردان کی آسماء ، مہمند کی فرشتہ مہمند اور ان جیسے ڈھیر ساری بچیاں ہوں گی جو روزِ محشر میں اللہ تعالی کی حضور ہم سب سے اپنے ناحق خون کا مطالبہ کریں گی ۔
   
                                              تحریر : اختر حسین ابدالی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں