جمعہ، 10 مئی، 2019
پٹھان / پختون
آپ سب کو پتہ ہونا چاہیئے کہ افغان ، پختون ، پٹھان ، سلیمانے اور پشتون سارے ایک ہی قوم کے نام ہے ۔
13 اگست 1947ء کو جب پاکستان دنیا کے نقشے پر نہیں تھا تب بھی ہماری قومیت افغان تھا ۔ آج اگر پاکستان ہے تو بھی ہم افغان ہے کل اگر کھبی اس خطے کا جعرافیہ تبدیل ہوگیا تو بھی ہماری قومیت افغان ہی ہوگی ۔
ملک اور قوم دو الگ الگ چیزیں ہے ہمارا ملک پاکستان ہے اور ہماری قومیت افغان اسی طرح سندھیوں کی پنجابیوں اور بلوچوں کی بھی اپنی قومیت ہے ۔
یہاں پر جو بھی افغانوں کے بارے میں غلط لکھیں گا منہ تھوڑ جواب ملیں گا اس کو ہم سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن اپنی قومیت کے بارے میں کچھ بھی برداشت نہیں کرسکتے ۔ پاکستان ایک ملک کا نام ہے قوم کا نہیں جس میں چار بڑے بڑے اقوام کے لوگ رہتے ہیں چاروں اقوام کی زبان رہن سہن روایات رنگ نسل میں فرق ہے ۔ ہمارا رشتہ مذہب اور آئین کا ہے ۔ اگر آئین پر عملدرآمد نہیں ہوگا تو ہمارا یہ رشتہ کمزور ہوتا رہےگا ، باقی مسلمان تو ہندوستان بنگلہ دیش اور افغانستان میں بھی رہتے ہیں ۔
برائے مہربانی افغانوں کے خلاف باتیں کرنے سے اور گالیاں دینے سے پہلے زرا سوچھیئے گا ، کیونکہ ہم پانچ ہزار سال سے پٹھان ، چودہ سو سال سے مسلمان اور بہتّر سال سے پاکستانی ہیں ۔
اختر حسین ابدالؔی عصرِنو ڈاٹ بلاگ سپاٹ ڈاٹ کام کے بانی ایڈیٹر ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ روزنامہ آزادی سوات/ اسلام آباد میں بطورِ کالم نگار کام کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ فری لانس صحافی بھی ہیں، اور ساتھ ہی ساتھ تاریخ و تاریخی واقعات و مقامات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
-
اس کہاوت کا مطلب ہے انصاف ہونا ، اور یہ ایسے موقع پر بولی جاتی ہے جب سچ اور جھوٹ الگ ہوجائیں اور کسی کو اس کے اچھے یا برے کام کا بدلا...
-
پهٔ نني دور کې کهٔ يؤ اړخ ته علم اسان شوی بلکې ويړيا شوی دی او پهٔ اسانه هر انسان هر رنګ مالوماتو ته لاس رسی لري نو بل اړخ ته د علم دا ...

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں